امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۱۔ امام حسین علیہ السلام کی زیارات : پہلی زیارت

امام حسین علیه السلام کی زیارات

(۱) 

پہلی زیارت

ابن قولویه قدّس سرّه نے کتاب’’ کامل الزیارات‘‘ میں اپنی سند سے ابوحمزه ثمالی سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : حضرت امام صادق علیه السلام نے فرمایا:

جب تم امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف جانے کا ارادہ کرو تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھو ۔ سفر کے لئے روانہ ہونے سے پہلے اپنے اہل اولاد کو جمع کرکے دعائے سفر پڑھو اور نکلنے سے پہلے غسل کرو اور جب غسل کرو تو یوں کہو :

 أَللَّهُمَّ طَهِّرْنِي وَطَهِّرْ قَلْبي، وَاشْرَحْ لِي صَدْرِي، وَأَجْرِ عَلَى لِسَانِي ‏ذِكْرَكَ وَمِدْحَتَكَ، وَالثَّنَاءَ عَلَيْكَ، فَإِنَّهُ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِكَ، وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ قِوَامَ‏ دِينِي التَّسْلِيمُ لِأَمْرِكَ، وَالْإِتِّبَاعُ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ، وَالشَّهَادَةُ عَلَى جَمِيعِ ‏أَنْبِيَائِكَ وَرُسُلِكَ إِلَى جَمِيعِ خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ نُوراً وَطَهُوراً، وَحِرْزاً وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ، وَمِنْ شَرِّ مَا أَخَافُ وَأَحْذَرُ.

خدایا ! مجھے پاک کر اور میرے دل کو پاک کر ، اور میرا سینہ کشادہ کر دے ، اور میری زبان پر اپنی حمد اور  ذکر جاری فرما کیونکہ تیرے وسیلہ کے سوا کوئی قوت و طاقت نہیں ہے ، میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی درستگی تیرے حکم کو تسلیم کرنے ، تیرے نبی کی سنت کی پیروی کرنے اور تیرے انبیاء اور رسولوں کے تمام مخلوق تک آنے کی گواہی دینے میں ہے ۔ خدایا!  اسے نور اور طہور (پاک کنندہ)  قرار دے  اور اسے ہر درد ، بیماری اور آفت سے شفاء قرار دے اور ہر اس چیز کے شرّ سے محفوظ رکھنے والا  قرار دے جس سے میں ڈرتا ہوں ۔

جب گھر سے نکلو تو یوں کہو :

 أَللَّهُمَّ إِنِّي إِلَيْكَ وَجَّهْتُ وَجْهِي، وَإِلَيْكَ فَوَّضْتُ أَمْرِي، وَإِلَيْكَ أَسْلَمْتُ نَفْسِي، وَإِلَيْكَ أَلْجَأْتُ ظَهْرِي، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَى إِلاَّ إِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ.

خدایا ! بیشک میرا رخ تیری طرف ہے ، اور میں نے اپنا ہر کام تیرے سپرد کیا ہے ، اور اپنے نفس کو تیرے سامنے سراپا تسلیم کیا ہے ، اور اپنی پشت کو تیری طرف جھکا دیا ہے اور میں نے تجھ پر ہی توکل کیا ہے ، تیرے سوا کوئی پناہ اور نجات کی جگہ نہیں ہے ، تو بابرکت اور بلند مرتبہ ہے ، جو تیرے جوار میں ہے وہ عزیز ہے اور تیری ثناء جلیل ہے ۔

پھر یوں کہو :

 بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ، وَمِنَ اللهِ وَإِلَى اللهِ، وَفِي سَبِيلِ اللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ، عَلَى اللهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أَنَبْتُ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَالْأَرَضِينَ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاحْفَظْنِي فِي سَفَرِي، وَاخْلُفْنِي فِي أَهْلِي بِأَحْسَنِ الْخَلَفِ. أَللَّهُمَّ إِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ، وَإِلَيْكَ خَرَجْتُ، وَإِلَيْكَ وَفَدْتُ، وَلِخَيْرِكَ تَعَرَّضْتُ، وَبِزِيَارَةِ حَبِيبِ حَبِيبِكَ تَقَرَّبْتُ. أَللَّهُمَّ لاَتَمْنَعْنِي خَيْرَ مَا عِنْدَكَ بِشَرِّ مَا عِنْدِي. أَللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَكَفِّرْ عَنِّي سَيِّئَاتِي، وَحُطَّ عَنِّي خَطَايَايَ، وَاقْبَلْ مِنِّي حَسَنَاتِي.

خدا کے نام سے اور خدا کی مدد سے ، خدا کی طرف سے ، اسی کی طرف اور خدا کی راہ میں اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی ملت و آئین پر، میں نے خدا پر توکل کیا اور اسی کی طرف رجوع کیا ۔ وہ ساتوں آسمانوں ، زمینوں اور عرش عظیم کا پروردگار ہے ۔ خدایا ! محمّد و آل محمد پر درود بھیج اور میرے سفر میں میری حفاظت فرما اور میرے اہل و عیال کے لئے میرا بہترین جانشین بن ۔ خدایا ! میں نے تیری طرف رخ کیا ہے ، اور میں تیری طرف نکلا ہوں ، اور میں  نے تیری طرف کوچ کیا ہے ، اور  میں تیری خیر کا طلبگار ہوں ، اور میں تیرے حبیب کی زیارت سے  تیرا تقریب چاہتا ہوں ۔ خدایا ! میرے پاس جو برائی ہے اس کی وجہ سے جو تیرے پاس نیکی ہے اس کو نہ روک ۔ خدایا ! میرے گناہوں کو بخش دے ، میری برائیوں کی پردہ پوشی فرما ، اور مجھ سے میری نیکیاں قبول فرما ۔

پھر کہو : 

أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي فِي دِرْعِكَ الْحَصِينَةِ الَّتِي تَجْعَلُ فِيهَا مَنْ تُرِيدُ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِنَ الْحَوْلِ وَالْقُوَّةِ ثلاث مرّات.

خدایا ! مجھے اپنی محفوظ حفاظت میں رکھ ہ جس میں تو جسے چاہتا ہے رکھتا ہے ۔ خدایا ! بیشک میں ہر طاقت اور قوت سے بری ہو کر تیری طرف آیا ہوں ۔

یہ جملہ تین مرتبہ کہو ۔

پھر سورهٔ حمد و معوذتین (قل اعوذ برب الناس اور قل اعوذ بربّ الفلق)، سورۂ توحید (قل هو الله احد) ، سورهٔ قدر (انا انزلناه) ، آیة الکرسی ، سورهٔ  یس پڑھو ، اور پھر سورۂ حشر کی یہ آخری چند آیات پڑھو :

«لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعاً مُتَصَدِّعاً مِنْ خَشْيَةِ اللهِ‏ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ × هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ * هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ ‏اللهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ * هُوَ اللهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ».[1]

«ہم اگر اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کر دیتے تو تم دیکھتے کہ پہاڑ خوفِ خدا سے لرزاں اور ٹکڑے ٹکڑے ہوا جا رہا ہے اور ہم ان مثالوں کو انسانوں کے لئے اس لئے بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ کچھ غور و فکر کر سکیں * وہ  خدا وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور رحمن و رحیم ہے * وہ خدا وہ ہے جس کے علاوہ  کوئی خدا نہیں ہے ، وہ بادشاہ ، پاکیزہ صفات ، بے عیب ، ایمان دینے والا ، نگرانی کرنے والا ، صاحب عزت ، زبردست اور کبریائی کا مالک ہے ، وہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے جو مشرکین کیا کرتے ہیں  *  وہ ایسا خدا ہے جو پیدا کرنے والا ، ایجاد کرنے والا اور صورتیں بنانے والا ہے ، اس کے لئے بہترین نام ہیں ، زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اس کے لئے محو تسبیح ہے  اور وہ صاحب عزت و حکمت ہے »۔

اور نہ تو خود کو تیل لگاؤ اور نہ ہی آنکھوں میں سرمہ لگاؤ ، یہاں تک کہ فرات تک پہنچ جاؤ ، کم بات چیت اور مزاح کرو ، اور زیادہ سے زیادہ ذکر خدا کرو ، اور نزاع و اختلاف سے گریز کرو ۔اگر تم سوار ہو یا پیدل چل رہے ہو تو یوں کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ سَطَوَاتِ النَّكَالِ، وَعَوَاقِبِ الْوَبَالِ، وَفِتْنَةِ الضَّلاَلِ، وَمِنْ أَنْ تَلْقَانِي بِمَكْرُوهٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْحَبْسِ وَاللَّبْسِ، وَمِنْ ‏وَسْوَسَةِ الشَّيْطَانِ، وَطَوَارِقِ السُّوْءِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ، وَمِنْ شَرِّشَيَاطِينِ الْجِنِّ وَالاِْنْسِ، وَمِنْ شَرِّ مَنْ يَنْصِبُ لِأَوْلِيَاءِ اللهِ الْعَدَاوَةَ، وَمِنْ ‏أَنْ يُفْرِطُوا عَلَيَّ وَأَنْ يَطْغَوْا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ عُيُونِ الظَّلَمَةِ، وَمِنْ شَرِّكُلِّ ذِي شَرٍّ وَشَرِكِ إِبْلِيسَ، وَمِنْ أَنْ يُرَدَّ عَنِ الْخَيْرِ بِاللِّسَانِ وَالْيَدِ.

خدایا ! میں سزاؤں کے غلبے اور بری عاقبت کے انجام سے تیری پناہ میں آتا ہوں ، اور گمراہی  کے فتنے سے اور اس بات سے بھی کہ میں تجھ سے کسی ناپسندیدہ امر کے ساتھ ملوں ، اور میں قید و حبس اور حقیقت کے پوشیدہ ہونے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں اور شیطان کے وسوسوں اور پیش آنے والی بری چیزوں اور ہر صاحب شرّ کے شرّ اور شیاطین جنّ و انس کے شرّ سے ، اور اولیاؑ الٰہی سے عداوت کا اظہار کرنے والوں  سے ، اور مجھ پر برائی اور زیادتی میں افراط کرنے والوں سے اور سرکشی کرنے والوں سے ، اور میں ظلمت کے چشموں کے شرّ سے ، اور ہر صاحبِ شرّ کے شرّ سے اور ابلیس کی مکاریوں سے اور زبان یا ہاتھ سے خیر کو روکنے والوں کے شرّ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔

 اور جب کسی چیز کا خوف ہونے لگے تو کہو :

 لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ، بِهِ احْتَجَبْتُ، وَبِهِ ‏اعْتَصَمْتُ. أَللَّهُمَّ اعْصِمْنِي مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ، فَإِنَّمَا أَنَا بِكَ وَأَنَا عَبْدُكَ.

خدا کے سوا کوئی طاقت و قوت نہیں ہے ، اس ذکر کے ساتھ میں خود کو پردہ میں قرار دیا اور اسے مضبوطی سے تھاما ۔ خدایا ! مجھے اپنی مخلوق کے شرّ سے بچا ، بیشک میں تجھ سے وابستہ ہوں اور  میں تیرا بندہ ہوں ۔

جب فرات تک پہنچ جاؤ تو اسے عبور کرنے سے پہلے یوں کہوں :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ خَيْرُ مَنْ وَفَدَ إِلَيْهِ الرِّجَالُ، وَأَنْتَ يَا سَيِّدِي أَكْرَمُ مَأْتِيٍّ، وَأَكْرَمُ مَزُورٍ، وَقَدْ جَعَلْتَ لِكُلِّ زَائِرٍ كَرَامَةً، وَلِكُلِّ وَافِدٍ تُحْفَةً، وَقَدْ أَتَيْتُكَ زَائِراً قَبْرَ ابْنِ نَبِيَّكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ، فَاجْعَلْ ‏تُحْفَتَكَ إِيَّايَ فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَتَقَبَّلْ مِنِّي عَمَلِي، وَاشْكُرْ سَعْيِي، وَارْحَمْ مَسِيري إِلَيْكَ بِغَيْرِ مَنٍّ مِنِّي، بَلْ لَكَ الْمَنُّ عَلَيَّ، إِذْ جَعَلْتَ لِيَ ‏السَّبِيلَ إِلَى زِيَارَتِهِ، وَعَرَّفْتَنِي فَضْلَهُ، وَحَفِظْتَنِي حَتَّى بَلَّغْتَنِي قَبْرَ ابْنِ ‏وَلِيِّكَ وَقَدْ رَجَوْتُكَ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَلاَتَقْطَعْ رَجَائِي، وَقَدْ أَتَيْتُكَ فَلاَ تُخَيِّبْ أَمَلِي، وَاجْعَلْ هَذَا كَفَّارَةً لِمَا كَانَ قَبْلَهُ مِنْ ذُنُوبِي، وَاجْعَلْنِي مِنْ أَنْصَارِهِ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! تو ان سب سے بہتر ہے جس کی طرف لوگ آتے ہیں ۔ اے میرے سید و سردار ! جن کے پاس آیا جاتا ہے تو ان سب سے بہتر ہے ، اور جن کی زیارت کی جاتی ہے تو ان سب سے بہتر ہے ، تو نے ہر زائر کے لئے کرامت رکھی ہے اور ہر آنے والے کے لئے ہدیہ و تحفہ رکھا ہے ، میں تیرے پاس تیرے نبی کے بیٹے کی زیارت کرنے کے لئے آیا ہوں ، ان پر تیرا درود ہو۔ خدایا ! میرے لئے یہ تحفہ قرار دے کہ میری گردن کو  آتش (جہنم) سے رہائی بخش دے اور مجھ سے میرا عمل قبول فرما اور میری سعی و کوشش کا اجر عطا فرما ، اور اس سفر اور تیری طرف چل کر آنے پر رحم فرما اور یہ میری طرف سے کوئی احسان نہیں ہے بلکہ تیرا مجھ پر احسان تھا کہ تو نے میرے لئے ان کی زیارت کا راستہ قرار دیا ،  اور مجھے اس کی فضیلت کی معرفت عطا کی ،میری حفاظت کی اور مجھے  اپنے ولی کے بیٹے کی قبر تک پہنچایا ۔ میری تجھ سے ہی امید ہے ، پس محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میری امید کو منقطع نہ فرما ، میں تیرے پاس آیا ہوں تو میری آرزو کو ناکام نہ کرنا ، اور اس زیارت کو میرے سابقہ گناہوں کا کفارہ قرار دے ، اور مجھے ان (امام حسین علیہ السلام) کے انصار میں قرار دے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

پھر فرات سے عبور کرو اور کہو :

 أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْ سَعْيي ‏مَشْكُوراً، وَذَنْبِي مَغْفُوراً، وَعَمَلِي مَقْبُولًا، وَاغْسِلْنِي مِنَ الْخَطَايَا وَالذُّنُوبِ، وَطَهِّرْ قَلْبِي مِنْ كُلِّ آفَةٍ تَمْحَقُ دِينِي، أَوْ تُبْطِلُ عَمَلِي، يَاأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میری سعی و کوشش کو مشکور ، اور میرے گناہوں کو مغفور ، اور میرے عمل کو مقبول قرار دے ،  اور مجھے گناہوں اور خطاؤں سے دھو ڈال ، اور میرے دل کو ہر اس آفت سے پاک کر دے جو میرے دین کو مٹا دے اور میرے عمل کو ضائع کر دے ۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ 

پھر نینوا جاؤ اور وہاں اپنا سامان سفر رکھ دو ، وہاں نہ تیل لگاؤ ، نہ خوشبو اور نہ ہی سرمہ لگاؤ اور جب تک وہاں مقیم ہو گوشت نہ کھاؤ اور شط فرات پر آ کر غسل کرو ، جو قبر کے مقابل ہے اور غسل کرتے وقت کہو : 

أَللَّهُمَّ طَهِّرْنِي، وَطَهِّرْ لِي قَلْبِي، وَاشْرَحْ لِي صَدْرِي، وَأَجْرِ عَلَى لِسَانِي مَحَبَّتَكَ وَمِدْحَتَكَ، وَالثَّنَاءَ عَلَيْكَ، فَإِنَّهُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِكَ، وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ قِوَامَ دِينِي التَّسْلِيمُ لِأَمْرِكَ، وَالشَّهَادَةُ عَلَى جَمِيعِ أَنْبِيَائِكَ‏ وَرُسُلِكَ بِالْأُلْفَةِ بَيْنَهُمْ. أَشْهَدُ أَنَّهُمْ أَنْبِيَاؤُكَ وَرُسُلُكَ إِلَى جَمِيعِ خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لِي نُوراً وَطَهُوراً وَحِرْزاً وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ سُقْمٍ وَدَاءٍ، وَمِنْ كُلِّ آفَةٍ وَعَاهَةٍ، وَمِنْ‏ شَرِّ مَا أَخَافُ وَأَحْذَرُ. أَللَّهُمَّ طَهِّرْ بِهِ قَلْبِي وَجَوَارِحِي، وَعِظَامِي وَلَحْمِي‏ وَدَمِي وَشَعْرِي وَبَشَرِي وَمُخِّي وَعَصَبِي، وَمَا أَقَلَّتِ الْأَرْضُ مِنِّي، وَاجْعَلْهُ لِي شَاهِداً يَوْمَ فَقْرِي وَفَاقَتِي.

