امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۷ ۔ ساتویں زیارت

(۷)

ساتویں زیارت (زیارت وارث)

 صفوان بن مهران جمّال کہتے ہیں :میں نے حضرت امام صادق علیه السلام سے  اپنے مولا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے اجازت طلب کی اور عرض کی کہ مجھے زیارت کا طریقہ تعلیم فرمائیں ۔ آپ نے فرمایا : اے صفوان ! گھر سے  نکلنے سے پہلے تین دن روزہ رکھو اور تیسرے دن غسل کرو اور اہل و عیال کو جمع کرو اور یوں کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ نَفْسِي وَأَهْلِي وَ مَالِي وَوَلَدِي، وَمَنْ كَانَ مِنِّي ‏بِسَبِيلٍ، الشَّاهِدَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبَ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاحْفَظْنَا بِحِفْظِ الْإِيمَانِ، وَاحْفَظْ عَلَيْنَا. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا فِي حِرْزِكَ، وَلاَتَسْلُبْنَا نِعْمَتَكَ، وَلاَتُغَيِّرْ مَا بِنَا مِنْ عَافِيَتِكَ، وَزِدْنَا مِنْ فَضْلِكَ، إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَمِنْ كَابَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَمِنْ سُوءِ الْمَنْظَرِ فِي النَّفْسِ وَالْأَهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ. أَللَّهُمَّ ارْزُقْنَا حَلاَوَةَ الْإِيمَانِ، وَبَرْدَ الْمَغْفِرَةِ، وَآمِنَّا عَذَابَكَ، إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ، وَآتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، وَآتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

خدایا ! بیشک میں اپنے نفس ، اہل و عیال ، مال ، اولاد اور جو کوئی بھی مجھ سے وابستہ ہے ، حاضر و غائب سب کو تیری امان میں دے دیا ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور ہمارے ایمان کو محفوظ رکھنا ، اور ہمارا تحفظ فرمانا ۔ خدایا ! ہمیں اپنی حفاظت میں قرار دے ، اور ہم سے اپنی نعمتوں کو سلب نہ کرنا ، اور ہمیں اپنی جو عافیت دے دی ہے اسے بدن نہ دینا ، اور اپنے فضل سے اس میں اضافہ کر دینا کہ ہم تیری طرف رغبت رکھنے والے ہیں ۔ خدایا ! بیشک میں تجھ سے سفر کی سختی و مشقت ، واپسی کے غم ، جان و مال ، اولاد اور اہل و عیال کے لئے بری نظر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے ایمان کی مٹھاس ، اور مغفرت کی لذت چکھا دے ، اور اپنے عذاب سے امان میں رکھ ، بیشک ہم تیری طرف رغبت رکھنے والے ہیں ، اور ہمیں دنیا میں حسنہ اور آخرت میں حسنہ عطا فرما ، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے نجات دے ، اور اپنی طرف سے ہمارے لئے رحمت بھیج ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

جب فرات پر پہنچو ( اس سے  امام صادق علیہالسلام  کی مراد ’’نہر علقمہ‘‘ ہے ) تو کہو :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ خَيْرُ مَنْ وَفَدَ إِلَيْهِ الرِّجَالُ، وَأَنْتَ سَيِّدِي أَكْرَمُ مَقْصُودٍ، وَأَفْضَلُ مَزُورٍ، وَقَدْ جَعَلْتَ لِكُلِّ زَائِرٍ كَرَامَةً، وَلِكُلِّ وَافِدٍ تُحْفَةً، فَأَسْألُكَ‏ أَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَكَ إِيَّايَ فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَقَدْ قَصَدْتُ وَلِيَّكَ وَابْنَ ‏نَبِيِّكَ، وَصَفِيَّكَ وَابْنَ صَفِيِّكَ، وَنَجِيَّكَ وَابْنَ نَجِيِّكَ، وَحَبِيبَكَ وَابْنَ‏ حَبِيبِكَ.أَللَّهُمَّ فَاشْكُرْ سَعْيِي، وَارْحَمْ مَسِيري إِلَيْكَ، بِغَيْرِ مَنٍّ مِنِّي عَلَيْكَ، بَلْ ‏لَكَ الْمَنُّ عَلَيَّ، إِذْ جَعَلْتَ لِيَ السَّبِيلَ إِلَى زِيَارَتِهِ، وَعَرَّفْتَنِي فَضْلَهُ، وَحَفِظْتَنِي فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، حَتَّى بَلَّغْتَنِي هَذَا الْمَكَانَ. أَللَّهُمَّ فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى نَعْمَائِكَ كُلِّهَا، وَلَكَ الشُّكْرُ عَلَى مِنَنِكَ كُلِّهَا.

