امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۵ ۔ عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی تیسری زیارت

(۵)

عاشورا کے دن

امام حسین علیہ السلام کی تیسری زیارت

 سید بن طاووس رحمه الله نے کتاب ’’اقبال‘‘  میں بیان کیا ہے : کتاب «المختصر من المنتخب» سے عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت ۔ اور انہوں نے کہا ہے کہ اس زیارت کے الفاظ یہ ہیں : پھر زیارت کے لئے آمادہ ہو جاؤ اور پہلے غسل کرو ، پھر اپنا پاکیزہ لباس پہنو اور پا برہنہ گھر کی چھت پر  یا کسی کھلی جگہ چلے جاؤ ،اور  پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ‏ أَمِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ النَّبِيِّينَ وَأَمِيرَالْمُؤمِنِينَ، وسَيِّدَ الْوَصِيِّينَ، وَأَفْضَلَ السَّابِقِينَ، وسِبْطَ خَاتَمِ الْمُرْسَلِينَ، وَكَيْفَ لاَتَكُونُ كَذَلِكَ‏ سَيِّدي، وَأَنْتَ إِمَامُ الْهُدَى، وَحَلِيفُ التُّقَى، وَخَامِسُ أَصْحَابِ الْكِسَاءِ، رُبّيتَ في حِجْرِ الْإِسْلاَمِ، وَرُضِعْتَ مِنْ ثَدْيِ الْإِيمانِ، فَطِبْتَ حَيّاً وَمَيِّتاً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْحَسَنِ الزَّكِيِّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ الشَّهِيدُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَصِيُّ الْبَرُّ التَّقِيُّ، الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَنَاخَتْ بِسَاحَتِكَ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ مَعَكَ، وَشَرَتْ نَفْسَهَا ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللهِ فِيكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُحْدِقِينَ بِكَ.أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً صَلَّى‏ اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً، عَبْدُهُ ورَسُولُهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ أَبَاكَ عَلِيُّ بْنُ ‏أَبي طَالِبٍ أَمِيرَالْمُؤمِنِينَ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَسَيِّدَ الْوَصِيِّينَ، وَقَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ، إِمَامُ ‏نِ افْتَرَضَ اللهُ طَاعَتَهُ عَلَى خَلْقِهِ، وَكَذَلِكَ أَخُوكَ‏ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَكَذَلِكَ أَنْتَ وَالْأَئِمَّةُ مِنْ وُلْدِكَ.أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَجَاهَدْتُمْ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، حَتَّى أَتَاكُمُ الْيَقِينُ مِنْ‏ وَعْدِهِ، فَأُشْهِدُ اللهَ وَاُشْهِدُكُمْ أَنِّي بِاللهِ مُؤْمِنٌ، وَبِمُحَمَّدٍ مُصَدِّقٌ، وَبِحَقِّكُمْ عَارِفٌ، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ عَنِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا أَمَرَكُمْ بِهِ، وَعَبَدْتُمُوهُ حَتَّى أَتَاكُمُ الْيَقِينُ.بِأَبِي وَاُمِّي أَنْتَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ قَتَلَكَ، لَعَنَ اللهُ مَنْ أَمَرَ بقَتْلِكَ، لَعَنَ اللهُ مَنْ شَايَعَ عَلَى ذَلِكَ، لَعَنَ اللهُ مَنْ بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ، أَشْهَدُ أَنَّ الَّذِينَ سَفَكُوا دَمَكَ، وَانْتَهَكُوا حُرْمَتَكَ، وَقَعَدُوا عَنْ نُصْرَتِكَ، مِمَّنْ دَعَاكَ فَأَجَبْتَهُ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ ‏وَآلِهِ وَسَلَّمَ.يَا سَيِّدِي وَمَوْلاَيَ، إِنْ كَانَ لَمْ يُجِبْكَ بَدَنِي عِنْدَ اسْتِغَاثَتِكَ، فَقَدْ أَجَابَكَ رَأْيي وَهَوَايَ، أَنَا أَشْهَدُ أَنَّ الْحَقَّ مَعَكَ، وَأَنَّ مَنْ خَالَفَكَ عَلَىَ ذَلِكَ ‏بَاطِلٌ، فَيَالَيْتَني كُنْتُ مَعَكُمْ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً، فَأَسْئَلُكَ يَا سَيِّدِي أَنْ‏ تَسْأَلَ اللَّهَ جَلَّ ذِكْرُهُ فِي ذُنُوبِي، وَأَنْ يُلْحِقَنِي بِكُمْ وَبِشِيعَتِكُمْ،وَأَنْ يَأْذَنَ‏ لَكُمْ فِي الشَّفَاعَةِ،وَأَنْ يُشَفِّعَكُمْ في ذُنُوبِي، فَإِنَّهُ قَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ،«مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ» [1] . صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَعَلَى آبَائِكَ وَأَوْلاَدِكَ وَالْمَلاَئِكَةِ الْمُقِيمِينَ في‏ حَرَمِكَ، صَلَّى اللَّهَ عَلَيْكَ وعَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ، وَعَلَى الشُّهَدَاءِ الَّذِينَ ‏اسْتَشْهَدُوا مَعَكَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَعَلَيْهِمْ، وَعَلَى وَلَدِكَ‏ عَلِيّ‏ نِ الْأَصْغَرِ، اَلَّذِي فُجِعْتَ بِهِ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے امین ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جورسول اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے نبیوں کے وارث اور امیر المؤمنین ، اور سید اوصیاء ، اور سابقین میں سب سے افضل ، اور سبط خاتم المرسلین ،  اور آپ ایسے کیوں نہ ہوتے ، اے میرے سید و سردار ! حالانکہ آپ امام ہدایت ، اور ہم پیمان تقویٰ  اور اصحاب کساء میں سے پانچویں ہیں ، اور آپ نے اسلام کے دامن میں پرورش  پائی ہے ، اور ایمان کے پستان سے دودھ پیا ہے ، اور آپ  بہترین طرح سے جیئے اور بہترین طور سےدنیا سے گئے۔ سلام ہو آپ پر اےحسن کے وارث جو پاک و پاکیزہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے ابا عبد اللہ ، سلام ہو آپ پر اے  صدیق شہید ، سلام ہو آپ پر اے نیکوکار اور پرہیزگار وصی ، (اے)پسندیدہ  اور پاکیزہ عمل  ، سلام ہو آپ پر اور ان ارواح پر جنہوں نے آپ پر جان قربان کر دی ، اور آپ کے محل میں مقیم ہیں ، اور جنہوں نے آپ کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کیا ، سلام ہو ان فرشتوں پر جنہوں نے آپ کا احاطہ  کیا ہوا ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اور وہ یک و یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ـ ان پر اور ان کی آل  پر فراوان درود و سلام ہو ـ اس کے عبد اور اس کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے پدر گرامی علی بن ابی طالب ـ ان پر اور ان کی آل پر درود ہو- امیر المؤمنین ، سید اوصیاء ، روشن چہرہ آبرومندوں کے قائد  اور امام ہیں ، جن کی اطاعت کو خدا نے تمام مخلوق پر واجب کیا ہے ، اور اسی طرح آپ کے بھائی حسن بن علی ـ ان پر اور ان کی آل پر درود ہو- اور اسی طرح آپ اور آپ کی اولاد میں ائمہ (علیہم السلام) پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب نے نماز قائم فرمائی ، اور زکات ادا کی ،  اور آپ سب نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا، اور آپ سب نے اور راہ خدا میں اس طرح سے جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق تھا، یہاں تک کہ آپ سب شہید ہوگئے ، پس میں خدا اور آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں خدا پر ایمان رکھتا ہوں ، اور (حضرت) محمد کی تصدیق کرتا ہوں ، اور آپ سب کے حق کی معرفت رکھتا ہوں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی طرف سے اس چیز کو پہنچا دیا جس کا خداوند عزوجل نے آپ سب کو امر فرمایا تھا ، اور آپ سب نے اس کی خالصانہ عبادت کی یہاں تک کہ آپ سب شہید ہو گئے ۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان اے ابا عبد اللہ ! خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کے قتل کا حکم دیا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس نے اس حکم کی پیروی کی ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس تک یہ خبر  پہنچی اور وہ اس پر راضی ہوا ، میں گواہی دیتا کہ جنہوں نے آپ کا خون بہایا ، اور آپ کی حرمت شکنی کی ، اور آپ کی مدد نہیں کی کہ جب انہوں نے آپ کو بلایا تو آپ نے ان کی اجابت کی ، وہ سب نبی امّی کی زبان سے ملعون ہیں ۔ آپ اور آپ کی آل پر خدا کا درود و سلام ہو ۔  اے میرے سید و سردار اور میرے مولا ! اگر آپ کے استغاثہ کے وقت میرے بدن نے آپ کو جواب نہیں دیا ، تو میری رائے اور خواہش آپ کو جواب دیتے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ حق آپ کے ساتھ تھا ، اور اس امر میں جس نے آپ کی مخالفت کی وہ باطل ہے ،اے  کاش میں آپ کے ساتھ  ہوتا اور عظیم کامیابی حاصل کر لیتا  ،  پس اے میرے سید و سردار ! میں آپ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ میرے گناہوں کے بارے میں خدا سے درخواست کریں ، اور یہ کہ مجھے آپ اور آپ  کے شیعوں کے ساتھ ملحق کر دے ، اور آپ کے لئے شفاعت کا اذن دے ، اور آپ کو میرے گناہوں کے بارے میں شفیع قرار دے ، بیشک اس نے فرمایا ہے : «کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے »۔ خدا کا درود ہو آپ پر اور آپ کے آباء پر ، اور آپ کی اولاد پر ، اور ان فرشتوں پر جو آپ کے حرم میں مقیم ہیں ۔ خدا کا درود ہو آپ پر اور ان سب پر ، اور ان شہداء پر جو آپ کے ساتھ اور آپ  کے حضور شہید ہوئے ۔ خدا کا درود ہو آپ پر ، اور ان سب پر ، اور آپ کے فرزند علی اصغر پر ،جن کی مصیبت نے آپ کو غمزدہ کر دیا ہے ۔