خدایا ! مجھے پاک کر ، اور میرے لئے میرا دل بھی پاک کر ، اور میرا سینہ کشادہ فرما ، اور میری زبان پر اپنی محبت اور مدح و ثناء جاری فرما ، کیونکہ تیرے سوا کوئی طاقت و قوت نہیں ہے ، بیشک میں یہ جانتا ہوں کہ میرے دین کا قوام اور درستگی تیرے حکم کو تسلیم کرنے اور تمام نبیوں اور رسولوں پر ان کی آپس میں الفت کی گواہی دینے سے ہی ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیری تمام مخلوق کی طرف تیرے انبیاء اور رسول تھے ۔ خدایا ! ۔ خدایا!  اسے نور و طہور(پاک کنندہ)  قرار دے  اور اسے ہر درد ، بیماری اور آفت سے شفاء قرار دے اور ہر اس چیز کے شرّ سے محفوظ رکھنے والا  قرار دے جس سے میں ڈرتا ہوں ۔ خدایا ! اس کے ذریعہ میرے دل ، اعضاء ، ہڈیوں ، گوشت ، خون ، بالوں ، چمڑے ، مغز  اور  پٹھوں کو پاک کر دے  اور جس کو زمین نے میرے وجود سے اٹھایا ہے اس کو بھی پاک کر  دے ، اور اسے فقر و فاقہ کے دن میرے لئے گواہ قرار دے ۔

پھر اپنا سب سے پاکیزہ لباس پہنو اور تیس مرتبہ «الله اکبر» کہو اور پھر یہ دعا پڑھو :

 اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي إِلَيْهِ قَصَدْتُ فَبَلَغَنِي، وَإِيَّاهُ أَرَدْتُ فَقَبِلَنِي، وَلَمْ يَقْطَعْ ‏بي، وَرَحْمَتَهُ ابْتَغَيْتُ فَسَلَّمَنِي، أَللَّهُمَّ أَنْتَ حِصْنِي وَكَهْفِي وَحِرْزِي ‏وَرَجَائِي وَأَمَلِي، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جس کی جانب میں نے ارادہ کیا تو اس نے مجھے وہاں پہنچا دیا ، اور جس کا میں نے ارادہ کیا تو اس نے مجھے قبول کر لیا ، اور مجھے دھتکارا نہیں اور اس کی رحمت چاہی تو مجھے سلام کہا ۔ خدایا ! تو میرا قلعہ اور پناہ گاہ ہے اور میری  حفاظت ، امید اور آرزو ہے ، اے عالمین کے پروردگار ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔

جب چلنے کا ارادہ کرو تو یوں کہو:

 أَللَّهُمَّ إِنِّي أرَدْتُكَ فَأَرِدْنِي، وَإِنِّي أَقْبَلْتُ بِوَجْهِي‏ إِلَيْكَ، فَلاَ تُعْرِضْ بِوَجْهِكَ عَنِّي، فَإِنْ كُنْتَ عَلَيَّ سَاخِطاً فَتُبْ عَلَيَّ، وَارْحَمْ مَسِيرِي إِلَى ابْنِ حَبِيبِكَ، أَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَاكَ عَنِّي فَارْضَ عَنِّي‏ وَلاَتُخَيِّبْنِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! بیشک میں نے تیرا ارادہ کیا ے ، پس تو میرا ارادہ فرما ، میں نے تیرا رخ کیاہے پس  تو  بھی مجھ سے منہ مت موڑ ، اگر تو مجھ سے ناراض ہے تو میری توبہ قبول کر ، اور میں تیرے حبیب کے فرزند کی طرف یہ جو راہ طے کر رہا ہوں اس پر رحم فرما ، اس کے ذریعہ میں تیری رضا و خوشنودی تلاش کرتا ہوں ، پس تو مجھ سے راضی ہو جا ، اور مجھے ناکام نہ فرما ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

پھر پا برہنہ چلتے ہوئے اپنے وقار اور اطمینان کا خیال رکھو اور تکبیر (اللہ اکبر) ، تہلیل (لا الہ الّا اللہ ) اور تمجید و تحمید کہو، خدا اور اس کے رسول صلی الله علیه و آله و سلم کی تعظیم کرو اور پھر یوں کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ، اَلْمُتَوَحِّدِ بِالْأُمُورِ كُلِّهَا، خَالِقِ الْخَلْقِ، لَمْ يَعْزُبْ‏ عَنْهُ شَيْ‏ءٌ مِنْ أُمُورِهِمْ، وَعَالِمِ كُلِّ شَيْ‏ءٍ بِغَيْرِ تَعْلِيمٍ، صَلَوَاتُ اللهِ‏ وَصَلَوَاتُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَرُسُلِهِ أَجْمَعِينَ، عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ الْأَوْصِيَاءِ. اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَنْعَمَ عَلَيَّ، وَعَرَّفَنِي‏ فَضْلَ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ.

حمد  و ثناء خدائے واحد کے لئے ہے جو تمام امور میں یکتا ہے اور مخلوق کا خالق ہے ، اس پر ان کے امور میں سے کوئی چیز مخفی نہیں اور وہ تعلیم کے بغیر ہی ہر چیز کا جاننے والا ہے ، خدا کا درود اور اس کے مقرب فرشتوں ، اور اس کے انبیاء مرسل، اور اس کے تمام پیغمبروں کا سلام ہو محمد اور ان کے اوصیاء اہل بیت پر ۔ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے مجھ پر انعام کرتے ہوئے مجھے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ اور ان کے اہل بیت کی فضیلت بتائی ۔

پھر تھوڑا سا چلو اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاؤ ۔جب تم ٹیلے پر کھڑے ہو اور قبر تمہارے سامنے ہو تو تیس  مرتبہ «الله اکبر» کہو اور پھر یہ دعا پڑھو :

لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ فِي عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ بَعْدَ عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ مَعَ عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ فِي عِلْمِهِ ‏مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ بَعْدَ عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ مَعَ عِلْمِهِ‏ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، سُبْحَانَ اللهِ فِي عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَسُبْحَانَ اللهِ بَعْدَ عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ، وَسُبْحَانَ اللهِ مَعَ عِلْمِهِ مُنْتَهَى عِلْمِهِ.وَالْحَمْدُ لِلهِ بِجَمِيعِ مَحَامِدِهِ عَلَى جَمِيعِ نِعَمِهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ ‏أَكْبَرُ، وَحَقٌّ لَهُ ذَلِكَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ الْعَلِيّ ‏الْعَظِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، نُورُ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَنُورُ الْأَرَضَينَ السَّبْعِ، وَنُورُ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ، وَزُوَّارَ قَبْرِ ابْنِ نَبِيِّ اللهِ.

خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس کے علم میں اس  کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے)،خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس کے علم کے بعد اس کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے).خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس کے علم کے ساتھ اس کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے).حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، اس کے علم میں اس کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے) ، حمد و ثنا خدا کے لئے ہے ، اس کے علم کے بعد اس کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے) ، حمد و ثناء خدا کے لئے ہے اس کے علم کے ساتھ اس کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے) ۔ خدا منزہ ہے اپنے علم میں اپنے علم کی آخری حد تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے) ، خدا  منزہ ہے اپنے علم کے بعد اس  کے علم کی انتہا تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے)، خدا منزہ ہے اپنے علم میں اپنے علم کی آخری حد تک (جس کی کوئی انتہا نہیں ہے) ۔ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، اس کی تمام نعمتوں پر اس کی حمد کی تمام انواع  کے ساتھ ، خدا کے سوا کوئی معبود نہیں  ، خدا بزرگ تر ہے ، اور وہ اس کے لئے حق ہے ، خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ حلیم و کریم ہے ، خدا کے سوا کوئی معبود نہیں  وہ علی و عظیم ہے ، خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو سات آسمانوں کا نور اور سات زمینوں کا نور ہے ، اور جو عرش عظیم کا نور ہے ، اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے ۔ اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے خدا کے فرشتو اور فرزند نبی کی قبر کی زیارت کرنے والو! تم پر سلام ہو ۔

پھر دس قدم چل کر تیس تکبیریں کہو اور پھر چلتے ہوئے یہ دعا پڑھو :

لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ تَهْلِيلاً، لاَيُحْصِيهِ غَيْرُهُ قَبْلَ كُلِّ أَحَدٍ، وَبَعْدَ كُلِّ أَحَدٍ، وَمَعَ كُلِّ أَحَدٍ، وَعَدَدَ كُلِّ أَحَدٍ، وَسُبْحَانَ اللهِ تَسْبِيحاً لاَيُحْصِيهِ غَيْرُهُ قَبْلَ ‏كُلِّ أَحَدٍ، وَبَعْدَ كُلِّ أَحَدٍ، وَمَعَ كُلِّ أَحَدٍ، وَعَدَدَ كُلِّ أَحَدٍ، وَسُبْحَانَ اللهِ‏ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ، قَبْلَ كُلِّ أَحَدٍ، وَبَعْدَ كُلِّ أَحَدٍ، وَمَعَ ‏كُلِّ أَحَدٍ، وَعَدَدَ كُلِّ أَحَدٍ، أَبَداً أَبَداً [أَبَداً].أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَكَفَى بِكَ شَهِيداً، فَاشْهَدْ لِي أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ حَقٌّ، وَأَنَّ رَسُولَكَ حَقٌّ، وَأَنَّ حَبِيبَكَ حَقٌّ، وَأَنَّ قَوْلَكَ حَقٌّ، وَأَنَّ قَضَاءَكَ حَقٌّ، وَأَنَّ قَدَرَكَ حَقٌّ، وَأَنَّ فِعْلَكَ حَقٌّ، [وَأَنَّ حَشْرَكَ حَقٌّ]، وَأَنَّ نَارَكَ حَقٌّ، وَأَنّ‏ جَنَّتَكَ حَقٌّ، وَأَنَّكَ مُمِيتُ الْأَحْيَاءِ، وَمُحْيِي الْمَوْتَى، وَأَنَّكَ بَاعِثُ مَنْ فِي ‏الْقُبُورِ، وَأَنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لاَ رَيْبَ فِيهِ، وَأَنَّكَ لاَتُخْلِفُ الْمِيعَادَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ وَيَا زُوَّارَ قَبْرِ أَبِي عَبْدِ اللهِ.

لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ کہہ کر خدا کی تهلیل کر رہا ہوں جسے اس کے سوا کوئی شمار نہیں کر سکتا ، ہر ایک سے پہلے اور ہر ایک کے بعد اور ہر ایک کے ساتھ اور ہر ایک عدد سے۔سبحان اللہ کہہ کر خدا کی تسبیح کر رہا ہوں جسے اس کے سوا کوئی شمار نہیں کر سکتا ، ہر ایک سے پہلے ، اور ہر ایک کے بعد اور ہر ایک کے ساتھ اور ہر ایک عدد سے ، خدا منزہ ہے ، حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ، خدا  بزرگ تر ہے ، ہر ایک سے پہلے ، ہر ایک کے بعد ، ہر ایک کے ساتھ اور ہر ایک عدد سے ، ہمیشہ ہمیشہ ہمیشہ ۔ خدایا ! بیشک میں تجھے گواہ بناتا ہوں اور تو ہی گواہ کافی ہے ، پس میرے لئے  گواہی دے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک تو حق ہے اور بیشک تیرا رسول حق ہے اور بیشک تیرا قول حق ہے اور بیشک تیری قضا حق ہے ، اور بیشک تیر ی قدر حق ہے اور بیشک تیرا فعل حق ہے ، (اور بیشک تیرا حشر حق ہے ) ، اور بیشک تیری جہنم حق ہے ، اور بیشک تیری جنت حق ہے ، تو زندوں کو مارتا ہے ،  اور مردوں کو زندہ کرتا ہے ، اور جو کچھ قبروں میں ہے تو اسے اٹھائے گا ، تو لوگوں کو اس دن (قیامت) کے لئے اکٹھا کرے گا  جس میں کوئی شک نہیں ہے اور تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے خدا کے فرشتو اور ابا عبد اللہ کی قبر کی زیارت کرنے والو! تم پر سلام ہو ۔

پھر تھوڑا سا چلو اور وقار و اطمینان کا خیال رکھتے ہوئے اپنے آپ پر تکبیر و تہلیل ، تمجید و تحمید اور خدا و رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعظیم کو لازم سمجھو اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاؤ اور جب مشرقی دروازے پر پہنچ جاؤ تو دروازے کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً صلى الله عليه وآله وسلم‏ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَمِينُ اللهِ عَلَى خَلْقِهِ، وَأَنَّهُ سَيِّدُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَأَنَّهُ‏ سَيِّدُ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ، سَلاَمٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ، «اَلْحَمْدُ للهِ الَّذِي‏ هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِىَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبَّنَا بِالْحَقِّ»[2] أَللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنَّ هَذَا قَبْرُ ابْنِ حَبِيبِكَ، وَصَفْوَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، وَأَنَّهُ‏ الْفَائِزُ بِكَرَامَتِكَ، أَكْرَمْتَهُ بِكِتَابِكَ، وَخَصَصْتَهُ وَائْتَمَنْتَهُ عَلَى وَحْيِكَ، وَأَعْطَيْتَهُ مَوَارِيثَ الْأَنْبِيَاءِ، وَجَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَى خَلْقِكَ مِنَ الْأَصْفِيَاءِ، فَأَعْذَرَ فِي الدُّعَاءِ، وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِيكَ، لِيَسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ مِنَ الضَّلاَلَةِ وَالْجَهَالَةِ، وَالْعَمَى وَالشَّكِّ، وَالْإِرْتِيَابِ إِلَى بَابِ الْهُدَى مِنَ الرَّدَى، وَأَنْتَ تَرَى وَلاَ تُرَى، وَأَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَى، حَتَّى ثَارَ عَلَيْهِ مِنْ خَلْقِكَ‏ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيَا، وَبَاعَ الْآخِرَةَ بِالثَّمَنِ الْأَوْكَسِ الْأَدْنَى، وَأَسْخَطَكَ‏ وَأَسْخَطَ رَسُولَكَ، وَأَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ مِنْ أَهْلِ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ، وَحَمَلَةِ الْأَوْزَارِ مَنِ اسْتَوْجَبَ النَّارَ، لَعَنَ اللهُ قَاتِلِي وَلَدِ رَسُولِكَ، وَضَاعَفَ‏ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ.

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمّد صلّی الله علیه و آله و سلم اس کے عبد اور رسول ہیں اور وہ اس کی مخلوق پر اس کے امین ہیں ، وہ اوّلین و آخرین کے سردار ہیں ، اور وہ انبیاء  ومرسلین کے سردار ہیں ۔ رسول خدا پر سلام ہو  «حمد و ثناء خداکے لئے ہے جس نے یہاں تک آنے کے لئے ہماری ہدایت  کی ، اگر اس کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم یہاں تک آنے کا راستہ بھی نہیں پا سکتے تھے اور بیشک ہمارے رسول سب دینِ حق لے کر آئے ہیں» ۔خدایا ! بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ  تیرے حبیب کے بیٹے اور تیری پسندیدہ مخلوق کے بیٹے کی قبر ہے ، اور وہ تیری کرامت پر فائز ہے ، تو نے اسے اپنی کتاب کے ذریعہ کرامت دی ، اور اسے خاص بنایا ہے ، اور اسے اپنی وحی کا امین بنایا ، اور اسے انبیاء کی وراثتیں عطا کیں اور اسے اپنی مخلوق پر حجت بنایا ،پس اس نے دعوت میں عذر ختم کیا ،اور اپنے خون قلب کو تیری راہ میں قربان کیا تا کہ تیرے بندوں کو گمراہی ، جہالت ، اندھے پن اور شک و تردید سے نجات دے  کر گمراہی سے باب ہدایت کی طرف لے آئے ۔ تو دیکھ رہا ہے اور تجھے دیکھا نہیں جا سکتا  اور تو اعلیٰ منظر پر ہے ، دنیا کے دھوکے میں آنے والوں اور آخرت کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ دینے والوں نے ان پر حملہ کیا اور تجھے اورتیرے رسول کو ناراض کیا ، اور انہوں نے تیرے بندوں میں سے اہل شقاق و نفاق کی اطاعت کی جن کے کندھوں پر گناہوں کا بوجھ ہے اور جو جہنم کے مستحق ہیں ، خدا اپنے رسول کے بیٹے کے قاتلوں پر لعنت کرے اور ان کے لئے درد ناک عذاب میں اضافہ فرمائے ۔