خدایا ! تو وہ بہترین ذات ہے جس کی طرف لوگ کوچ کرتے ہیں ، اور اے میرے سید و سردار ! تو سب سے زیادہ کریم مقصود ہے ، اور سب سے افضل مزور ہے ، تو نے ہر زائر کے لئے کرامت رکھی ہے اور ہر آنے والے کے لئے ہدیہ و تحفہ رکھا ہے, میں تجھ سے چاہتا ہوں کہ میری گردن کو آتش (جہنم) سے رہائی دینے کو میرے لئے اپنا تحفہ قرار دے ۔ میں نے تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند ، تیرے برگزیدہ اور تیرے برگزیدہ کے فرزند ، تیرے راز دار اور تیرے راز دار کے فرزند ، تیرے حبیب اور تیرے حبیب کے فرزند کا قصد کیا ہے ۔خدایا ! میری سعی و کوشش کا اجر عطا فرما ، اورتیری جانب کئے جانے والے میرے اس سفر پر رحم فرما  ؛ اور یہ میری طرف سے تجھ پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ تیرا مجھ پر احسان ہے  کہ تو نے میرے لئے ان کی زیارت کی راہ ہموار کی ،  اور مجھے ان کی فضیلت کی معرفت عطا کی، اور شب و روز میری حفاظت کی اور یہاں تک کہ مجھے اس مقام تک پہنچا دیا ۔ خدایا ! تیری تمام نعمتوں پر تیری حمد و ثناء اور تیرےتمام احسانوں پر تیرا شکر ہے ۔

پھر فرات میں غسل کرو کہ میرے والد گرامی نے اپنے پدر بزرگوار سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے  فرمایا :  رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :  میرے بعد میرا فرزند حسین (علیہ السلام) شط فرات پر شہید کیا جائے گا ، اور جو شخص ان کی زیارت کرے گا اور فرات سے غسل کرے گا تو  اس کے گناہ اس طرح سے ختم ہو جائیں گے جیسے آج ہی شکم مادر سے پیدا ہوا ہو ۔ پس جب غسل کرو تو غسل کرتے وقت کہو  :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ نُوراً وَطَهُوراً، وَحِرْزاً وَشِفَاءً مِنْ كُلّ ‏دَاءٍ، وَسُقْمٍ وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ. أَللَّهُمَّ طَهِّرْ بِهِ قَلْبِي، وَاشْرَحْ بِهِ صَدْرِي، وَسَهِّلْ لي بِهِ أَمْرِي.

خدا کے نام سے ، اور خدا کی مدد سے ۔ خدایا!  اسے (یعنی غسل کو) نور ،طہارت ، ہر آفت ، ہر درد ، اور ہر مرض سے شفاء قرار دے۔ خدایا ! اس کے ذریعہ میرے دل کو پاک فرما دے ، اور میرا سینہ کشادہ فرما  د ے ، اور میرے امور کو آسان بنا دے ۔