اس کے بعد کہو :

أللَّهُمَّ إِنِّي بِكَ تَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ، وَقَدْ تَحَرَّمْتُ بِمُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ، وَتَوَجَّهْتُ بِهِمْ إِلَيْكَ، وَاسْتَشْفَعْتُ بِهِمْ إِلَيْكَ، وَتَوَسَّلْتُ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ‏ مُحَمَّدٍ، لِتَقْضِيَ عَنِّي مُفْتَرَضِي وَدَيْنِي، وَتُفَرِّجَ غَمِّي، وَتَجْعَلَ فَرَجِي‏ مَوْصُولاً بِفَرَجِهِمْ.

 خدایا ! بیشک میں تیرے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں ، اور مجھے (حضرت) محمد اور ان کی عترت کے وسیلہ سے احترام ملا ہے ، اور میں ان کے وسیلہ سے تیرا رخ کرتا ہوں اور انہیں تیری  بارگاہ میں شفیع قرار دیتا ہوں ، اور محمد و آل محمد کے وسیلہ سے توسل کرتا ہوں تا کہ میری طرف سے میرے فریضہ اور میرے قرض کو ادا کر دے ، اور میرے غم کو دور کر دے ، اور میرے کشائش کو ان کی کشائش سے متصل کر دے ۔

پھر اپنے ہاتھوں کو اس حد تک اٹھاؤ  کہ تمہاری بغلیں دکھائی دیں ، اور پھر کہو : 

يَا اَللهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، لاَتَهْتِكْ ‏سَتْرِي، وَلاَتُبْدِ عَوْرَتِي، وَآمِنْ رَوْعَتِي، وَأَقِلْنِي عَثْرَتِي. أللَّهُمَّ أَقْلِبْنِي ‏مُفْلِحاً مُنْجِحاً قَدْ رَضِيتَ عَمَلِي، وَاسْتَجَبْتَ دَعْوَتِي، يَا اَللهُ الْكَرِيمُ.

اے خدا تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، میرے کاموں سے پردہ کشائی نہ فرما ، میری برائیوں کو ظاہر نہ کر ، میرے خوف کو امان دے ، میری لغزشوں سے چشم پوشی فرما۔ خدایا ! مجھے فلاح اور نجات کے ساتھ واپس کر ، جب کہ تو میرے عمل سے راضی و خوشنود ہوا ہے ، اور تو  نے میری دعا کو مستجاب کیا ہے ، اے کریم خدا ۔

اس کے بعد کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَهِ.

آپ پر سلام اور خدا کی رحمت ہو ۔

پھر آغاز کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحَسَنِ الزَّكِيِّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحُسَيْنِ الصِّدِّيقِ ‏الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَى الرِّضَا عَلِيِّ بْنِ مُوسى، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْإِمَامِ الْقَائِمِ ‏بِحَقِّ اللهِ، وَحُجَّةِ اللهِ في أَرْضِهِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وعَلَى آبَائِهِ الرَّاشِدِينَ ‏الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً كَثِيراً.