پھر تھوڑا سا قریب جاؤ اور کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ‏ يَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْراهيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَصِيِّ رَسُولِ اللهِ وَوَلِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الزَّكِيِّ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ الشَّهِيدُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَصِيُّ الرَّضِيُّ الْبَارُّ التَّقِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَفِيُّ النَّقِيُّ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَعَبَدْتَ اللهَ مُخْلِصاً، حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا اَبَا عَبْدِاللهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَنَاخَتْ بِرَحْلِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُحْدِقِينَ بِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ وَزُوَّارِ قَبْرِ ابْنِ نَبِيِّ اللهِ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جوحبیب اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب کے وارث جورسول خدا کے وصی اور خدا کے ولی ہیں، سلام ہو آپ پر اے حسن بن علی کے فرزند جو  پاکیزہ عمل ہیں ،  سلام ہو آپ پر اے فاطمۂ زہراء کے فرزند جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں،  اے صدیق شہید آپ پر سلام ہو ، اے وصی ، رضی ، نیکو کار اور پرہیزگار آپ پر سلام ہو ، اے وفا کرنے والے، اے پاکیزہ آپ پر سلام ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکات ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا،آپ نے خلوص دل سے خدا کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔ اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو اور آپ پر خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ۔  آپ پر سلام ہو اور ان ارواح پر سلام ہو  جنہوں نے آپ پر جان قربان کر دی اور اب آپ کے محل میں مقیم ہیں ، خدا کے فرشتوں پر بھی سلام ہو جنہوں  نے آپ کا احاطہ کیا ہوا ہے ، خدا کے فرشتوں اور رسول خدا کے فرزند  کی قبر کی زیارت کرنے والوں پر بھی سلام ہو ۔

پھر حائر (حرم) میں داخل ہو تو  داخل ہوتے وقت یوں کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ‏ الْمُقَرَّبِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُنْزَلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ‏ الْمُسَوَّمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الَّذِينَ هُمْ مُقِيمُونَ فِي هَذَا الْحَائِرِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الَّذِينَ هُمْ فِي هَذَا الْحَائِرِ يَعْمَلُونَ، وَلِأَمْرِ اللهِ مُسَلِّمُونَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَابْنَ أَمِينِ اللهِ‏ وَابْنَ خَالِصَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، «إِنَّا لِلِه وَإِنَّا إِلَيْهِ ‏رَاجِعُونَ» [3] مَا أَعْظَمَ مُصِيبَتَكَ عِنْدَ جَدِّكَ [أَبِيكَ] رَسُولِ اللَّهِ، وَمَا أَعْظَمَ ‏مُصِيبَتَكَ عِنْدَ مَنْ عَرَفَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَجَلَّ مُصِيبَتَكَ عِنْدَ الْمَلاَءِ الْأَعْلَى، وَعِنْدَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ وَرُسُلِهِ . اَلسَّلاَمُ مِنِّي إِلَيْكَ وَالتَّحِيَّةُ، مَعَ عَظِيمِ الرَّزِيَّةِ عَلَيْكَ، كُنْتَ نُوراً فِي ‏الْأَصْلاَبِ الشَّامِخَةِ، وَنُوراً فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ، وَنُوراً فِي الْهَوَاءِ، وَنُوراً فِي السَّمَاوَاتِ الْعُلَى، كُنْتَ فِيهَا نُوراً سَاطِعاً لاَيُطْفَأُ، وَأَنْتَ ‏النَّاطِقُ بِالْهُدَى.

خدا کے مقرب فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے نازل ہونے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کی نشانی رکھنے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے ان فرشتوں پر سلام ہو جو خدا کے حکم سے یہاں حائر میں مقیم ہیں ، خدا کے ان فرشتوں پر سلام ہو جو یہاں کام کرتے ہیں اور حکم خدا کے سامنے سراپا تسلیم ہیں ۔ اے رسول خدا کے فرزند اور خدا کے امین کے فرزند اور خدا کے خالص بندے کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو « ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں  »۔ آپ کے جد رسول خدا (اور آپ کے والد گرامی)  کے لئے آپ کی مصیبت کتنی بڑی ہے ، جو خدا کو پہچانتا ہے اس کے نزدیک آپ  کی مصیبت کتنی بڑی ہے ، ملاء اعلیٰ کے پاس بھی آپ  کی مصیبت کتنی بڑی  ہے ، خدا کے انبیاء اور اس کے رسولوں کے نزدیک آپ کی مصیبت کتنی بڑی ہے ۔ میری طرف سے آپ کو سلام اور تحییت  اور آپ کی عظیم مصیبت کا اظہار ، آپ شریف اور شامخہ اصلاب میں بھی نور تھے ، اور آپ زمین کے اندھیروں ، ہواؤں اور بلند آسمانوں میں بھی  درخشاں نور تھے جو کبھی بجھ نہیں سکتا اور آپ ہدایت سے ہی کلام کرنے والے ہیں ۔

پھر تھوڑا سا چل کر سات مرتبہ «الله اکبر» ، سات مرتبہ «لا اله الّا الله» ، سات مرتبہ «الحمد لله» اور سات مرتبہ «سبحان الله»  کہو اور پھر سات مرتبہ «لَبَّيْكَ دَاعِيَ اللِه، لَبَّيْكَ»«اے خدا کی طرف دعوت دینے والے ، میں آپ کی دعوت پر لبیک کہتا ہوں »کہو ۔

پھر یوں کہو :

إِنْ كَانَ لَمْ يُجِبْكَ بَدَنِي عِنْدَ اسْتِغَاثَتِكَ، وَلِسَانِي عِنْدَ اسْتِنْصَارِكَ، فَقَدْ أَجَابَكَ قَلْبِي وَسَمْعِي وَبَصَرِي‏ وَرَأْيي وَهَوَايَ عَلَى التَّسْلِيمِ لِخَلَفِ النَّبِيِّ الْمُرْسَلِ، وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ، وَالدَّلِيلِ الْعَالِمِ، وَالْأَمِينِ الْمُسْتَخْزَنِ، وَالْمُؤَدِّي الْمُبَلِّغِ، وَالْمَظْلُومِ‏ الْمُضْطَهَدِ. جِئْتُكَ يَا مَوْلاَيَ، اِنْقِطَاعاً إِلَيْكَ، وَإِلَى جَدِّكَ وَأَبِيكَ، وَوُلْدِكَ الْخَلَفِ ‏مِنْ بَعْدِكَ، فَقَلْبِي لَكُمْ مُسَلِّمٌ، وَرَأيِي لَكُمْ مُتَّبِعٌ، وَنُصْرَتِي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بِدِينِهِ وَيَبْعَثَكُمْ. وَأُشْهِدُ اللهَ أَنَّكُمُ الْحُجَّةُ، وَبِكُمْ تُرْجَى‏ الرَّحْمَةُ، فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّكُمْ، إِنِّي بِكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، لاَ أُنْكِرُ لِلهِ قُدْرَةً، وَلاَ أُكَذِّبُ مِنْهُ بِمَشِيَّةٍ.

اگرچہ آپ کے استغاثہ کے وقت میرے بدن نے آپ کو جواب نہیں دیا ، اور آپ  کے مدد طلب کرتے وقت میری زبان نے جواب نہیں دیا تو  اب میرا دل ، کان ، آنکھیں اور میری  رائے و خواہش آپ کو جواب دیتے ہیں اور میں پیغمبر مرسل کے فرزند اور برگزیدہ  نواسے  کے سامنے سراپا تسلیم ہوں ، جو دانا دلیل ،خزانوں کے  امین ، ادا کرنے والے مبلغ ، اور مظلوم و مقہور ہیں ۔  اے میرے مولا ! میں سب سے کٹ کر آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ کے والد گرامی اور جد کی طرف  آیا ہوں ، اور آپ کے بیٹوں کے طرف آیا ہوں جو آپ کے خلیفہ و جانشین ہیں ، میرا دل آپ کا فرمانبردار ہے ، اور میری رائے آپ کے تابع ہے اور میری نصرت آپ کے لئے تیار ہے ، یہاں تک کہ خدا اپنے دین کے متعلق فیصلہ کرے گا اور آپ کو مبعوث کرے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب حجت الٰہی ہیں ، اور آپ  کے ذریعہ ہی حجت کی امید کی جاتی ہے ،  پس جو آپ کے ساتھ ہے ؛وہ آپ  کے ساتھ ہے ، وہ آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہے ، بیشک میں آپ  کی نسبت سے مؤمنین میں سے ہوں ، میں خدا کی قدرت  کا انکار نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی مشیت کو جھٹلاتا ہوں  ۔

پھر چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ آگے بڑھو حتی کہ قبر کے سامنے آ جاؤ اور قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو اور اپنا چہرہ قبر کی جانب کرو اور کہو : اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنَ اللهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدٍ أَمِينِ اللهِ عَلَى رُسُلِهِ، وَعَزَائِمِ أَمْرِهِ، اَلْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ، وَالْفَاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَ الْمُهَيْمِنِ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَتَحِيَّاتُهُ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، صَاحِبِ مِيثَاقِكَ، وَخَاتَمِ رُسُلِكَ، وَسَيِّدِ عِبَادِكَ، وَأَمِينِكَ فِي بِلاَدِكَ [عِبَادِكَ]، وَخَيْرِ بَرِيَّتِكَ، كَمَا تَلاَ كِتَابَكَ، وَجَاهَدَ عَدُوَّكَ حَتَّى أَتَاهُ الْيَقِينُ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَبْدِكَ، وَأَخِي رَسُولِكَ، اَلَّذِي انْتَجَبْتَهُ بِعِلْمِكَ، وَجَعَلْتَهُ هَادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ، وَالدَّلِيلَ عَلَى مَنْ بَعَثْتَهُ ‏بِرِسَالاَتِكَ، وَدَيَّانَ الدِّينِ بِعَدْلِكَ، وَفَصْلَ قَضَائِكَ بَيْنَ خَلْقِكَ، وَالْمُهَيْمِنَ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.أَللَّهُمَّ أَتْمِمْ بِهِ كَلِمَاتِكَ، وَأَنْجِزْ بِهِ وَعْدَكَ، وَأَهْلِكْ بِهِ عَدُوَّكَ، وَاكْتُبْنَا فِي أَوْلِيَائِهِ وَأَحِبَّائِهِ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا لَهُ شِيعَةً وَأَنْصَاراً وَأَعْوَاناً عَلَى طَاعَتِكَ، وَطَاعَةِ رَسُولِكَ، وَمَا وَكَّلْتَهُ بِهِ، وَاسْتَخْلَفْتَهُ عَلَيْهِ، يَا رَبّ ‏الْعَالَمِينَ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ نَبِيِّكَ، وَزَوْجَةِ وَلِيِّكَ، وَأُمِّ السِّبْطَيْنِ ‏الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، اَلطَّاهِرَةِ الْمُطَهَّرَةِ، اَلصِّدِّيقَةِ الزَّكِيَّةِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ [أَهْلِ الْجَنَّةِ أَجْمَعِينَ]، صَلاَةً لاَيَقْوَى عَلَى إِحْصَائِهَا غَيْرُكَ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَبْدِكَ وَابْنِ أَخي رَسُولِكَ، اَلَّذِي‏ انْتَجَبْتَهُ بِعِلْمِكَ، وَجَعَلْتَهُ هَادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ، وَالدَّلِيلَ عَلَى مَنْ ‏بَعَثْتَهُ بِرِسَالاَتِكَ، وَدَيَّانَ الدِّينِ بِعَدْلِكَ، وَفَصْلَ قَضَائِكَ بَيْنَ خَلْقِكَ، وَالْمُهَيْمِنَ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَبْدِكَ وَابْنِ أَخي رَسُولِكَ، اَلَّذِي‏ انْتَجَبْتَهُ بِعِلْمِكَ، وَجَعَلْتَهُ هَادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ، وَالدَّلِيلَ عَلَى مَنْ‏ بَعَثْتَهُ بِرِسَالاَتِكَ، وَدَيَّانَ الدِّينِ بِعَدْلِكَ، وَفَصْلَ قَضَائِكَ بَيْنَ خَلْقِكَ، وَالْمُهَيْمِنَ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

آپ پر خدا کی طرف سے سلام ہو ، اور حضرت محمد پر سلام ہو جو  خدا کے رسولوں پر اس کے امین ہیں ، اس کے امور کے مقاصد اور عزم پر ، جو گذشتگان پر مہر اختتام لگانے والے ہیں ،اور آنے والوں کے لئے آغاز کرنے والے ہیں ، وہ ان سب چیزوں پر نگہبان ہیں ، آپ پر خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ۔ آپ پر درود ہو اور آپ پر اس کا سلام ہو ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، جو تیرے صاحب میثاق ہیں ، اور تیرے رسولوں میں سے آخری ہیں ، تیرے بندوں کے سردار ہیں ، اور شہروں میں تیرے امین ہیں ، اور تیری مخلوق میں سب سے بہترین ہیں ، جیسا کہ انہوں نے تیری کتاب کی تلاوت کی ، تیرے دشمنوں سے جہاد کیا حتی کہ آپ نے شہادت پائی ۔ خدایا ! اپنے بندے اور اپنے رسول کے بھائی امیر المؤمنین پر درود بھیج جن کو تو نے اپنے علم سے منتخب کیا ، اور جن کو تو نے اپنی مخلوق میں سے جس کے لئے چاہا ہادی بنا دیا ، اور جن کو تو نے سب کے لئے رہنما بنایا ہے ، جن کو اپنے پیغامات دے کر بھیجا ہے ، اور جن کو تو نے اپنے عدل سے فیصلہ کرنے والا اور تیری مخلوقات میں اختلاف دور کرنے  کا ذریعہ بنایا ہے ، اور جسے تمام چیزوں کا نگران قرار دیا ہے ، ان پر تیرا سلام اور رحمت و برکات ہوں۔ خدایا ! ان پر اپنے کلمات کامل کر دے اور ان کے ذریعہ  اپنا وعدہ پورا فرما ، اور ان کے ذریعہ اپنے دشمنوں کو ہلاک کر ،اور ہمیں ان کے اولیاء اور دوستوں میں سے قرار دے ۔ خدایا ! ہمیں اپنی اور اپنے رسول  کی اطاعت میں ان کا شیعہ اور یار و مددگار بنا ، اور جس کا تو نے انہیں وکیل بنایا ہے ،اور جس پر تو نے انہیں خلیفہ بنایا ہے ، اے عالمین کے پروردگار ۔ خدایا ! اپنے نبی کی بیٹی حضرت فاطمہ پر درود بھیج ، جو تیرے ولی کی زوجہ  اور  دو سبط پیغمبر یعنی امام حسن و حسین کی ماں ہیں ، وہ  طاہرہ ، مطہرہ ، صدیقہ ، زکیہ اور عالمین (اورتمام اہل جنت ) کی عورتوں کی سردار ہیں ، وہ درود جس کا شمار تیرے علاوہ کوئی نہ کر سکے ۔ خدایا ! حسن بن علی پر درود بھیج ،  جو تیرے عبد اور تیرے رسول کے بھائی کے بیٹے ہیں ، جن کو تو نے اپنے علم سے منتخب کیا ، اور جن کو تو نے اپنی مخلوق میں سے جس کے لئے چاہا ہادی بنا دیا ، اور جن کو تو نے سب کے لئے رہنما بنایا ہے ، جن کو اپنے پیغامات دے کر بھیجا ہے ، اور جن کو تو نے اپنے عدل سے فیصلہ کرنے والا اور تیری مخلوقات میں اختلاف دور کرنے  کا ذریعہ بنایا ہے ، اور جسے تمام چیزوں کا نگران قرار دیا ہے ، ان پر تیرا سلام اور رحمت و برکات ہو ۔ خدایا ! حسین بن علی پر درود بھیج ، جو تیرے عبد اور تیرے رسول کے بھائی کے بیٹے ہیں ، جن کو تو نے اپنے علم سے منتخب کیا ، اور جن کو تو نے اپنی مخلوق میں سے جس کے لئے چاہا ہادی بنا دیا ، اور جن کو تو نے سب کے لئے رہنما بنایا ہے ، جن کو اپنے پیغامات دے کر بھیجا ہے ، اور جن کو تو نے اپنے عدل سے فیصلہ کرنے والا اور تیری مخلوقات میں اختلاف دور کرنے  کا ذریعہ بنایا ہے ، اور جسے تمام چیزوں کا نگران قرار دیا ہے ، ان پر تیرا سلام اور رحمت و برکات ہوں ۔

پھر تمام ائمہ علیہم السلام پر درود بھیجو جس طرح تم نے امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام پر درود بھیجا، اور پھر کہو:

أَللَّهُمَّ أَتْمِمْ بِهِمْ كَلِمَاتِكَ، وَأَنْجِزْ بِهِمْ وَعْدَكَ، وَأَهْلِكْ بِهِمْ عَدُوَّكَ ‏وَعَدُوَّهُمْ، مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ أَجْمَعِينَ. أَللَّهُمَّ اجْزِهِمْ عَنَّا خَيْرَ مَا جَازَيْتَ ‏نَذِيراً عَنْ قَوْمِهِ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا لَهُمْ شِيعَةً وَأَنْصَاراً وَأَعْوَاناً، عَلَى طَاعَتِكَ‏ وَطَاعَةِ رَسُولِكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا لَهُمْ مِمَّنْ يَتَّبِعُ النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُمْ، وَأَحْيِنَا مَحْيَاهُمْ، وَأَمِتْنَا مَمَاتَهُمْ، وَأَشْهِدْنَا مَشَاهِدَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. أَللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا مَقَامٌ أَكْرَمْتَنِي بِهِ، وَشَرَّفْتَنِي بِهِ، وَأَعْطَيْتَنِي فِيهِ‏ رَغْبَتِي عَلَى حَقِيقَةِ إِيمَانِي بِكَ وَبِرَسُولِكَ.