اور جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو پاک و پاکیزہ لباس پہنو  اور نہرکے کنارے دو رکعت نماز پڑھو اور یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے :«وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ‏ صِنْوانٌ وَغَيْرُ صِنْوانٍ يُسْقَى بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي ‏الْأُكُلِ» [1].«میری زمین کے کچھ ٹکڑے ہیں ، ایک دوسرے سے قریب ، جہاں انگور کے باغات ہیں ، کشت زار ہیں ، خرمہ کے باغ ہیں ، دونوں باغوں کی ایک جڑ ہے ، ایک پانی سے سیراب ہوتے ہیں ، اور بعض کے پھل بعض سے زیادہ ہوتے ہیں»۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد آہستہ آہستہ سکون و وقار کے ساتھ قدم آگے بڑھاؤ کہ پروردگار عالم ہر قدم پر حج و عمرہ کا ثواب دیتا ہے ، خشوع و خضوع اور گریہ و زاری کے ساتھ حرم کی طرف آگے برھتے رہو ، اور زیادہ سے زیادہ تکبیر ، تہلیل اور  خدا کی حمد و ثناء بجا لاؤ ، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور بالخصوص امام حسین علیہ السلام پر کثرت سے درود بھیجو ، اور آپ کے قاتلوں  پر لعنت کرو ، اور ظلم کی بنیاد رکھنے والوں سے بیزاری و برائت کا اظہار کرتے رہو ، اور پھر جب حرم کے دروازے پر پہنچ جاؤ تو کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَللهُ أَكْبَرُ كَبِيراً،وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيراً، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً،«اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللهُ لَقَدْ جَاءَتْ‏ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ»[2].

اللہ بہت بزرگ ہے ، ساری حمد و ثناء اس کے لئے اور صبح و شام کی تسبیح اس کے لئے ہے ۔ ’’ساری حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے اس جگہ  کی ہدایت دی ، ورنہ اس کے ہدایت کے بغیر ہم یہاں نہیں آ سکتے تھے ۔ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول برحق ہیں ۔

اس کے بعد کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا خَاتَمَ النَّبِيّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا سَيِّدَ الْمُرْسَلينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا سَيِّدَالْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا قَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ ‏فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَصِيَّ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ الشَّهَيدُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ، اَلْمُقِيمِينَ في هَذَا الْمَقَامِ الشَّرِيفِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ رَبِّي، اَلْمُحْدِقِينَ بِقَبْرِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ مِنِّي أَبَداً مَا بَقِيتُ ‏وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

سلام ہو آپ پر اے رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے نبی خدا ، سلام ہو آپ پر اے خاتم النبیین ، سلام ہو آپ پر اے سید المرسلین ، سلام ہو آپ پر اے حبیب خدا ، سلام ہو آپ  پر اے امیر المؤمنین ، سلام ہو آپ پر اے سید و سردار اوصیاء ، سلام ہو آپ پر اے روشن چہرہ آبرومندوں کے قائد ، سلام ہو آپ پر اے عالمین کی عورتوں کی سردار فاطمہ کے فرزند ۔ سلام ہو آپ پر اور آپ کی اولاد میں سے ائمہ پر ، سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین کے وصی ، سلام ہر آپ پر اے  صدیق شہید ، سلام ہو آپ سب پر اے ملائکۂ خدا  جو اس مقام شریف پر مقیم ہیں ، سلام ہو آپ سب پر سے میرے پروردگار کے ملائکہ ؛ جو قبر حسین کے گرد جمع ہیں ۔  آپ سب پر  میرا دائمی سلام ہو ، جب تک میں باقی  ہوں ، اور جب تک شب و روز باقی ہیں ۔

اس کے بعد کہو : 

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ، اَلْمُقِرُّ بِالرِّقِّ، وَالتَّارِكُ لِلْخِلاَفِ عَلَيْكُمْ، وَالْمُوَالِي لِوَلِيِّكُمْ، وَالْمُعَادِي‏ لِعَدُوِّكُمْ، قَصَدَ حَرَمَكَ، وَاسْتَجَارَ بِمَشْهَدِكَ، وَتَقَرَّبَ إِلَيْكَ بِقَصْدِكَ، أَأَدْخُلُ يَا رَسُولَ اللهِ، أَ أَدْخُلُ يَا نَبِيَّ اللهِ، أَأَدْخُلُ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، أَأَدْخُلُ‏ يَا سَيِّدَ الْوَصِيِّينَ، أَأَدْخُلُ يَا فَاطِمَةُ سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، أَأَدْخُلُ يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَأَدْخُلُ يَا مَوْلاَيَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ.