سلام ہو امیر المؤمنین پر ، سلام ہو فاطمۂ زہراء پر ،  ، سلام ہو حسن زکی پر  ، سلام ہو حسین صدیق و شہید پر  ، سلام ہو علی بن الحسین پر ،  ، سلام ہو محمد بن علی پر ، سلام ہو جعفر بن محمد پر ، سلام ہو موسی بن جعفر پر ، سلام ہو علی بن موسی الرضا پر، سلام ہو محمد بن علی پر ، سلام ہو علی بن محمد پر ، ، سلام ہو حسن بن علی پر ، سلام ہو خدا کے حق کے ساتھ قیام کرنے والے امام پر ، اور زمین میں حجت خدا پر ، خدا کا درود ہو ان پر اور ان کے پاک و پاکیزہ آباء پر  ۔ جو مخلوق کے لئے راہنما ہیں ، ان سب پر فراوان سلام ہو ۔

پھر دو دو رکعت کر کے چھ رکعت نماز پڑھو، جس کی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد اور  سو مرتبہ سورۀ توحید «قل هو الله احد» پڑھو اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ يَا اَللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحْمَانُ، يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ، يَا أَحَدُ يَا صَمَدُ، يَا فَرْدُ يَا وِتْرُ، يَا سَمِيعُ يَا عَلِيمُ يَا عَالِمُ، يَا كَبِيرُ يَا مُتَكَبِّرُ، يَا جَلِيلُ يَا جَمِيلُ، يَا حَلِيمُ يَا قَوِيُّ، يَا عَزِيزُ يَا مُتَعَزِّزُ، يَا مُؤْمِنُ يَا مُهَيْمِنُ، يَا جَبَّارُ يَا عَلِيُّ يَا مُعِينُ، يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ يَا تَوَّابُ، يَا بَاعِثُ يَا وَارِثُ، يَا حَمِيدُ يَا مَجِيدُ يَا مَعْبُودُ، يَا مَوْجُودُ، يَا ظَاهِرُ يَا بَاطِنُ، يَا أَوَّلُ يَا آخِرُ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ، وَيَا ذَا الْعِزَّةِ وَالسُّلْطَانِ. أَسْئَلُكَ بِحَقِّ هَذِهِ الْأَسْمَاءِ يَا اَللَّهُ،وَ بِحَقِّ أَسْمَائِكَ كُلِّهَا، أَنْ تُصَلِّيَ ‏عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تُفَرِّجَ عَنِّي كُلَّ هَمٍّ وَغَمٍّ وَكَرْبٍ وَضُرٍّ وَضِيقٍ أَنَا فِيهِ، وَتَقْضِيَ عَنِّي دَيْنِي، وَتُبَلِّغَنِي أُمْنِيَّتِي، وَتُسَهِّلَ لي‏ مَحَبَّتِي، وَتُيَسِّرَ لي إِرَادَتِي، وَتُوصِلَنِي إِلَى بُغْيَتِي سَرِيعاً عَاجِلاً، وَتُعْطِيَنِي سُؤْلي وَمَسْأَلَتِي، وَتَزِيدَنِي فَوْقَ رَغْبَتِي، وَتَجْمَعَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.[2]

خدایا ! اے خدا، اے بخشنے والے ، اے بخشنے والے ، اے بلند مرتبہ ، اے با عظمت ، اے یکتا ، اے مقصود ، اے یگانہ ، اے اکیلا ، اے سننے والے ، اے بہت زیادہ جاننے والے ، اے جاننے والے ، اے کبیر ، اے صاحب کبریائی ، اے صاحب جلالت ، اے جمیل ، اے بردبار ، اے قوی ، اے عزیز ، اے صاحب عزت ، اے امان دینے والے  ،اے نگہبان ، اے جبران کرنے والے، اے بلند مرتبه ،اے مددگار ، اے بہت زیادہ مہربان ، اے بہت زیادہ نعمت دینے والے ، اے بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والے ، اے بھیجنے والے ، اے وارث ، اے حمید ، اے مجید ، اے معبود، اے ظاہر ، اےباطن ، اے اول ، اے آخر ، اے زندہ ، اے پائندہ ، اے صاحب جلال و اکرام ، اے صاحب عزت و سلطنت ، میں ان اسماء کے حق سے تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اے خدا! اور تیرے تمام اسماء کے حق سے کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور مجھ سے ہر ہم و غم ، مشکل ، بیچارگی  اور تنگی کو دور فرما کہ میں جن میں مبتلا ہوں ، اور میرے قرض کو ادا کر دے ، اور مجھے میری آرزو تک پہنچا دے ، اور میرے لئے میری محبت کو آسان فرما ، اور میرے لئے میری عقیدت کو میسر فرما ، اور مجھے جلد اور تیزی سے میرے مطوبہ ہدف تک پہنچا دے ، اور مجھے میری خواہش و درخواست عطا فرما ، اور میری رغبت سے زیادہ اضافہ فرما ، اور میرے لئے دنیا و آخرت کی خیر جمع فرما ۔

 


[1] ۔ سورہ بقرہ ، آیت :۲۵۵

[2] ۔ إقبال الأعمال: 46.

    بازدید : 693
    بازديد امروز : 10609
    بازديد ديروز : 76159
    بازديد کل : 129761802
    بازديد کل : 90060785