خدایا ! ان کے ذریعہ اپنے کلمات کو کامل فرما اور ان کے ذریعہ اپنا وعدہ وفا کر ، اور ان کے ذریعہ جنوں اور انسانوں میں سے اپنے اور ان کے تمام دشمنوں کو ہلاک کر ۔ خدایا ! انہیں ہماری طرف سے وہ بہترین جزاء دے جیسی جزاء تو نے ان کی قوم میں سے نذیر (ڈرانے والے) کو دی ۔ خدایا ! ہمیں ان کا شیعہ ، یاور اور مددگار قرار دے ، اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت پر ۔ خدایا! ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو اس نور کی پیروی کرتے ہیں جو ان کے ساتھ نازل ہوا اور ہمیں ان جیسی زندگی جینے والا بنا اور ان جیسی موت دے اور ہمیں دنیا و آخرت میں ان جیسی جگہ عنایت کر ۔ خدایا ! یہ وہ مقام ہے جس سے تو نے مجھے نوازا ہے اور مجھے شرف بخشا ہے ، اور تو نے مجھے اپنے ساتھ اور اپنے رسول کے ساتھ حقیقی ایمان کی رغبت عنایت کی ہے ۔

پھر قبر سے تھوڑا قریب ہو کر یوں کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَسَلاَمُ اللهِ ‏وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، كُلَّمَا تَرُوحُ الرَّائِحَاتُ ‏الطَّاهِرَاتُ لَكَ وَعَلَيْكَ سَلاَمُ الْمُؤْمِنِينَ لَكَ بِقُلُوبِهِمُ، اَلنَّاطِقِينَ لَكَ ‏بِفَضْلِكَ بِأَلْسِنَتِهِمْ. أَشْهَدُ أَنَّكَ صَادِقٌ صِدِّيقٌ صَدَقْتَ فِيمَا دَعَوْتَ إِلَيْهِ، وَصَدَقْتَ فِيمَا أَتَيْتَ بِهِ، وَأَنَّكَ ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ. أَللَّهُمَّ أَدْخِلْنِي فِي ‏أَوْلِيَائِكَ، وَحَبِّبْ إِلَيَّ مَشَاهِدَهُمْ وَشَهَادَتَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، إِنَّكَ ‏عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

اے فرزند رسول خدا آپ پر سلام ہو ، اور آپ پر خدا کا ، اس کے مقرب فرشتوں اور انبیاء مرسلین کا سلام ہو ، جب بھی پاک خوشبوئیں مہکیں تو آپ پر سلام ہو ، اور آپ پر مؤمنین کا سلام ہو جو دل سے آپ پر ایمان لائے ہیں ، اور اپنی زبان سے آپ کے فضائل  بیان کرتے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ صادق ، صدیق ہیں جس چیز آپ نے دعوت دی ہے اس میں سچ کہا ہے اور آپ جو کچھ بھی لائے ہیں وہ بھی سچ ہے ، اور بیشک آپ روئے زمین پر خدا کا خون ہیں ۔ خدایا ! مجھے اپنے دوستوں میں شمار فرما ، اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کے مشاہد مشرّفہ اور ان کے حضور کی محبت سے نواز ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

پھر یوں کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، رَحِمَكَ اللهُ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، صَلَّى‏ اللهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا إِمَامَ الْهُدى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا عَلَمَ التُّقى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَاحُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وِتْرَ اللهِ وَابْنَ وِتْرِهِ. أَشْهَدُ أَنَّكَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً، وَأَنَّ قَاتِلَكَ فِي النَّارِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ جَاهَدْتَ ‏فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، لَمْ تَأْخُذْكَ فِي اللهِ لَوْمَةُ لاَئِمٍ، وَأَنَّكَ عَبَدْتَهُ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَبَابُ الْهُدَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى خَلْقِهِ، أَشْهَدُ أَنَّ ذَلِكَ لَكُمْ سَابِقٌ فِيمَا مَضَى، وَفَاتِحٌ فِيمَا بَقِيَ.وَأَشْهَدُ أَنَّ أَرْوَاحَكُمْ وَطِينَتَكُمْ طِينَةٌ طَيِّبَةٌ، طَابَتْ وَطَهُرَتْ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ، مِنَ اللهِ وَمِنْ رَحْمَتِهِ. وَأُشْهِدُ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَكَفَى بِهِ ‏شَهِيداً، وَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَلَكُمْ تَابِعٌ فِي ذَاتِ نَفْسِي وَشَرَائِعِ ‏دِينِي، وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي وَمُنْقَلَبِي وَمَثْوَايَ، فَأَسْأَلُ اللَّهَ الْبِرَّ الرَّحِيمَ، أَنْ‏ يُتَمِّمَ ذَلِكَ لِي. أَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ وَنَصَحْتُمْ، وَصَبَرْتُمْ وَقُتِلْتُمْ وَغُصِبْتُمْ، وَأُسِي‏ءَ إِلَيْكُمْ فَصَبَرْتُمْ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً خَالَفَتْكُمْ، وَأُمَّةً جَحَدَتْ وِلاَيَتَكُمْ، وَأُمَّةً تَظَاهَرَتْ عَلَيْكُمْ، وَأُمَّةً شَهِدَتْ وَلَمْ تَسْتَشْهِدْ. اَلْحَمْدُ للهِ الَّذِي جَعَلَ‏ النَّارَ مَثْوَاهُمْ، وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ، وَبِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ.

اے ابا عبد الله آپ پر سلام ہو ، اے ابا عبد الله آپ پر خدا کی رحمت ہو ، اے ابا عبد الله آپ پر خدا کا درود ہو ، اے امام ہدایت و ہدیٰ آپ پر سلام ہو ، اے تقویٰ کے علم آپ پر سلام ہو ، اے اہل دنیا پر خدا کی حجت آپ پر سلام ہو ، اے حجت خدا اور فرزند حجت خدا  آپ پر سلام ہو ، اے نبی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا  آپ پر سلام ہو ، اے خدا کی جانب سے انتقام نہ لئے گئے خون اور خدا کی جانب سے انتقام نہ لئے گئے خون کے فرزند آپ پر سلام ہو ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ مظلومانہ قتل ہوئے اور آپ کا قاتل جہنمی ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے راہ خدا میں اس طرح جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق تھا ، آپ کو ملامت گر کی ملامت بھی راہ خدا میں جہاد سے نہ روک سکی ، اور آپ نے شہادت تک خدا کی عبادت کی ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ تقویٰ کی نشانی ، باب ہدایت ، اور اس کی مخلوق پر حجت ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اس میں  آپ نے سابقین پر سبقت  لی ہے اور آپ آئندہ آنے والوں کے چراغ راہ ہیں ، میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ  کی ارواح اور طینت پاک و پاکیزہ طینت ہے  جسے آپ میں سے ہر ایک نے دوسرے سے لیا ہے ، جو  خدا اور اس کی رحمت سے ہے ، میں خداوند تبارک و تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں اور وہ گواہی کے لئے کافی ہے ، اور آپ کو بھی گواہ بناتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں اور اپنی ذات ، اور اپنے دین کے احکام ، اور اپنے انجام کار ، اپنی بازگشت اور ٹھکانے میں آپ  کے تابع ہوں ۔ پس میں نیکو کار اور رحیم خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اس کو میرے لئے مکمل کر دے ۔  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے پہنچا دیا ، اور آپ نے خیر خواہی کی ، صبر کیا ، آپ قتل ہوئے ، اور آپ کا حق غصب کیا ، آپ پر ظلم و زیادتی ہو ئی   پس آپ  نے صبر کیا ، خدا اس قوم  پر لعنت کرے جس نے آپ کی مخالفت کی ، اور جس قوم  نے آپ کی ولایت کا انکار کیا ، اور جس قوم نے آپ کے خلاف ایک دوسرے کی پشت پناہی کی ، اور جس قوم نے موجود ہونے کے باوجود شہادت طلب نہیں کی ۔ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے جہنم کو ان کا ٹھکانہ قرار دیا اور وہ وارد ہوانے والوں کے لئے بہت بری ہے ، اور یہ ان کو دی جانے والی بہت بری عطا ہے ۔

پھر یوں کہو :

«صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ» (تین مرتبہ)، وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ، لَعَنَ اللهُ قَاتِلِيكَ، وَلَعَنَ اللهُ سَالِبِيكَ، وَلَعَنَ اللَهُ خَاذِلِيكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ‏ شَايَعَ عَلَى قَتْلِكَ، وَمَنْ أَمَرَ بِقَتْلِكَ، وَشَارَكَ فِي دَمِكَ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ ‏بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ، أَوْ سَلَّمَ إِلَيْهِ، أَنَا أَبْرَأُ إِلَى اللهِ مِنْ وَلاَيَتِهِمْ، وَأَتَوَلَّى ‏اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَآلَ رَسُولِهِ. وَأَشْهَدُ أَنَّ الَّذِينَ انْتَهَكُوا حُرْمَتَكَ، وَسَفَكُوا دَمَكَ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ.أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ كَذَّبُوا رُسُلَكَ، وَسَفَكُوا دِمَاءَ أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ، صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِمْ. أَللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَميرِالْمُؤْمِنِينَ، وَضَاعِفْ عَلَيْهِمُ‏ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ. أَللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَقَتَلَةَ أَنْصَارِ الْحُسَيْنِ ‏بْنِ عَلِيٍّ، وَأَصْلِهِمْ حَرَّ نَارِكَ، وَأَذِقْهُمْ بَأْسَكَ، وَضَاعِفْ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ‏ الْأَلِيمَ، وَالْعَنْهُمْ لَعْناً وَبِيلاً.أَللَّهُمَّ احْلُلْ بِهِمْ نِقْمَتَكَ، وَائْتِهِمْ مِنْ حَيْثُ لاَيَحْتَسِبُونَ، وَخُذْهُمْ مِنْ ‏حَيْثُ لاَيَشْعُرُونَ، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً نُكْراً، وَالْعَنْ أَعْدَاءَ نَبِيِّكَ وَآلِ نَبِيِّكَ ‏لَعْناً وَبِيلاً. أَللَّهُمَّ الْعَنِ الْجِبْتَ وَالطَّاغُوتَ وَالْفَرَاعِنَةَ، إِنَّكَ عَلَى كُلّ‏ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

اے ابا عبد الله آپ پر خدا کا درود ہو (تین مرتبه) ، آپ کی روح اطہر اور بدن مطہر پر ، خدا لعنت کرے آپ کے قاتلوں پر ، اور آپ کا پیراہن اتانے والوں پر ، اور آپ کو بے یار و مددگار چھوڑنے والوں پر ، آپ کے قتل میں ساتھ دینے والوں پر ، آپ کے قتل کا حکم دینے والوں پر ، آپ کے خون میں شریک ہونے والوں پر ، اور اس پر خدا کی لعنت ہو جس تک آپ کے قتل کی خبر پہنچی اور وہ اس پر راضی ہو گیا یا اس کے سامنے تسلیم ہو گیا ، میں خدا کی طرف سے ان کی دوستی سے اظہار برائت کرتا ہوں ،  اور میں خدا ، اس کے رسول اور آل رسول کی ولایت کو قبول کرتا ہوں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جنہوں نے آپ کی حرمت شکنی کی ، آپ کا خون بہایا ؛ وہ نبی امّی کی زبان سے ملعون ہیں ۔ خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا ،  تیرے اہل بیت نبی  (ان پر تیرا درود ہو)  کا خون بہایا ،۔ خدایا ! امیر المؤمنین کے قاتلوں پر لعنت کر  اور ان کے درد ناک عذاب میں اضافہ فرما ۔ خدایا ! امام حسین بن علی کے قاتلوں پر لعنت کر ، اور انہیں اپنی آگ کی حرارت تک پہنچا ، اور انہیں عذاب چکھا ، اور ان کے دردناک عذاب میں اضافہ فرما ، اور ان پر شدید لعنت کر  ۔ خدایا ! انہیں اپنے عذاب میں گرفتار فرما ، اور ان پر ایسی راہ سے عذاب بھیج جن کا ان کو خیال بھی نہ ہو ، اور ان کو ایسے پکڑ جو ان کے وہم و خیال میں بھی نہ ہو ، اور انہیں سخت عذاب دے ، اور اپنے نبی اور اپنے نبی کی آل  کے دشمنوں پر لعنت کر ؛ سخت لعنت ، خدا جبت و طاغوت اور فرعونوں پر لعنت کر ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

اور پھر کہو:

بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، إِلَيْكَ كَانَتْ رِحْلَتِي، مَعَ بُعْدِ شُقَّتي، وَلَكَ فَاضَتْ عَبْرَتِي، وَعَلَيْكَ كَانَ أَسَفي وَنَحِيبِي وَصُرَاخِي ‏وَزَفْرَتِي وَشَهِيقِي، وَإِلَيْكَ كَانَ مَجِيئِي، وَبِكَ أَسْتَتِرُ مِنْ عَظِيمِ جُرْمِي، أَتَيْتُكَ وَافِداً قَدْ أَوْقَرْتُ ظَهْرِي، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا سَيِّدِي، بَكَيْتُكَ يَا خِيَرَةَ اللهِ وَابْنَ خِيَرَتِهِ، وَحَقٌّ لِي أَنْ أَبْكِيَكَ، وَقَدْ بَكَتْكَ السَّمَاوَاتُ‏ وَالْأَرَضُونَ، وَالْجِبَالُ وَالْبِحَارُ، فَمَا عُذْرِي إِنْ لَمْ أَبْكِكَ، وَقَدْ بَكَاكَ‏ حَبِيبُ رَبِّي، وَبَكَتْكَ الْأَئِمَّةُ، وَبَكَاكَ مَنْ دُونَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى إِلَى ‏الثَّرَى، جَزَعاً عَلَيْكَ.

میرے ماں باپ آپ پر قربان ، اے ابا عبد الله، میرا سفر آپ  کی طرف تھا ، اور بہت دور کی منزل سے تھا ، آپ کے لئے میرے آنسو بہے ہیں ، اور میرا رونا ، افسوس کرنا ، آہ و بکاء ، فریاد اور میرا سوز دل  آپ پر ہی تھا ، اور میرا آنا آپ کی طرف ہے ، اور میں آپ کے ذریعہ اور آپ کے وسیلہ سے اپنے عظیم جرم کی مغفرت طلب کرتا ہوں ۔ میں آپ کے پاس اس حال میں آیا ہوں کہ میں نے اپنی پشت کو سنگین کیا ہے ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ؛ اے میرے سید و سردار ، میں آپ پر رویا ہوں اے مختار خدا اور مختار خدا کے فرزند ، مجھ پر لازم ہے کہ میں آپ پر گریہ کروں ، آپ پر آسمان ، زمین ، پہاڑ اور سمندر رو رہے ہیں ، پھر اگر میں آپ پر گریہ نہ کروں تو میرے پاس کیا عذر ہے ، آپ پر میرے ربّ کا حبیب بھی رویا ، آپ پر ائمہ بھی روئے ، سدرۃ المنتہی سے زمین تک ہر کوئی آپ پر رو رہا ہے اور آپ پر فغاں کر رہا ہے ۔

پھر قبر پر ہاتھ پھیرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَا حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، يَابْنَ رَسُولِ اللَّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ عَبْدُاللهِ وَأَمِينُهُ، بَلَّغْتَ نَاصِحاً، وَأَدَّيْتَ أَمِيناً، وَقُلْتَ صَادِقاً، وَقُتِلْتَ‏ صِدِّيقاً، فَمَضَيْتَ شَهِيداً، وَمَضَيْتَ عَلَى يَقِينٍ، لَمْ تُؤْثِرْ عَمىً عَلَى هُدىً، وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إِلَى بَاطِلٍ، وَلَمْ تُجِبْ إِلاَّ اللهَ وَحْدَهُ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّكَ، بَلَّغْتَ مَا أُمِرْتَ بِهِ، وَقُمْتَ ‏بِحَقِّهِ، وَصَدَّقْتَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ غَيْرَ وَاهِنٍ وَلاَ مُوهِنٍ، فَصَلَّى اللهُ عَلَيْكَ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً، جَزَاكَ اللهُ مِنْ صِدِّيقٍ خَيْراً.أَشْهَدُ أَنَّ الْجِهَادَ مَعَكَ جِهَادٌ، وَأَنَّ الْحَقَّ مَعَكَ وَإِلَيْكَ، وَأَنْتَ أَهْلُهُ ‏وَمَعْدِنُهُ، وَمِيرَاثُ النُّبُوَّةِ عِنْدَكَ، وَعِنْدَ أَهْلِ بَيْتِكَ. وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ‏ وَنَصَحْتَ وَوَفَيْتَ، وَجَاهَدْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، وَمَضَيْتَ لِلَّذِي كُنْتَ عَلَيْهِ شَهِيداً وَمُسْتَشْهِداً وَمَشْهُوداً، فَصَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً.أَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرٌ مُطَهَّرٌ، مِنْ طُهْرٍ طَاهِرٍ مُطَهَّرٍ، طَهُرْتَ وَطَهُرَتْ‏ أَرْضٌ أَنْتَ بِهَا، وَطَهُرَ حَرَمُكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ أَمَرْتَ بِالْقِسْطِ، وَدَعَوْتَ ‏إِلَيْهِ ‏وَالْعَدْلِ، وَدَعَوْتَ إِلَيْهِمَا، وَأَشْهَدُ أَنَّ أُمَّةً قَتَلَتْكَ أَشْرَارُ خَلْقِ اللهِ‏ وَكَفَرَتُهُ، وَإِنِّي أَسْتَشْفِعُ بِكَ إِلَى اللهِ رَبِّكَ وَرَبِّي مِنْ جَمِيعِ ذُنُوبِي، وَأَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى اللهِ فِي جَمِيعِ حَوَائِجِي وَرَغْبَتِي فِي أَمْرِ آخِرَتِي‏ وَدُنْيَايَ.