اے ابا عبد الله آپ پر سلام ہو ، اے فرزند رسول خدا ٓٓپ پر سلام ہو، اے فرزند امیر المؤمنین آپ پر سلام ہو ، آپ کا غلام ، آ پ کے غلام اور کنیز کا فرزند ، آپ کی غلامی کا اقرار کرنے والا ، اور آپ کی مخالفتوں کو ترک کرنے والا ، آپ  کے دوستوں کا دوست اور آپ  کے دشمنوں کا دشمن  ، آپ کے حرم کے ارادہ سے آپ کے روضہ میں پناہ لینے کے لئے اور آپ کے ذریعہ قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے حاضر ہو گیا ہے ۔ اے رسول خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ،  اے نبی خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے امیر المؤمنین ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے سید الاوصیاء کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے حضرت فاطمہ سیدۂ نساء العالمین ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں  ، اے میرے مولا ، اے فرزند رسول خدا  ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ۔

اس کے بعد اگر دل میں خشوع و خضوع پیدا ہو جائے اور آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اجازت مل گئی ہے ۔ اور پھر داخل ہونے کے بعد کہو :

الْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ الْأَحَدِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، اَلَّذِي هَدَانِي لِوِلاَيَتِكَ، وَخَصَّنِي بِزِيَارَتِكَ، وَسَهَّلَ لي قَصْدَكَ.

حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جو واحد ہے ، زندہ ہے ، یکتا و یگانہ ہے ، بے نیاز ہے ، اس نے مجھے آپ کی ولایت کی ہدایت دی اور آپ کی زیارت کا شرف عطا فرمایا اور میرے لئے اس مقصد کو آسان کر دیا ۔

اس کے بعد قبرمطہر تک جا کر سرہانے کی طرف کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ ‏نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ‏ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَلِيِّ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ مُحَمَّدِنِ الْمُصْطَفَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ عَلِيّ ‏نِ‏ الْمُرْتَضَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ ‏خَدِيجَةَ الْكُبْرَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَأَطَعْتَ اللهَ وَرَسُولَهُ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، فَلَعَنَ اللهُ ‏أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ ‏فَرَضِيَتْ بِهِ.يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْأَصْلاَبِ ‏الشَّامِخَةِ، وَالْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا، وَلَمْ‏ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ ثِيَابِهَا، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ، وَأَرْكَانِ ‏الْمُؤْمِنِينَ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ، اَلرَّضِيُّ الزَّكِيُّ، اَلْهَادِي الْمَهْدِيُّ، وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوىَ، وَأَعْلاَمُ الْهُدى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَىَ أَهْلِ الدُّنْيَا.وَأُشْهِدُ اللهَ وَمَلاَئِكَتَهُ وَأَنْبِيَاءَهُ وَرُسُلَهُ، أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ‏ مُوقِنٌ، بِشَرَايِعِ دِيني، وَخَوَاتِيمِ عَمَلي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِي ‏لِأَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ، وَنُصْرَتِي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَعَلَى أَرْوَاحِكُمْ، وَعَلَى أَجْسَادِكُمْ وَعَلَى أَجْسَامِكُمْ، وَعَلَى شَاهِدِكُمْ وَعَلَى غَائِبِكُمْ، وَعَلَى ظَاهِرِكُمْ وَعَلَى بَاطِنِكُمْ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)  کے وارث جوحبیب اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین کے وارث جو ولی خدا ہیں ۔سلام ہو آپ پر اے فرزند محمد مصطفی ، سلام ہو آپ پر اے فرزند علی مرتضی  ، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمۂ زہرا، سلام ہو آپ پر اے  فرزند خدیجۂ کبریٰ ، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ  جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا ۔ بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی ، زکاۃ دی ، نیکیوں کا حکم دیا ،  برائیوں سے روکا ، خدا اور ا س کے رسول کی اطاعت کی  ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا لعنت کرے  اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور  خدا لعنت کرے اس قوم  پر جس نے اس واقعہ کو سن کر رضا مندی کا اظہار کیا ۔ اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلند ترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں  نور الٰہی بن  کر رہے ،  جاہلیت نے اپنی نجاست سے آپ کو آلودہ نہیں کر سکی ، اور اس کی تاریکیوں کا لباس آپ ڈھانک نہیں سکا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون اور مؤمنین کے ارکان ہیں ، اور میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ امام ، نیک کردار ، پرہیز گار ، پسندیدہ ، پاکیزہ عمل  اور ہادی اور مہدی ہیں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی اولاد میں سے امام کلمۂ تقویٰ ، پرچم ہدایت ، ریسمان ہدایت اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں ۔ میں خدا ، ملائکہ ، انبیاء اور مرسلین کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں ، اور آپ  کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، میں اپنے دین کے تمام احکام ، اور انجام کار کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں کہ میرا دل آپ کے سامنے سراپا تسلیم ، اور میرے امور آپ کے امر کے تابع ہیں ،اور میری  نصرت آپ کے لئے تیار ہے ، خدا کا درود ہو آپ پر اور آپ  کے ارواح اور آپ کے اجساد و اجسام پر ، اور آپ ک ے شاہد و غائب پر ، اور آپ  کے ظاہر و باطن پر ۔