اے ابا عبد الله آپ پر سلام ہو ، اے حسین بن علی ، اے فرزند رسول خدا ، اے حجت خدا اور فرزند حجت خدا آپ  پر سلام ہو ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے عبد اور اس کے امین ہیں ، آپ نے خیر خواہی کرتے ہوئے سب کچھ پہنچا دیا ، اور امانت داری سے ادا کیا ، اور آپ نے سچ کہا ، اور آپ صدیق کے طور پر قتل ہوئے ، اور  شہید ہو کر دنیا سے گئے ، آپ یقین کی حالت میں دنیا سے گئے ، آپ نے نابینائی (گمراہی) کو ہدایت پر ترجیح نہیں دی ، اور حق سے باطل کی طرف مائل بھی نہیں ہوئے ، آپ نے خدائے واحد   کے علاوہ کسی کو قبول نہیں کیا ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل و برہان رکھتے ہیں ، آپ کو جو حکم دیا گیا ؛ آپ  نے وہ پہنچا دیا ، اور حق کے ساتھ قیام کیا ، جو آپ سے پہلے تھے آپ  نے ان کی تصدیق کرنے میں کوئی سستی یا ناتوانی نہیں دکھائی ، پس  آپ پر خدا کا درود و سلام اور تحیت ہو ۔ خدا آپ کو وہ بہترین جزاء عنایت فرمائے جو صدیق کو عنایت کرتا ہے ۔  میں گواہی دیتا ہوں کہ جہاد صرف آپ کی معیت میں جہاد ہے ، اور حق صرف آپ  کے ساتھ اور آپ کی طرف سے ہے ، اور آپ ہی اس کے اہل اور اس کے معدن ہیں ، میراثِ نبوت آپ  اور آپ  کے اہل بیت کے پاس ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ابلاغ کر دیا ، اور آپ نے خیر خواہی کی ، وفا کی اور راہ خدا میں حکمت ، موعظۂ حسنہ کے ساتھ جہاد کیا ، آپ اس راہ پر چلے گئے جس پر آپ شہید ، شہادت طلب اور مشہود تھے ، پس  آپ پر خدا کا درود و سلام اور تحیت ہو۔  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ طہارتِ محض ، پاک اور مطہر ہیں ، طہارتِ محض ، پاک اور مظہر سے،آپ پاک ہیں اور وہ زمین بھی پاک ہے جس میں آپ موجود ہیں ، اور آپ کا حرم بھی پاک ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے عدل و انصاف کا حکم دیا اور انہی کی طرف دعوت دی ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جس قوم نے آپ  کو قتل کیا وہ بدترین مخلوق خدا  اور اس کے بدترین کافر ہیں ، اور میں اپنے تمام گناہوں میں آپ کو اپنے اور آپ کے پروردگار کے پاس اپنا شفیع بناتا ہوں ، اور آپ کے وسیلہ سے ہی خدا  کے حضور اپنی تمام حاجتیں اور اخروی و دنیوی امور  کی طلب لے کر آیا ہوں ۔

پھر اپنا دایاں رخسار قبر پر رکھو اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِحَقِّ هَذَا الْقَبْرِ وَمَنْ فِيهِ، وَبِحَقِّ هَذِهِ الْقُبُورِ وَمَنْ أَسْكَنْتَهَا، أَنْ تَكْتُبَ إِسْمِي عِنْدَكَ فِي ‏أَسْمَائِهِمْ حَتَّى تُورِدَنِي مَوَارِدَهُمْ، وَتَصْدُرَنِي مَصَادِرَهُمْ، إِنَّكَ عَلَى كُلّ‏شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

خدایا ! میں اس قبر کے حق کے واسطے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اور جو اس میں ہے ، اور ان قبور کے حق سے ، اور  جن کو تو نے ان میں آباد کیا ہے کہ میرا نام اپنے پاس ان کے ناموں میں لکھ دے یہاں تک کہ تو مجھے ان کے ساتھ وہاں پہنا دے جہاں یہ پہنچائے جائیں گے ، اور وہاں سے خارج کر جہاں سے انہیں خارج  کیا جائے گا ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

اور پھر کہو :

رَبِّ أَفْحَمَتْنِي ذُنُوبِي، وَقَطَعَتْ مَقَالَتِي، فَلاَ حُجَّةَ لِي، وَلاَعُذْرَ لِي، فَأَنَا الْمُقِرُّ بِذَنْبِي، اَلْأَسِيرُ بِبَلِيَّتِي، اَلْمُرْتَهِنُ بِعَمَلِي، اَلْمُتَجَلِّدُ في خَطِيئَتِي، اَلْمُتَحَيِّرُ عَنْ قَصْدِي، اَلْمُنْقَطَعُ بِي، قَدْ أَوْقَفْتُ نَفْسِي يَارَبِّ مَوْقِفَ الْأَشْقِيَاءِ الْأَذِلاَّءِ الْمُذْنِبِينَ، الْمُجْتَرِئِينَ عَلَيْكَ، اَلْمُسْتَخِفِّينَ‏ بِوَعِيدِكَ، يَا سُبْحَانَكَ، أَيَّ جُرْأَةٍ اجْتَرَأْتُ عَلَيْكَ، وَأَيَّ تَغْرِيرٍ غَرَرْتُ ‏بِنَفْسِي، وَأَيُّ سَكْرَةٍ أَوْ بَقَتْنِي، وَأَيُّ غَفْلَةٍ أَعْطَبَتْنِي، مَا كَانَ أَقْبَحَ سُوءَ نَظَرِي، وَأَوْحَشَ فِعْلِي.يَا سَيِّدِي، فَارْحَمْ كَبْوَتِي لِحَرِّ وَجْهي، وَزِلَّةَ قَدَمِي وَتَعْفِيرِي فِي‏ التُّرَابِ خَدِّي وَنَدَامَتِي عَلَى مَا فَرَّطَمِنِّي، وَأَقِلْنِي عَثْرَتِي، وَارْحَمْ‏ صَرْخَتِي وَعَبْرَتِي، وَاقْبَلْ مَعْذِرَتي، وَعُدْ بِحِلْمِكَ عَلَى جَهْلِي، وَبِإِحْسَانِكَ عَلَى خَطِيئَاتِي، وَبِعَفْوِكَ عَلَيَّ.رَبِّ أَشْكُو إِلَيْكَ قَسَاوَةَ قَلْبِي، وَضَعْفَ عَمَلِي، فَامْنَحْ بِمَسْأَلَتي، فَأَنَا الْمُقِرُّ بِذَنْبِي، اَلْمُعْتَرِفُ بِخَطِيئَتِي، وَهَذِهِ يَدِي وَنَاصِيَتي، أَسْتَكِينُ لَكَ ‏بِالْقَوَدِ مِنْ نَفْسِي، فَاقْبَلْ تَوْبَتِي، وَنَفِّسْ كُرْبَتِي، وَارْحَمْ خُشُوعِي ‏وَخُضُوعِي وَانْقِطَاعِي إِلَيْكَ.سَيِّدي وَا أَسَفَا عَلَى مَا كَانَ مِنِّي، وَتَضَرُّعِي وَتَعْفِيري في تُرَابِ قَبْرِ ابْنِ نَبِيِّكَ بَيْنَ يَدَيْكَ، فَأَنْتَ رَجَائِي وَظَهْرِي، وَعُدَّتِي وَمُعْتَمَدي، لاَ إِلَهَ ‏إِلاَّ أَنْتَ.

پروردگارا ! میرے گناہوں  نے مجھے گونگا اور خاموش کر دیا ہے ، اور میری بات کاٹ دی ہے ، میرے پاس کوئی حجت اور کوئی عذر نہیں ہے ، پس میں اپنے گاہوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنی مصیبت کا اسیر اور اپنے عمل کا گروی ہوں ، اپنے گناہ کی سزا پر صبر کرنے والا ، اور اپنے اصل ہدف سے سرگرداں ہو گیا ہوں ، اپنی راہ سے منقطع ہو چکا ہوں ، میں نے خود کو گناہگار بدبختوں کے مقام پر پہنچا دیا جنہوں نے تیری گستاخی کی ، جنہوں نے تیری وعید کو سبک شمار کیا ، تو پاک و منزہ ہے ، کس جرأت سے میں نے تیری گستاخی کی ، اور کس فریب سے خود کو فریب دیا ہے ، اور کس بیہوشی نے مجھے ہلاکت میں ڈال دیا ہے ، اور کس بے خبری اور غفلت نے مجھے تباہ کر دیا ہے ، میری بدنظری کتنی قبیح ہے اور میرا فعل کس قدر  خوفناک ہے ۔ اسے میرے سید و سردار !میرے منہ کے بل زمین پر گرنے ، میرے پاؤں کی لغزش ، میرے چہرے کو خاک پر ملنے اور میری کوتاہیوں پر میری ندامت و پشیمانی پر رحم فرما ۔ میری لغزشوں پر درگزر فرما اور میرے آہ و نالہ اور میرے آنسوؤں پر رحم فرما ، میری معذرت قبول کر ، میری نادانی پر اپنے حلم و بردباری سے اور میری خطاؤں پر اپنا احسان فرما اور مجھے معاف کر دے ۔ پروردگارا ! میں تجھ سے اپنے دل کی قساوت اور عملی کی کمزوری کی شکایت کرتا ہوں ، لہذا میں نے جو مانگا ہے مجھے عطا فرما ، پس میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں ، اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتا ہوں ، اور یہ میرا ہاتھ اور پیشانی کے سامنے کے بال ہے  ، میں خود کو قصاص کے لئے پیش کرتا ہوں ، پس میری توبه قبول فرما ، میری مصیبت دور فرما ، میری عاجزی پر رحم فرما ، میری مصیبت دور فرما ، میری عاجزی و انکساری پر رحم فرما ، میں تیرے علاوہ ہر کسی سے کٹ کر تیری طرف آیا ہوں ۔میرے آقا ! مجھ سے جو کچھ بھی سرزد ہوا ہے ، میں اس پر بہت افسردہ ہوں ،  میں آہ و نالہ کر رہا ہوں ، میں نے تیرے حضور تیرے نبی کے فرزند کی خاک خبر پر خود کو خاک آلود  کیا ہے ، تو ہی میری امید  ہے ،  اور تو ہی میری پشت پناہی کرنے والا ہے، تو ہی میری تمام دارای  و ناداری اور میری تکیہ گاہ ہے ، تیرے بغیر کوئی معبود نہیں ہے ۔

پھر پینتیس مرتبہ تکبیر کہو اور پھر اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر یوں کہو :

إِلَيْكَ يَا رَبِّ صَمَدْتُ مِنْ أَرْضِي، وَإِلَى ابْنِ نَبِيِّكَ قَطَعْتُ الْبِلاَدَ، رَجَاءً لِلْمَغْفِرَةِ، فَكُنْ لي يَا وَلِيَّ اللهِ سَكَناً وَشَفِيعاً، وَكُنْ بي رَحِيماً، وَكُنْ لي ‏مَنْجاً [4]يَوْمَ لاَتَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلاَّ لِمَنِ ارْتَضَى، يَوْمَ لاَتَنْفَعُ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ، وَيَوْمَ يَقُولُ أَهْلُ الضَّلاَلَةِ، «فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِينَ × وَلاَ صَدِيقٍ‏ حَمِيمٍ»[5] فَكُنْ يَوْمَئِذٍ في مَقَامِي بَيْنَ يَدَيْ رَبِّي لِي مُنْقِذاً، فَقَدْ عَظُمَ ‏جُرْمِي إِذَا ارْتَعَدَتْ فَرَائِصِي، وَأُخِذَ بِسَمْعِي، وَأَنَا مُنَكِّسٌ رَأْسِي بِمَا قَدَّمْتُ مِنْ سُوءِ عَمَلِي، وَأَنَا عَارٍ كَمَا وَلَدَتْنِي أُمِّي، وَرَبِّي يَسْأَلُنِي، فَكُنْ لِي شَفِيعاً وَمُنْقِذاً، فَقَدْ أَعْدَدْتُكَ لِيَوْمِ حَاجَتِي، وَيَوْمِ فَقْرِي ‏وَفَاقَتِي.

اے پروردگار ! میں نے اپنی سرزمین سے تیری  طرف قصد کیا ہے ، اور میں نے تیرے نبی کے فرزند  کی طرف بہت سے شہر طے کئے ہیں ، اور میں اپنے گناہوں کی مغفرت کی امید میں آیا ہوں ، پس اے خدا کے ولی ! آپ مرے لئے سکون کا باعث اور میرے لئے شفیع بن جائیں ، اور میرے لئے مہربان بن جائیں ، اور مجھے اس دن نجات دیں کہ جب کسی کی شفاعت کا کوئی فائدہ نہیں ہو مگر جن سے خدا راضی ہو ، جس دن شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ، اور جس دن گمراہ افراد کہیں گے : «اب ہمارے لئے کوئی شفاعت کرنے والا بھی نہیں ہے ۔ اور نہ کوئی دل پسند دوست ہے »  ، اس دن جب میں بارگاہ ربوبیت میں کھڑا ہوں تو ؛ تو مجھے نجات دینے والا بن جا ، میرا جرم بہت بڑا ہے ، میرے بدن کے جوڑ کانپ رہے ہوں ، میرے کان بی لے لئے گئے ہوں اور میں  نے سرجھکایا ہو ، اپنے ان برے اعمال کی وجہ سے جو میں نے آگے بھیجے ہیں ، میں اس دن کی طرح برہنہ و عریان ہوں جس طرح ماں نے مجھے جنم دیا تھا ، میرا پروردگار مجھ سے پوچھے گا ، پس اس وقت آپ  میرے شفیع اور مجھے نجات دینے والے بن جائیں ، میں نے آپ کو اپنی نیاز کے دن اور اپنے فقر و فاقہ کے دن کے لئے مہیا کیا ہے ۔

پھر اپنا بایاں رخسار قبر پر رکھو اور یوں کہو :

أَللَّهُمَّ ارْحَمْ تَضَرُّعِي فِي تُرَابِ قَبْرِ ابْنِ نَبِيِّكَ، فَإِنِّي فِي مَوْضِعِ رَحْمَةٍ يَا رَبِّ.

خدایا ! اپنے نبی کے فرزند کی قبر پر میرے آہ و نالہ کرنے پر رحم فرما ، اے میرے پروردگار ! بیشک میں رحمت کے مقام پر ہوں ۔

اور پھر کہو :

بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ، إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى اللهِ مِنْ قَاتِلِكَ وَمِنْ سَالِبِكَ، يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَعَكَ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً، وَأَبْذُلُ مُهْجَتِي فِيكَ، وَأَقِيكَ بِنَفْسِي، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَقَامَ بَيْنَ يَدَيْكَ حَتَّى يُسْفَكَ دَمي مَعَكَ، فَأَظْفُرَ مَعَكَ بِالسَّعَادَةِ وَالْفَوْزِ بِالْجَنَّةِ.

اے فرزند رسول خدا ! میرے ماں پر آپ پر قربان ہوں ۔ آپ پر خدا کا درود ہو ، بیشک میں خدا کی بارگاہ میں آپ کے قاتلوں اور آپ کے بدن مطہر سے پیراہن چھین لینے والوں سے بیزار ہوں ۔اے  کاش ! میں آپ کے ساتھ ہوتا تو عظیم کامیابی حاصل کر لیتا ۔ میں اپنا خونِ دل آپ پر نچھاور کر دیتا ، اور اپنی جان کی قربانی سے آپ کو بچا لیتا ، اور میں ان لوگوں میں ہوتا جو آپ کی ساتھ کھڑے تھے اور جنہوں نے آپ کی حمایت  کی  تا کہ میرا خون بھی آپ کے ساتھ بہایا جاتا ، اور آپ کے ہمراہ ابدی سعادت اور جاودانہ بہشت میں حاصل  کر لیتا ۔

اور پھر کہو :

لَعَنَ اللهُ مَنْ رَمَاكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ طَعَنَكَ، لَعَنَ اللَهُ مَنِ اجْتَزَّ رَأْسَكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ حَمَلَ رَأْسَكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ نَكَتَ بِقَضِيبِهِ بَيْنَ ‏ثَنَايَاكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ أَبْكَى نِسَاءَكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ أَيْتَمَ أَوْلاَدَكَ، لَعَنَ اللَّهُ‏ مَنْ أَعَانَ عَلَيْكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَارَ إِلَيْكَ، لَعَنَ اللَهُ مَنْ مَنَعَكَ مِنْ مَاءِ الْفُرَاتِ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَشَّكَ وَخَلاَّكَ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَمِعَ صَوْتَكَ فَلَمْ‏ يُجِبْكَ، لَعَنَ اللَّهُ ابْنَ آكِلَةِ الْأَكْبَادِ، وَلَعَنَ اللَّهُ ابْنَهُ وَأَعْوَانَهُ وَأَتْبَاعَهُ ‏وَأَنْصَارَهُ وَابْنَ سُمَيَّةَ، وَلَعَنَ اللَهُ جَمِيعَ قَاتِلِيكَ، وَقَاتِلِي أَبِيكَ، وَمَنْ‏ أَعَانَ عَلَى قَتْلِكُمْ، وَحَشَا اللَهُ أَجْوَافَهُمْ وَبُطُونَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَاراً، وَعَذَّبَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً.

خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ پر تیر چلایا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو نیزہ مارا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کا سر کاٹا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کا سر اٹھایا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے اپنی چھڑی سے آپ کے دانتوں پر مارا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ  کے اہل حرم کو رلایا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کی اولاد کو یتیم کیا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ  کے خلاف مدد کی ، خدا اس پر لعنت کرے جو آپ کی  طرف آپ سے جنگ کرنے کی نیت سے آیا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ پر فرات کا پانی بند کیا، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو دھوکہ دیا اور آپ کو چھوڑ دیا ،  خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کی صدائے استغاثہ سن کر بھی جواب نہ دیا ، خدا اس پر لعنت کرے جگر چبانے والے کے بیٹے پر اور خدا لعنت کرے اس کے ببیٹے پر ، اور اس کے مددگاروں پر ، اور اس کے پیروکاروں پر ، اور سمیہ کے بیٹے پر ۔ اور خدا لعنت کرے آپ کے تمام قاتلوں پر ، اور آپ کے پدر گرامی کے قاتلوں پر ، اور ان سب پر جنہوں نے آپ کے قتل میں مدد کی ، خدا ان کے اندر ، اور ان کے شکم ، اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے، اور انہیں شدید اور دردناک عذاب دے ۔

پھر آپ کے سر مبارک کے پاس ہزار مرتبہ تسبیحِ امیر المؤمنین علیہ السلام پڑھو اور اگر چاہو تو آپ کے پائینتی جا کر وہ دعا پڑھو جو تمہارے لئے بیان کی گئی ہے ۔ پھر پائینتی سے سرہانے کی طرف آؤ اور جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو اس تسبیح سے تسبیح پڑھو :

سُبْحَانَ مَنْ لاَتَبِيدُ مَعَالِمُهُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَتَنْقُصُ خَزَائِنُهُ، سُبْحَانَ مَنْ‏ لاَ انْقِطَاعَ لِمُدَّتِهِ، سُبْحَانَ مَنْ لاَيَنْفَدُ مَا عِنْدَهُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ اضْمِحْلاَلَ ‏لِفَخْرِهِ، سُبْحَانَ مَنْ لاَيُشَاوِرُ أَحَداً فِي أَمْرِهِ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ.

پاک و منزه ہے وہ جس کی نشانیاں کبھی فرسودہ نہیں ہوتیں ،  پاک و منزه ہے وہ جس کے خزانے کم نہیں ہوتے ، پاک و منزہ ہے جس کی مدت (سلطنت)  کے لئے اختتام نہیں ہے ، پاک و منزه ہے وہ  جس کے پاس جو کچھ ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوتا ، پاک و منزہ ہے وہ جس کا فخر نابود نہیں ہو سکتا ہے ، پاک و منزہ ہے وہ جو اپنی فرماروائی میں کسی سے مشورہ نہیں لیتا ، پاک و منزہ ہے وہ جا کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔

پھر آپ کے پائینتی طرف جاؤ اور اپنا ہاتھ قبر پر رکھو اور کہو :

«صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ» (ثلاثاً)، صَبَرْتَ وَأَنْتَ الصَّادِقُ ‏الْمُصَدَّقُ، قَتَلَ اللَهُ مَنْ قَتَلَكُمْ بِالْأَيْدي وَالْأَلْسُنِ.

اے ابا عبد الله آپ پر خدا کا درود ہو (تین مرتبه) ،  آپ نے صبر کیا ، آپ صادق اور تصدیق  شدہ ہیں ، خدا اسے قتل کرے جس نے آپ کو ہاتھ اور زبان سے قتل کیا ۔

اور کہو :

أَللَّهُمَّ رَبَّ الْأَرْبَابِ، صَرِيخَ الْأَخْيَارِ، إِنِّي عُذْتُ مَعَاذاً فَفُكّ‏ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، جِئْتُكَ يَابْنَ رَسُولِ اللَهُ وَافِداً إِلَيْكَ، أَتَوَسَّلُ إِلَى اللهِ في ‏جَمِيعِ حَوَائِجِي مِنْ أَمْرِ آخِرَتِي وَدُنْيَايَ، وَبِكَ يَتَوَسَّلُ الْمُتَوَسِّلُونَ إِلَى‏ اللهِ في جَمِيعِ حَوَائِجِهِمْ، وَبِكَ يُدْرِكُ أَهْلُ الثَّوَابِ مِنْ عِبَادِ اللهِ طَلِبَتَهُمْ، أَسْأَلُ وَلِيَّكَ وَوَلِيَّنَا، أَنْ يَجْعَلَ حَظِّي مِنْ زِيَارَتِكَ، اَلصَّلاَةَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَالْمَغْفِرَةَ لِذُنُوبِي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ تَنْصُرُهُ، وَتَنْتَصِرُ بِهِ لِدِينِكَ ‏فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

خدایا ! اے مالکوں کے مالک ! نیک اور اچھے لوگوں کی مدد کو پہنچنے والے ، بیشک میں نے ایک پناہ لی ہے تو میری گردن کو آتش جہنم سے رہائی دے ۔ اے فرزند رسول  خدا میں آپ کی طرف کوچ کر کے آیا ہوں ، میں اپنی تمام اخروی و دنیوی حاجات میں خدا کی بارگاہ میں آپ سے توسل کرتا ہوں ، آپ کے وسیلہ سے ہی توسل  کرنے والے اپنی تمام حاجتوں میں خدا کی بارگاہ میں توسل کرتے ہیں ، اور آپ کے وسیلہ سے خدا کے بندوں میں سے اہل ثواب اپنی مطلوبہ چیزیں دریافت کرتے ہیں ، میں آپ کے ولی اور اپنے ولی سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ آپ کی زیارت میں میرا حصہ محمد و آل محمد پر درود اور میرے گناہوں کی مغفرت کو قرار دے ، خدایا ! مجھے ان میں سے قرار دے کہ جن کی تو مدد کرتا ہے ، اور دنیا  و آخرت میں ان کے وسیلہ سے اپنے دین کی مدد کرتا ہے ۔

پھر اپنا رخسار قبر مطہرپر رکھو اور کہو :

أَللَّهُمَّ رَبَّ الْحُسَيْنِ، إِشْفِ صَدْرَ الْحُسَيْنِ.أَللَّهُمَّ رَبَّ الْحُسَيْنِ، اُطْلُبْ بِدَمِ الْحُسَيْنِ. أَللَّهُمَّ رَبَّ الْحُسَيْنِ، اِنْتَقِمْ مِمَّنْ‏رَضِيَ بِقَتْلِ الْحُسَيْنِ. أَللَّهُمَّ رَبَّ الْحُسَيْنِ، اِنْتَقِمْ مِمَّنْ خَالَفَ الْحُسَيْنَ.أَللَّهُمَّ رَبَّ الْحُسَيْنِ، اِنْتَقِمْ مِمَّنْ فَرِحَ بِقَتْلِ الْحُسَيْنِ.

خدایا ! اے حسین کے پروردگار ، حسین کے سینہ کو شفاء دے ۔ خدایا ! اے حسین کے پروردگار ، حسین کے خون کو طلب کر ۔ خدایا ! اے حسین کے پروردگار ، اس سے انتقام لے جو حسین کے قتل پر راضی ہے ۔ خدایا ! اے حسین کے پروردگار ، اس سے انتقام لے جس نے حسین کی مخالفت کی ۔ خدایا ! اے حسین کے پروردگار ، اس سے انتقام لے جو حسین کے قتل پر خوش ہوا۔

پھر بارگاہ ربوبیت میں امام حسین علیہ السلام اور امیر المؤمنین علیہ السلام کے قاتل پر لعنت کرنے میں تضرع و زاری کرو اور پائینتی طرف ایک ہزار مرتبہ حضرت فاطمۂ زہرا علیہا السلام کی تسبیح کہو اور اگر یہ نہ کہہ سکو تو سو مرتبہ تسبیح کہو  اور یوں کہو :

 سُبْحَانَ ذِي الْعِزِّ الشَّامِخِ الْمُنِيفِ، سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالْإِكْرامِ الْفَاخِرِ الْعَظِيمِ [الْعَمِيمِ]، سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ الْفَاخِرِ الْقَديمِ، سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ ‏الْفَاخِرِ الْعَظِيمِ.سُبْحَانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَالْجَمَالَ، سُبْحَانَ مَنْ تَرَدَّى بِالنُّورِ وَالْوَقَارِ، سُبْحَانَ مَنْ يَرىَ أَثَرَ النَّمْلِ فِي الصَّفَا، وَخَفَقَانَ الطَّيْرِ فِي الْهَوَاءِ، سُبْحَانَ‏ مَنْ هُوَ هَكَذَا وَلاَ هَكَذَا غَيْرُهُ.

پاک و منزہ ہے وہ ذات جو اعلی و بلند عزت کی مالک ہے ،پاک و منزہ ہے وہ ذات جو اعلی و ارفع جلالت اور عظیم باافتخار بزرگی کی مالک ہے ، پاک و منزہ ہے وہ جو عظیم باافتخار سلطنت کا مالک ہے ، پاک و منزہ ہے وہ جس نے عزت و جمال کا لباس پہنا ، پاک و منزہ ہے ہو جس نے نور و وقار کی چادر اوڑی ، پاک و منزہ ہے وہ خدا جو  صاف پتھر پر چیونٹی کے نشان  اور ہوا میں پرندوں کے اڑنے کے نشان دیکھ لیتا ہے ، پاک و منزہ ہے وہ خدا جو ایسا ہے کہ  اس کے سوا کوئی اس جیسا نہیں ہے ۔

پھر علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کی طرف جاؤ  اور وہ امام حسین علیہ السلام کے پائینتی طرف ہیں ۔ جب وہاں کھڑے ہو جاؤ تو کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَابْنَ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللهِ، وَابْنَ بِنْتِ رَسُولِ اللهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، مُضَاعَفَةً كُلَّمَا طَلَعَتْ شَمْسٌ أَوْ غَرَبَتْ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ.بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي مِنْ مَذْبُوحٍ وَمَقْتُولٍ مِنْ غَيْرِ جُرْمٍ، بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي ‏دَمَكَ الْمُرْتَقَى بِهِ إِلَى حَبِيبِ اللهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مِنْ مُقَدَّمٍ بَيْنَ يَدَيْ ‏أَبِيكَ، يَحْتَسِبُكَ وَيَبْكِي عَلَيْكَ، مُحْتَرِقاً عَلَيْكَ قَلْبُهُ، يَرْفَعُ دَمَكَ بِكَفِّهِ ‏إِلَى أَعْنَانِ السَّمَاءِ، لاَيَرْجِعُ مِنْهُ قَطْرَةٌ، وَلاَ تَسْكُنُ عَلَيْكَ مِنْ أَبِيكَ زَفْرَةٌ، وَدَّعَكَ لِلْفِرَاقِ، فَمَكَانُكُمَا عِنْدَاللهِ مَعَ آبَائِكَ الْمَاضِينَ، وَمَعَ أُمَّهَاتِكَ ‏فِي الْجِنَانِ مُنَّعَمِينَ، أَبْرَأُ إِلَى اللهِ مِمَّنْ قَتَلَكَ وَذَبَحَكَ.

اے فرزند رسول خدا آپ پر سلام ہو ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ، اے رسول خدا کے جانشین کے فرزند ، اے بنت رسول خدا کے فرزند ، آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ، کئی گنا رحمتیں کہ جب بھی سورج طلوع یا غروب ہو ، آپ پر ، اور آپ  کی روح اور بدن پر سلام ہو ۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، اے بے جرم و خطا ذبح شدہ اور قتل شدہ ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کا خون حبیب خدا کی طرف اوپر لے جایا گیا ، میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ اپنے والد گرامی سے پہلے ان کی آنکھوں کے سامنے میدان میں گئے ، اور انہوں نے آپ کو خدا کے حوالے کیا ، وہ آپ پر رو رہے تھے جب کہ ان کا دل آپ پر جل رہا تھا ، انہوں نے آپ کا خون ہتھیلی میں لے کر آسمان کی طرف پھینک دیا اور اس میں سے ایک قطرہ بھی واپس نہیں آیا ، آپ کے والد گرامی کے دل کو آپ (کی جدائی سے)  سکون نہیں مل رہا تھا ، اور انہوں نے آپ کو جدائی کے لئے الوداع کہہ دیا ، آپ کی جگہ خدا کے نزدیک آپ کے گزشتہ آباء کے ساتھ ہے  اور (آپ کی جگہ) آپ کی امہات کے پاس جنت میں ہے جب کہ آپ نعمتوں سے بہرہ مند ہیں ، میں خدا کی طرف اس شخص سے بیزار ہوں جس نے آپ کو قتل کیا ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو اور اپنے دونوں ہاتھوں کو قبر پر رکھ کر  کہو : [6]

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَعِبَادِهِ‏ الصَّالِحِينَ، عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، صَلَّى ‏اللَهُ عَلَيْكَ، وَعَلَى عِتْرَتِكَ وَأَهْلِ بَيْتِكَ، وَآبَائِكَ وَأَبْنَائِكَ وَأُمَّهَاتِكَ، اَلْأَخْيَارِ الْأَبْرَارِ، الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ، وَطَهَّرَهُمْ تَطْهيراً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ وَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَابْنَ الْحُسَيْنِ بْنِ‏ عَلِيٍّ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، لَعَنَ اللَهُ قَاتِلَكَ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنِ اسْتَخَفّ ‏بِحَقِّكُمْ وَقَتَلَكُمْ، لَعَنَ اللَهُ مَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ، وَمَنْ مَضَى نَفْسِي فِدَاؤُكُمْ ‏وَلِمَضْجَعِكُمْ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكُمْ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً كَثِيراً.

آپ پر خدا کا ، اس کے مقرب فرشتوں ، انبیاء مرسلین اور نیک بندوں کا سلام ہو ، اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند  آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ، آپ پر خدا کا درود ہو ، اور آپ کی عترت  اہل بیت پر ، آپ کےنیک و متقی   آباء اور اولاد اور ماؤں  پر ،جن سے خدا نے ہر طرح کے رجس اور پلیدی کو دور رکھا ہے ، اور انہیں ہر لحاظ سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے ۔ اے فرزند رسول خدا اور فرزند امیر المؤمنین اور حسین بن علی کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ، خدا آپ کے قاتل پر لعنت کرے ، اور  خدا لعنت کرے جس نے آپ کے حق کو حقیر سمجھا اور آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے جو ان میں سے باقی رہ گیا ہو اور جو گزر گئے ہیں ۔ میری جان آپ پر اور آپ کی قبر پر قربان ہو ۔ آپ پر خدا کا درود و سلام ہو ۔

پھر اپنا رخسار قبر پر رکھو اور کہو :

«صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْحَسَنِ» (ثلاثاً)، بِأَبي‏ أَنْتَ وَأُمِّي، أَتَيْتُكَ زَائِراً وَافِداً عَائِذاً مِمَّا جَنَيْتُ عَلَى نَفْسِي، وَاحْتَطَبْتُ ‏عَلَى ظَهْرِي، أَسْأَلُ اللَّهَ وَلِيَّكَ وَوَلِيِّي، أَنْ يَجْعَلَ حَظِّي مِنْ زِيَارَتِكَ عِتْقَ ‏رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ.