اس کے بعد خود کو قبر اقدس پر گرا دو اور اسے بوسہ دے کر کہو :

بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِيَّةُ، وَجَلَّتِ الْمُصِيبَةُ بِكَ عَلَيْنَا، وَعَلَى جَمِيعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ‏ وَالْأَرْضِ، فَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ، وَتَهَيَّأَتْ لِقِتَالِكَ، يَا مَوْلاَيَ ‏يَا أَبَا عَبْدِاللَهِ، قَصَدْتُ حَرَمَكَ، وَأَتَيْتُ إِلَى مَشْهَدِكَ، أَسْأَلُ اللَّهَ بِالشَّأْنِ‏ الَّذِي لَكَ عِنْدَهُ، وَبِالْمَحَلِّ الَّذي لَكَ لَدَيْهِ، أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ ‏مُحَمَّدٍ، وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

اے فرزند رسول خدا ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، اے ابا عبد اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، بیشک آپ کی عزا عظیم ہے اور آپ کی مصیبت  ہم پر اور آسمانوں اور زمینوں میں رہنے والوں کے لئے جلیل ہے ۔ پس خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے زین کس کے ، گھوڑوں کو لگام لگا کر خود کو آپ سے جنگ کے لئے تیار کیا ۔ اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں نے آپ کے حرم کا قصد کیا ہے ، اور آپ کی زیارت کے لئے آیا ہوں ، میں  خدا کے نزدیک آپ کے مقام و مرتبہ اور آپ کی منزلت کو وسیلہ قرار دے کر سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر درود بھیجے ، اور مجھے دنیا و آخرت میں آپ کے ساتھ قرار دے ۔

 پھر کھڑے ہو جاؤ اور بالا سر کے مقام پر دو رکعت نماز  پڑھو اور اس میں چاہے جو سورہ پڑھو  اور جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کہو:

أَللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ وَرَكَعْتُ وَسَجَدْتُ لَكَ، وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، لِأَنّ ‏الصَّلاَةَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ لاَيَكُونُ إِلاَّ لَكَ، لِأَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَبْلِغْهُمْ عَنِّي أَفْضَلَ السَّلاَمِ ‏وَالتَّحِيَّةِ، وَارْدُدْ عَلَيَّ مِنْهُمُ السَّلاَمَ.أَللَّهُمَّ وَهَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ هَدِيَّةٌ مِنِّي إِلَى مَوْلاَيَ، اَلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيّ‏ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَيْهِ [3]، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي، وَأْجُرْنِي ‏عَلَى ذَلِكَ بِأَفْضَلِ أَمَلِي وَرَجَائِي فِيكَ وَفِي وَلِيِّكَ، يَا وَلِيَّ الْمُؤْمِنِينَ.