اے ابو الحسن آپ پر خدا کا درود ہو (تین مرتبه) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، میں اس حال میں آپ  کے پاس آیا ہوں کہ میں زائر و مسافر ہوں ، میں نے اپنے نفس پر جو بھی ظلم کیا میں اس سے پناہ چاہتا ہوں اور میری پشت اس کے بار سے خمیدہ ہے ، میں خدا سے یہ درخواست کرتا ہوں جو آپ کا اور میرا ولی ہے کہ وہ آپ کی زیارت سے میرا حصہ میری گردن کو آتش(جہنم)  سے رہائی قرار دے ۔

پھر تمہاری جو بھی حاجت ہو اس کے بارے میں دعا کرو اور پھر امام حسین علیہ السلام کے پائینتی سے طواف کرتے  ہوئے سر مبارک کی طرف آؤ اور وہاں دو رکعت نماز بجا لاؤ ۔ جس کی پہلی رکعت میں سورۀ حمد اور سورۂ یس اور دوسری رکعت سورۀ حمد اور سورۂ رحمن پڑھو ۔ اگر چاہو تو قبر کے پیچھے بھی نماز پڑھ لو لیکن بالا سر  کے مقام پر نماز پڑھنا بہتر ہے ۔ اس سے فارغ  ہونے کے بعد جتنی چاہو نمازیں  پڑھو ؛ لیکن ہر قبر کے پاس زیارت کی دو رکعت  نماز پڑھنا ضروری ہے ۔ پس جب تم نماز سے فارغ ہو جاؤ اپنے ہاتھ اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنَّا أَتَيْنَاهُ مُؤْمِنِينَ بِهِ، مُسَلِّمِينَ لَهُ، مُعْتَصِمِينَ بِحَبْلِهِ، عَارِفِينَ ‏بِحَقِّهِ، مُقِرِّينَ بِفَضْلِهِ، مُسْتَبْصِرِينَ بِضَلاَلَةِ مَنْ خَالَفَهُ، عَارِفِينَ بِالْهُدَى‏ الَّذي هُوَ عَلَيْهِ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ حَضَرَ مِنْ مَلاَئِكَتِكَ، إِنِّي بِهِمْ مُؤْمِنٌ، وَإِنِّي بِمَنْ قَتَلَهُمْ كَافِرٌ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْ لِمَا أَقُولُ بِلِسَاني حَقِيقَةً فِي قَلْبِي، وَشَرِيعَةً فِي عَمَلي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِمَّنْ لَهُ مَعَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ قَدَمٌ ‏ثَابِتٌ، وَأَثْبِتْنِي فِيمَنِ اسْتَشْهَدَ مَعَهُ.أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَكَ كُفْراً، سُبْحَانَكَ يَا حَلِيمُ عَمَّا يَعْمَلُ ‏الظَّالِمُونَ فِي الْأَرْضِ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ يَا عَظِيمُ، تَرَى عَظِيمَ الْجُرْمِ ‏مِنْ عِبَادِكَ، فَلاَ تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ، تَعَالَيْتَ يَا كَرِيمُ.أَنْتَ شَاهِدٌ غَيْرُ غَائِبٍ، وَعَالِمٌ بِمَا أُوتِيَ إِلَىَ أَهْلِ صَفْوَتِكَ، وَأَحِبَّائِكَ ‏مِنَ الْأَمْرِ، الَّذِي لاَ تَحْمِلُهُ سَمَاءٌ وَلاَ أَرْضٌ، وَلَوْ شِئْتَ لَانْتَقَمْتَ مِنْهُمْ، وَلَكِنَّكَ ذُو أَنَاةٍ، وَقَدْ أَمْهَلْتَ الَّذِينَ اجْتَرَءُوا عَلَيْكَ وَعَلَى رَسُولِكَ‏ وَحَبِيبِكَ، فَأَسْكَنْتَهُمْ أَرْضَكَ، وَغَذَوْتَهُمْ بِنِعْمَتِكَ إِلَى أَجَلٍ هُمْ بَالِغُوهُ، وَوَقْتٍ هُمْ صَائِرُونَ إِلَيْهِ، لِيَسْتَكْمِلُوا الْعَمَلَ الَّذِي قَدَّرْتَ، وَالْأَجَلَ الَّذِي ‏أَجَّلْتَ، لِتُخَلِّدَهُمْ فِي مَحَطٍّ وَوِثَاقٍ، وَنَارِ جَهَنَّمَ وَحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ، وَالضَّرِيعِ وَالْإِحْرَاقِ، وَالْأَغْلاَلِ وَالْأَوْثَاقِ، وَغِسْلِينٍ وَزَقُّومٍ وَصَدِيدٍ، مَعَ طُولِ الْمُقَامِ فِي أَيَّامِ لَظَى وَفِي سَقَرَ، اَلَّتِي لاَتُبْقِي وَلاَتَذَرُ، وَفِي ‏الْحَمِيمِ وَالْجَحِيمِ.

خدایا ! ہم ان کے پاس آئے ہیں جب کہ ہم ان پر ایمان رکھتے ہیں ، اور ان کے سامنے سراپا تسلیم ہیں ، ان کے ریسمان (ولایت )کو  تھامے ہوئے ہیں ، ان کے حق کی معرفت رکھتے ہیں ، ان کے فضل کا اقرار کرتے ہیں ، ان کے مخالفین کی گمراہی سے آگاہ ہیں ، وہ جس ہدایت پر  ہیں اس کی معرفت رکھتے ہیں ۔خدایا ! بیشک میں تجھے گواہ بناتا ہوں ، اور تیرے فرشتوں میں سے جو بھی حاضر ہیں انہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں ان کی نسبت سے مؤمن ہوں ، اور جنہوں نے آپ کو قتل کیا ان کی نسبت سے  کافر ہوں ۔ خدایا ! میں جو بھی زبان سے کہتا ہوں ، اسے میرے دل کی حقیقت اور میرے عمل میں شریعت بنا دے ۔ خدایا ! مجھے ان میں سے قرار دے جو  حسین بن علی (علیہما السلام ) کے ساتھ ثابت قدم رہے اور ان میں سے قرار دے جنہوں نے ان کے ساتھ استوار قدموں کے ساتھ شہادت کو طلب کیا ۔ خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیری نعمت کو کفر سے بدلا ، اے حلم و بردبار ! تو پاک و منزہ ہے اس چیز سے جو ظالمین زمین میں انجام دیتے ہیں ، اے عظیم ! تو بلند مرتبہ اور اعلیٰ مرتبہ ہے ، تو اپنے بندوں کے بڑے جرم دیکھتا ہے اور ان کے پکڑ میں جلدی نہیں کرتا ، اے کریم ! تو اعلیٰ مرتبہ والا ہے ۔ تو شاہد ہے اور غائب نہیں ہے ، تو اس امر سے آگاہ ہے جسے تیرے برگزیدہ اور محبوب انجام دیتے تھے ، اور جسے آسمان و زمین نہیں اٹھا سکتے تھے ، اگر تو چاہتا تو ان سے انتقام لے سکتا تھا ، لیکن تو صابر اور حوصلہ رکھنے والا ہے ، تو نے انہیں مہلت دی جنہوں نے تیری اور تیرے رسول اور تیرے حبیب کی گستاخی کی ، تو نے انہیں اپنی زمین پر ٹھہرایا ، انہیں اپنی نعمت سے غذا دی ایک وقت تک جس تک وہ پہنچ جائیں ، ایسے وقت تک جس کی طرف وہ جا رہے ہیں تا کہ وہ کام مکمل کر لیں جو تو نے مقدر  فرمایا ہے ، اور ان کی دی ہوئی مہلت ختم ہو جائے ، تا کہ تو انہیں جہنم کے نچلے درجوں اور دہکتی ہوئی زنجروں میں رکھے ، اور ان پر جہنم کی آگ ، گرم پانی اور جہنمیوں کی پسینہ اور ان کی میل سے جاری ہونے والے متعفن مائع اور ضریع [7] ، جلن ، طوق و زنجیر ، غسلین [8] ، زقّوم اور صدید[9] کو مسلط کر دے ، جب کہ دوزخ میں ان کی اقامت طولانی  کر دے اور اس کے شعلے جہنمیوں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑیں اور وہ ابلتے ہوئے گرم پانی اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو اور کہو :

يَا سَيِّدِي، أَتَيْتُكَ زَائِراً، مُوقِراً بِالذُّنُوبِ، أَتَقَرَّبُ إِلَى رَبِّي بِوُفُودِي إِلَيْكَ، وَبُكَائِي عَلَيْكَ، وَعَوِيلي وَحَسْرَتِي، وَأَسَفِي وَبُكَائِي، وَمَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي، رَجَاءَ أَنْ تَكُونَ لِي حِجَاباً، وَسَنَداً وَكَهْفاً، وَحِرْزاً وَشَافِعاً، وَوِقَايَةً مِنَ النَّارِ غَداً، وَأَنَا مِنْ مَوَالِيكُمُ‏ الَّذِينَ أُعَادِي عَدُوَّكُمْ، وَأُوَالِي وَلِيَّكُمْ، عَلَى ذَلِكَ أَحْيى، وَعَلَى ذَلِكَ ‏أَمُوتُ، وَعَلَيْهِ أُبْعَثُ إِنْ شَآءَ اللَهُ تَعَالَى، وَقَدْ أَشْخَصْتُ بَدَنِي، وَوَدَّعْتُ ‏أَهْلِي، وَبَعُدْتُ شُقَّتِي، وَأُؤَمِّلُ فِي قُرْبِكُمُ النَّجَاةَ، وَأَرْجُو فِي أَيَّامِكُمُ‏ الْكَرَّةَ، وَأَطْمَعُ فِي النَّظَرِ إِلَيْكُمْ، وَإِلَى مَكَانِكُمْ غَداً، فِي جَنَّاتِ رَبِّي، مَعَ ‏آبَائِكُمُ الْمَاضِينَ.

اے میرے سید و سردار ! میں گناہوں کے بار سے لدا ہوا آپ کا زائر بن کر آیا ہوں ، اور آپ کی طرف کوچ کرنے سے اپنے پروردگار کا تقرب پانا چاہتا ہوں ، آپ پر گریہ کرنے ، اور اپنی آہ و نالہ اور حسرت ، اور اپنے افسوس اور گریہ  سے ، اور مجھے اس امید میں اپنی جان کا خوف نہیں ہے کہ تو میرے لئے حجاب ، تکیہ گاہ ، پناہ گاہ ، امن کی جگہ ، شفیع ،  اور کل قیامت کے دن آتش جہنم کے سامنے میری ڈھال ہے ۔ میں آپ کے موالیوں اور چاہنے والوں میں سے ہوں جو آپ کے دشمنوں سے دشمنی اور آپ کے دوستوں سے دوستی رکھتے ہیں ، اور میں اسی عقیدہ پر زندہ ہوں ، اور اسی پر مروں گا ، اور اسی عقیدہ پر اٹھایا جاؤں گا ؛ اگر خداوند متعال چاہے ۔ میں نے ا پنے بدن کو سختی  میں ڈالا ، اور اپنے اہل و عیال کو الوداع کہا ، اور اپنی رہائش اور منزل سے دور ہوا ، اور آپ کے قرب میں نجاب کا متمنی ہون ، اور میں آپ کی حکومت کے دنوں میں دوبارہ آنے کی امید رکھتا ہوں ، اور کل اپنے پروردگار کی جنت میں آپ کے گزشتہ آباء کے ساتھ آپ اور آپ کے اعلیٰ مقام کی طمع رکھتا ہوں ۔

اور پھر کہو :

يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَا حُسَيْنَ بْنَ رَسُولِ اللهِ، جِئْتُكَ مُسْتَشْفِعاً بِكَ ‏إِلَى اللهِ. أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَشْفِعُ إِلَيْكَ بِوَلَدِ حَبِيبِكَ، وَبِالْمَلاَئِكَةِ الَّذِينَ‏ يَضِجُّونَ عَلَيْهِ، وَيَبْكُونَ وَيَصْرُخُونَ، لاَيَفْتُرُونَ وَلاَيَسْأَمُونَ، وَهُمْ مِنْ ‏خَشْيَتِكَ مُشْفِقُونَ، وَمِنْ عَذَابِكَ حَذِرُونَ، لاَتُغَيِّرُهُمُ الْأَيَّامُ، وَلاَيَنْهَزِمُونَ مِنْ نَوَاحِي الْحَيْرِ يَشْهَقُونَ، وَسَيِّدُهُمْ يَرَى مَا يَصْنَعُونَ، وَمَا فِيهِ يَتَقَلَّبُونَ، قَدِ انْهَمَلَتْ مِنْهُمُ الْعُيُونُ فَلاَ تَرْقَأُ، وَاشْتَدَّ مِنْهُمُ الْحَزَنُ ‏بِحُرْقَةٍ لاَتُطْفَى.

 اے ابا عبد الله ، اے حسین ،فرزند رسول خدا ، میں آپ کو خدا کے حضور اپنا شفیع قرار دینے کے لئے آیا ۔ خدایا ! بیشک میں نے تیرے حضور تیرے حبیب کے فرزند کو اپنا شفیع قرار دیا ہے ، اور ان فرشتوں کو جو ان پر آہ و نالہ کرتے ہیں ، روتے ہیں اور فریاد کرتے ہیں ، جو سستی نہیں کرتے اور تھکتے نہیں ہیں ، اور وہ تیرے ڈر سے خوفزدہ ہیں ، اور تیرے عذاب سے بچتے ہیں ، دن انہیں بدل نہیں سکتے اور حیر (حرم امام حسین علیہ السلام) کے اطراف سے گریزاں نہیں ہوتے اور ہمیشہ فریاد کرتے ہیں ، وہ جو کچھ انجام دیتے ہیں ان کا سید و سردار دیکھ رہا ہے  ، ان کی آنکھیں مسلسل اشکبار ہیں اور خشک نہیں ہوتیں ، ان کا غم و حزن ایسی آگ کی طرح شدید ہے جو کبھی بجھ نہیں سکتی ۔

پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ مَسْأَلَةَ الْمِسْكِينِ الْمُسْتَكِينِ، اَلْعَلِيلِ الذَّلِيلِ، اَلَّذي لَمْ يُرِدْ بِمَسْأَلَتِهِ غَيْرَكَ، فَإِنْ لَمْ تُدْرِكْهُ رَحْمَتُكَ‏ عَطِبَ، أَسْئَلُكَ أَنْ تُدَارِكَنِي بِلُطْفٍ مِنْكَ، وَأَنْتَ الَّذي لاَيَخِيبُ سَائِلُكَ، وَتُعْطِي الْمَغْفِرَةَ، وَتَغْفِرُ الذُّنُوبَ، فَلاَ أَكُونَنَّ يَا سَيِّدِي أَنَا أَهْوَنَ خَلْقِكَ‏ عَلَيْكَ، وَلاَ أَكُونُ أَهْوَنَ مَنْ وَفَدَ إِلَيْكَ بِابْنِ حَبِيبِكَ، فَإِنِّي أَمَّلْتُ وَرَجَوْتُ وَطَمِعْتُ وَزُرْتُ وَاغْتَرَبْتُ، رَجَاءً لَكَ أَنْ تُكَافِيَنِي، إِذْ أَخْرَجْتَنِي مِنْ‏ رَحْلِي، فَأَذِنْتَ لِي بِالْمَسِيرِ إِلَى هَذَا الْمَكَانِ، رَحْمَةً مِنْكَ، وَتَفَضُّلاً مِنْكَ، يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ.

خدایا ! بیشک میں تجھ سے بے نوا فقیر اور ناتوان ذلیل  کی طرح سوال کر رہا ہوں جو تیرے علاوہ کسی سے سوال نہیں کرتا ، اگر تیری رحمت اس تک نہ پہنچی تو وہ ہلاک ہو جائے گا ، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنے لطف سے مجھے سنبھال لے ، اور تو وہ ہے جو سائل کو ناامید نہیں کرتا ، اور مغفرت عطا کرتا ہے ، گناہوں کو بخش دیتا ہے ، پس اے میرے سید و سردار میں تیرے نزدیک تیری پست ترین مخلوق نہیں ہونا چاہتا، اور میں ان میں بھی پست ترین نہیں ہونا چاہتا جنہوں نے تیرے حبیب کے فرزند کے وسیلہ سے  تیری طرف کوچ کیا ، پس میں امید ،  رجاء ، طمع رکھتا ہوں اور زیارت کے لئے آیا ہوں اور غریب (الوطن) ہوں ، میری تجھ سے یہ ا مید ہے کہ تو اجر دے گا اور میرے لئے کفایت کرے گا ، چونکہ تو نے مجھے میری گھر سے نکال کر مجھے اس (مقدس) مکان تک آنے کی اجازت دی ، اور یہ تیری رحمت اور فضل تھا ، اے رحمن ، اے رحیم ۔