خدایا ! میں نے یہ نماز ، یہ رکوع ، یہ سجدہ صرف تیرے لئے کیا ہے کہ تیرے سوا کوئی شریک نہیں ہے  ، اور نماز ، رکوع اور سجدہ صرف تیرے ہی لئے ہوتا ہے ، کیونکہ تو خدا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میری طرف سے ان کے لئے بہترین سلام و تحیت پہنچا دے ، اور ان کا سلام ہم تک پہنچا دے ۔ خدایا ! یہ دو رکعت میری طرف سے میرے مولا حسین بن علی علیہما السلام کے لئے ہدیہ ہیں ۔ خدایا ! محمد اور ان کے فرزند پر درود بھیج ، اور میری طرف سے اس (نماز) کو قبول فرما ، اور اس کے بدلہ میں مجھے بہترین آرزوئیں اور امیدیں اپنے اور اپنے ولی کے بارے میں عطا فرما دے ، اے مؤمنین کے والی و وارث۔ 

اس کے بعد پائین پا جا کر حضرت علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کے سرہانے کھڑے ہو کر  یوں کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْحُسَيْنِ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الشَّهِيدُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمَظْلُومُ وَابْنُ الْمَظْلُومِ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ.

سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا، سلام ہو آپ پر اے فرزند نبی خدا، سلام ہو آپ پر اے فرزند امیر المؤمنین علیہ السلام ، سلام ہو آپ پر اے فرزند حسین شهید ، سلام ہو آپ پر اے شهید ، سلام ہو آپ پر اے مظلوم بن مظلوم، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ  کے مصائب کو سنا اور اس سے راضی رہی ۔

پھر  قبر مطہر سے لپٹ کر  اسے بوسہ دو اور  کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ وَابْنَ وَلِيِّهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِيبَةُ، وَجَلَّتِ ‏الرَّزِيَّةُ بِكَ عَلَيْنَا، وَعَلَى جَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، فَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَأَبْرَ أُإِلَى اللهِ وَإِلَيْكَ مِنْهُمْ، فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

سلام ہو آپ پر اے ولی خدا اور فرزند ولی خدا ، یہ مصیبت بہت عظیم ہے اور آپ کی عزا ہم پر اور تمام مسلمانوں کے لئے بہت سخت ہے ۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، میں آپ کی بارگاہ میں اور خدا کی بارگاہ میں اس قوم سے دنیا و آخرت میں بیزار ہوں ۔

اس کے بعد حضرت علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کے پائینتی دروازے سے باہر آ کر شہداء کی قبور کی طرف رخ کر کے کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَوْلِيَاءَ اللهِ وَأَحِبَّاءَهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَصْفِيَاءَ اللهِ ‏وَأَوِدَّاءَهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ دِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ أَبِي مُحَمَّدِنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، [اَلْوَفِيِّ الزَّكِيِّ]، اَلنَّاصِحِ الْوَلِيِّ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ أَبي عَبْدِاللهِ.بِأَبي أَنْتُمْ وَأُمِّي، طِبْتُمْ وَطَابَتِ الْأَرْضُ الَّتِي فِيهَا دُفِنْتُمْ، وَفُزْتُمْ فَوْزاً عَظِيماً، فَيَا لَيْتَني كُنْتُ مَعَكُمْ، فَأَفُوزَ مَعَكُمْ.

سلام ہو آپ سب پر اے اولیاء خدا اور محبان خدا، سلام ہو آپ پر اے اے خدا کے مخلص اور برگزیدہ بندو ، سلام ہو آپ پر اے انصار دین خدا ، سلام ہو آپ پر اے انصار رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے انصار امیر المؤمنین ، سلام ہو آپ پر اے انصار فاطمہ زہراء سیدۂ نساء العالمین ، سلام ہو آپ پر اے ابو محمد حسن بن علی (وفا کرنے والے اور پاک) پاکیزہ  کردار ولی کے انصار ، سلام ہو آپ پر اے اباعبد اللہ کے انصار ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ پاکیزہ ہیں اور وہ زمین بھی پاکیزہ ہے جس میں آپ دفن ہوئے ، آپ سب نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے ،اے  کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہو جاتا ۔ 

کتاب ’’مصباح المتہجد‘‘ میں کہا گیا ہے :

اس کے بعد امام حسین علیہ السلام کے بالائے سر کے مقام پر واپس آ کر اپنے لئے ، اور اپنے اہل عیال کے لئے ، اور اپنے ماں باپ کے لئے اور اپنے بھائیوں کے لئے دعا کرو کہ اس مقدس مقام پر دعا ردّ نہیں ہوتی ، اور ہر سائل کے سوال کو سن لیا جاتا ہے ۔ اور جب وہاں سے نکلنا چاہو تو قبر مطہر سے لپٹ کر کہو[4] :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خَاصَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خَالِصَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمينَ اللهِ، سَلاَمَ مُوَدِّعٍ لاَ قَالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَإِنْ أَمْضِ فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍ، وَإِنْ أُقِمْ فَلاَ عَنْ سُوءِ ظَنٍّ، بِمَا وَعَدَ اللَهُ الصَّابِرِينَ، وَلاَ جَعَلَهُ ‏اللهُ يَا مَوْلاَيَ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي لِزِيَارَتِكَ، وَرَزَقَنِي الْعَوْدَ إِلَى مَشْهَدِكَ، وَالْمَقَامَ في حَرَمِكَ، وَإِيَّاهُ أَسْأَلُ أَنْ يُسْعِدَنِي بِكَ، وَبِالْأَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِكَ، وَيَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا ، آپ پر سلام ہو اے حجت خدا ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ ، آپ پر سلام ہو اے خاصانِ خدا ، آپ پر سلام ہو اے بندۂ خالص خدا ، آپ پر سلام ہو اے امین خدا ، وداع کرنے والے کا سلام جو نہ خستہ حال ہے اور نہ دل تنگ ہے ، پس اگر میں جا رہا ہوں تو رنجیدہ ہو کر نہیں ،ا ور اگر میں یہاں ٹھہروں تو اس لئے نہیں کہ مجھے خدا کے اس وعدہ سے کوئی بدگمانی ہے جو اس نے صابروں سے کیا ہے ۔ اے میرے مولا! خدا میری اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھے دوبارہ آپ کی بارگاہ میں آنے اور آپ کے حرم میں قیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اس (معبود) سے میرا یہی سوال ہے کہ ہمیں آپ کے ذریعہ سعید  بنا دے اور دنیا و آخرت میں آپ  کے ساتھ قرار دے ۔

پھر اٹھو اور باہر چلے جاؤ اور (باہر جاتے وقت) قبر مطہر کی طرف پشت مت کرو  اور کثرت سے یہ کہو : «إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ ‏رَاجِعُونَ» [5] « ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں  »۔ یہاں تک کہ تمہیں قبر مطہر دکھائی نہ دے ۔ [6]، [7]

 


[1] ۔ سورۂ رعد ، آیت  : ۴

[2] ۔ سورۂ اعراف ، آیت : ۴۳

[3] ۔ وَآلِهِ، خ.

[4] ۔ ظاہری طور پر زیارت میں یہ حصہ وداع کے وقت پڑھا جاتا ہے.

[5] ، سورۂ بقرہ: 156.

[6] ۔ مصباح المتهجّد: 717، مزار شهيد: 152،یہاں تک  كتاب «عمدة الزائر في الأدعية والزيارات: 138» میں نقل ہوا ہے ، اور اس کے آخر میں کچھ اضافہ ہے.

[7] ۔ حاج علی  بغدادی کے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں شرفیاب ہونے کے واقعہ میں نقل ہوا ہے کہ حضرت صاحب الامر ارواحنا فداہ نے زیارت امین اللہ کے بعد زیارت وارث پڑھی ، اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس طرح حرم مبارک میں زیارت وارث پڑھنا صحیح ہے اسی طرح دور سے بھی زیارت وارث پڑھنا صحیح ہے ۔

    بازدید : 692
    بازديد امروز : 15118
    بازديد ديروز : 57650
    بازديد کل : 130291800
    بازديد کل : 90341418