پھر جس قدر ہو سکے دعا کرو اور کثرت سے  دعائیں کرو ۔ اور پھر سائبان(چھت والی جگہ) سے نکل کر شہداء کی قبور کے سامنے کھڑے ہو جاؤ ، اور ان کی  طرف اشارہ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ مِنْ‏ أَهْلِ دِيَارٍ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ، فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ،اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَوْلِيَاءَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ اللهِ، وَأَنْصَارَ رَسُولِهِ، وَأَنْصَارَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْصَارَ ابْنِ رَسُولِهِ، وَأَنْصَارَ دِينِهِ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَنْصَارُ اللهِ، كَمَا قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ «وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِىٍّ قَاتَلَ مَعَهُ ‏رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا»[10]، فَمَا ضَعُفْتُمْ، وَمَا اسْتَكَنْتُمْ، حَتَّى لَقِيتُمُ اللَّهَ عَلَى سَبِيلِ‏ الْحَقِّ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَأَبْدَانِكُمْ وَأَجْسَادِكُمْ، أَبْشِرُوا بِمَوْعِدِ اللهِ الَّذِي لاَ خُلْفَ لَهُ وَلاَ تَبْدِيلَ، إِنَّ اللَّهَ لاَيُخْلِفُ وَعْدَهُ، وَاللَهُ‏ مُدْرِكٌ بِكُمْ ثَارَ مَا وَعَدَكُمْ.أَنْتُمْ خَاصَّةُ اللهِ، اِخْتَصَّكُمُ اللَهُ لِأَبِي عَبْدِاللهِ، أَنْتُمُ الشُّهَدَاءُ، وَأَنْتُمُ‏ السُّعَدَاءُ، سَعَدْتُمْ عِنْدَ اللهِ، وَفُزْتُمْ بِالدَّرَجَاتِ مِنْ جَنَّاتٍ لاَيَطْعَنُ أَهْلُهَا وَلاَيَهْرَمُونَ، وَرَضُوا بِالْمُقَامِ في دَارِ السَّلاَمِ مَعَ مَنْ نَصَرْتُمْ، جَزَاكُمُ اللَّهُ ‏خَيْراً مِنْ أَعْوَانٍ، جَزَاءَ مَنْ صَبَرَ مَعَ رَسُولِ اللهِ‏ صلى الله عليه وآله وسلم، أَنْجَزَ اللَّهُ مَا وَعَدَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ في جِوَارِهِ وَدَارِهِ، مَعَ النَّبِيّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، وَأَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ.أَسْأَلُ اللَّهَ الَّذِي حَمَلَنِي إِلَيْكُمْ، حَتَّى أَرَانِي مَصَارِعَكُمْ، أَنْ يُرِيَنِيكُمْ‏ عَلَى الْحَوْضِ رِوَاءً مُرْوِيِّينَ، وَيُرِيَنِي أَعْدَاءَكُمْ في أَسْفَلِ دَرْكٍ مِنَ ‏الْجَحِيمِ، فَإِنَّهُمْ قَتَلُوكُمْ ظُلْماً، وَأَرَادُوا إِمَاتَةَ الْحَقِّ، وَسَلَبُوكُمْ لِابْنِ‏ سُمَيَّةَ، وَابْنِ آكِلَةِ الْأَكْبَادِ، فَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يُرِيَنِيهِمْ ظِمَاءً مُظْمَئِينَ ‏مُسَلْسَلِينَ مُغَلْغَلِينَ، يُسَاقُونَ إِلَى الْجَحِيمِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ اللهِ، وَأَنْصَارَ ابْنِ رَسُولِهِ، مِنِّي مَا بَقِيتُ‏ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ دَائِماً إِذَا فَنِيتُ وَبَلِيتُ لَهْفِي‏ عَلَيْكُمْ، أَيُّ مُصِيبَةٍ أَصَابَتْ كُلَّ مَوْلىً لِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، لَقَدْ عَظُمَتْ ‏وَخَصَّتْ وَجَلَّتْ وَعَمَّتْ مُصِيبَتُكُمْ، أَنَا بِكُمْ لَجَزِعٌ، وَأَنَا بِكُمْ لَمُوجَعٌ‏ مَحْزُونٌ، وَأَنَا بِكُمْ لَمُصَابٌ مَلْهُوفٌ، هَنِيئاً لَكُمْ مَا أُعْطِيتُمْ، وَهَنِيئاً لَكُمْ‏ مَا بِهِ حُيِّيتُمْ، فَلَقَدْ بَكَتْكُمُ الْمَلاَئِكَةُ وَحَفَّتْكُمْ، وَسَكَنَتْ مُعَسْكَرَكُمْ، وَحَلَّتْ مَصَارِعَكُمْ، وَقَدَّسَتْ وَصَفَّتْ بِأَجْنِحَتِهَا عَلَيْكُمْ، لَيْسَ لَهَا عَنْكُمْ‏ فِرَاقٌ إِلَى يَوْمِ التَّلاَقِ، وَيَوْمِ الْمَحْشَرِ وَيَوْمِ الْمَنْشَرِ، طَافَتْ عَلَيْكُمْ‏ رَحْمَةٌ مِنَ اللهِ، وَبَلَغْتُمْ بِهَا شَرَفَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، أَتَيْتُكُمْ شَوْقاً، وَزُرْتُكُمْ خَوْفاً، أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يُرِيَنِيكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَفِي الْجِنَانِ مَعَ‏الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ، «وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقاً»۔ [11]

آپ سب پر سلام ہو اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ،  آپ پر سلام ہو اے مؤمنین کے دیار میں سے اہل قبور ، آپ پر سلام ہو چونکہ آپ نے صبر کیا ، اور کیا بہترین ہے آپ کا دیار عقبیٰ ، آپ پر سلام ہو اے اولیاء الٰہی ، آپ  پر سلام ہو اے خدا کے مددگارو ، اور اس کے رسول کے مددگارو ، اور امیر المؤمنین کے مددگارو ، اور فرزند رسول خدا کے مددگارو ، اور اس کے دین کے مددگارو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب خدا کے مددگار ہیں ، جیسا کہ خداوند عزوجل نے فرمایا ہے «اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راه خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے نہ کمزور ہوئے اور نہ بزدلی کا اظہار کیا اور نہ دشمن کے سامنے ذلت کا مظاہرہ کیا »۔پس آپ نے کمزوری نہیں دکھائی ، اور سر نہیں جھکایا  حتی کہ آپ نے راہ حق پر خدا سے ملاقات کی ۔ آپ پر ، اور آپ کی  ارواح ، ابدان اور اجسام پر خدا کا درود ہو، آپ سب کو وعدۂ الٰہی کی بشارت ہو کہ جس میں کوئی خلاف اور تبدیلی نہیں ہے ، بیشک خدا وعدہ خلافی نہیں کرتا ، اور خدا آپ کے وسیلہ سے اس خون کا انتقام لے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے ۔ آپ سب خدا کے برگزیدہ ہو ، خدا نے آپ سب کو ابا عبد اللہ کے لئے خاص کیا، آپ سب شہید ہو ، سعادت مند ہو ، آپ سب خدا کے نزدیک سعادت مند ہو ، اور جنت کے اعلٰی درجات پر فائز ہو گئے ہو کہ جن کے اہل بوڑھے اور فرسودہ نہیں ہوتے ۔ اور وہ دار السلام میں اس کے ساتھ ٹھہرنے پر راضی و خوشنود ہو جن کی آپ نے مدد کی ۔ خداوند آپ سب کو اس سے بہتر جزاء دے جو اعوان و انصار کو دیتا ہے ، ان کی جزاء جنہوں نے رسول خدا صلّی الله علیه و آله و سلم کے ساتھ صبر کیا ۔ خدا نے انبیاء ومرسلین ، امیر المؤمنین اور روشن پیشانی والوں کے قائد کے ساتھ اپنے جوار میں آپ سب کو عزت و کرامت دینے کا جو وعدہ  کیا تھا وہ پورا کر دیا۔میں اس خدا سے سوال کرتا ہوں جس نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ، حتی کہ مجھے آپ کے زمین پر گرنے اور آپ کی قتلگاہ دکھائی ،  میں چاہتا ہوں کہ وہ مجھے آپ کو کوثر حوض کوثر پر دکھائے جب کہ  میں سیراب ہوں ، اور مجھے آپ کے دشمنوں کو جہنم کے پست ترین درجے پر دکھائے ، کیونکہ انہوں نے حق ظلم و ستم سے آپ کو قتل کیا ، اور حق کو مارنے کا ارادہ کیا ، اور آپ کے اموال کو سمیہ اور ہند جگر خوار کے بیٹے کے لئے لوٹا ، پس میں خدا سے یہ سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے ان کو  دکھائے  جب کہ وہ پیاس کی حالت میں ہوں اور انہیں طوق و زنجیر میں جکڑ کر جہنم کی طرف لے جایا جا رہا ہو ۔آپ پر سلام ہو اے خدا کے مددگارو ، اور اس کے رسول کے فرزند کے مدد گارو ، میری طرف سے آپ پر سلام ہو جب تک میں باقی ہوں اور جب تک شب و روز باقی ہیں ، اور آپ پر دائمی سلام ہو  کہ جب میں فناء ہو جاؤں اور بوسیدہ ہو جاؤں ، میری حسرت و افسوس اور سوز دل آپ کے لئے ہے ، محمد و آل محمد کے موالی اور چاہنے والوں میں سے ہر ایک کو کیسی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا ، اور بیشک آپ کی مصیبت بہت بڑی ، آپ سے مختص اور گستردہ  و عام ہے ،  میں آپ کے لئے جزع و فریاد کرتا ہوں اور آپ  کے لئے غمزدہ ہوں ، اور میں آپ کے مصائب میں مصیبت دیدہ اور غمناک ہوں ، آپ کو مبارک ہو جو کچھ آپ کو عطا ہوا ، اور  آپ کو وہ بھی مبارک ہو جس سے آپ کو تحیّت دی گئی ، فرشتوں نے آپ پر گریہ کیا ، اور آپ کے اطراف کا احاطہ کر لیا ، اور آپ کی لشکر گاہ میں ساکن ہو گئے ، اور آپ کے زمین پر گرنے  کی جگہ اور آپ کی قتلگاہ پر اترے ، انہوں نے تقدیس کی ، اور آپ پر آپ  کے پر پھیلا دیئے ، وہ قیامت کے دن تک وہ آپ سے جدا نہیں ہوں گے ، اور حشر و نشر کے دن آپ کے گرد طواف کریں گے ، اور یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے رحمت ہے ، اور اس کے ذریعہ آپ دنیا و آخرت کے شرف تک پہنچ گئے ۔ میں آپ کے پاس شوق سے آیا ہوں ، اور میں نے خوف وہراس میں آپ کی زیارت کی ہے ، میں خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے آپ کو کوثر حوض کوثر پر دکھائے اور جنت میں انبیاء و مرسلین « اور شہداءو صالحین اور یہی بہترین رفقاء ہیں »۔

پھر یہ کہتے ہوئے حائر کا چکر لگاؤ :

یَا مَنْ إِلَيْهِ وَفَدْتُ، وَإِلَيْهِ خَرَجْتُ، وَبِهِ‏ اسْتَجَرْتُ، وَإِلَيْهِ قَصَدْتُ، وَإِلَيْهِ بِابْنِ نَبِيِّهِ تَقَرَّبْتُ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ‏ مُحَمَّدٍ، وَمُنَّ عَلَيَّ بِالْجَنَّةِ، وَفُكَّ رَقَبَتي مِنَ النَّارِ.أَللَّهُمَّ ارْحَمْ غُرْبَتي، وَبُعْدَ دَارِي، وَارْحَمْ مَسِيري إِلَيْكَ، وَإِلَى ابْنِ‏ حَبِيبِكَ، وَأَقْلِبْنِي مُفْلِحاً مُنْجِحاً، قَدْ قَبِلْتَ مَعْذِرَتِي وَخُضُوعِي ‏وَخُشُوعِي عِنْدَ إِمَامِي وَسَيِّدِي وَمَوْلاَيَ، وَارْحَمْ صَرْخَتِي وَبُكَائِي، وَهَمِّي وَجَزَعِي، وَخُشُوعِي وَحُزْنِي، وَمَا قَدْ بَاشَرَ قَلْبِي مِنَ الْجَزَعِ ‏عَلَيْهِ، فَبِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَبِلُطْفِكَ لِي خَرَجْتُ إِلَيْهِ، وَبِتَقْوِيَتِكَ إِيَّايَ، وَصَرْفِكَ الْمَحْذُورَ عَنِّي، وَكَلاَئَتِكَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لِي، وَبِحِفْظِكَ‏ وَكَرَامَتِكَ إِيَّايَ، وَكُلَّ بَحْرٍ قَطَعْتُهُ، وَكُلَّ وَادٍ وَفَلاَةٍ سَلَكْتُهَا، وَكُلَّ مَنْزِلٍ‏ نَزَلْتُهُ، فَأَنْتَ حَمَلْتَنِي فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، وَأَنْتَ الَّذِي بَلَّغْتَنِي، وَوَفَّقْتَنِي ‏وَكَفَيْتَنِي، وَبِفَضْلٍ مِنْكَ وَوِقَايَةٍ بَلَغْتُ، وَكَانَتِ الْمِنَّةُ لَكَ عَلَيَّ في ذَلِكَ ‏كُلِّهِ، وَأَثَرِي مَكْتُوبٌ عِنْدَكَ، وَاسْمِي وَشَخْصِي، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَبْلَيْتَنِي، وَاصْطَنَعْتَ عِنْدِي.أَللَّهُمَّ فَارْحَمْ قُرْبي مِنْكَ، وَمَقَامِي بَيْنَ يَدَيْكَ وَتَمَلُّقِي، وَاقْبَلْ مِنِّي ‏تَوَسُّلِي إِلَيْكَ بِابْنِ حَبِيبِكَ وَصَفْوَتِكَ، وَخِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، وَتَوَجُّهِي ‏إِلَيْكَ، وَأَقِلْنِي عَثْرَتِي، وَاقْبَلْ عَظِيمَ مَا سَلَفَ مِنِّي، وَلاَيَمْنَعْكَ مَا تَعْلَمُ ‏مِنِّي مِنَ الْعُيُوبِ وَالذُّنُوبِ، وَالْإِسْرَافِ عَلَى نَفْسِي، وَإِنْ كُنْتَ لِي مَاقِتاً فَارْضَ عَنِّي، وَإِنْ كُنْتَ عَلَيَّ سَاخِطاً فَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.أَللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِوالِدَيَّ، وَ«ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيراً»[12]، وَاجْزِهِمَا عَنِّي خَيْراً. أَللَّهُمَّ اجْزِهِمَا بِالْإِحْسَانِ إِحْسَاناً، وَبِالسَّيِّئَاتِ ‏غُفْرَاناً. أَللَّهُمَّ أَدْخِلْهُمَا الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ، وَحَرِّمْ وُجُوهَهُمَا عَنْ عَذَابِكَ، وَبَرِّدْ عَلَيْهِمَا مَضَاجِعَهُمَا، وَافْسَحْ لَهُمَا في قَبْرَيْهِمَا، وَعَرِّفْنِيهِمَا في ‏مُسْتَقَرٍّ مِنْ رَحْمَتِكَ، وَجِوَارِ حَبِيبِكَ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ. [13]

اے وہ جس کی طرف میں نے سفر کیا ، اور جس کی طرف نکلا ہوں ، اور جس کی پناہ  لی ہے ، اور جس کی طرف قصر کیا ہے ، اور جس کی طرف میں نے اس کے نبی کے فرزند کے وسیسلہ سے تقرب پایا ہے ، محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور جنت کے ذریعہ مجھ پر احسان فرما اور میری گردن کو آتش جہنم سے رہائی دے ۔ خدایا ! میری غربت پر اور گھر سے میرے دور ہونے پر رحم فرما ، اور تیری اور تیرے حبیب کے فرزند کی طرف میرے سفر کرنے پر رحم فرما ، اور مجھے کامیاب و کامران واپس لوٹا ؛ جب کہ تو نے میرے سید و سردار اور میرے مولا  کے نزدیک میری معذرت اور میرے خضوع و خشوع کو قبول کر لیا ہو ، میری فریاد ، گریہ ، غم و اندوہ ، بے تابی ، خشوع اور میرے حزن پر رحم فرما ۔ اور میرے دل میں پیدا ہونے والی بے تابی اور جزع پر رحم فرما ۔ مجھ پر تیری نعمت اور تیرے لطف سے میں اس کی طرف نکلا ، تو نے مجھے تقویت دی ، اور مجھ سے مشکلات اور موانع کو برطرف کیا ،  شب و روز میری نگہداری و حفاظت کی اور مجھ پر کرم کیا ، میں نے جو دریا بھی شگافتہ کیا ، جس دیار میں بھی گیا ، اور جس صحرا کو طے کیا ،  اور جس منزل پر بھی اترا ، وہ تیری عنایت ہی تھی ، تو نے ہی مجھے خشکی و دریا میں سواری پر بٹھایا ،  تو نے مجھے مقصد تک پہنچایا ، مجھے توفیق دی اور کفایت کی ، اور میں تیرے فضل اور تیری حفاظت سے (یہاں تک) پہنچا ہوں ، ان تمام امور میں تیرا مجھ پر احسان ہے ، اور میرے اثرات تیرے پاس لکھے ہوئے ہیں ، میرا نام اور میری شخصیت ، حمد و ثناء تیرے لئے ہیں جو تو نے مجھ پر لطف و کرم فرمایا اور مجھے پر احسان کیا ۔  خدایا ! تجھ سے میرے قرب اور تیری بارگاہ میں میرے کھڑے ہونے اور میرے التماس کرنے پر رحم فرما ، مجھ سے اپنی  بارگاہ میں اپنے حبیب کے فرزند ،  اور اپنے برگزیدہ اور اپنی مخلوق میں منتخب شدہ کے توسل اور میرا تیری طرف رخ کرنے کو قبول فرما ،  اور میری لغزشوں سے درگزر فرما ، اور ماضی میں مجھ سے جو عظیم کام ہوا ہے اس قبول فرما ، اور ماضی  میں مجھ سے سرزد ہونے والے گناهان کبیرہ سے عفو و درگزر فرما ، تو میرے عیب اور گناہوں کو جانتا ہے اور جو میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ؛اس کی وجہ سے مجھے محروم نہ فرما ، اور اگر تو مجھ سے ناراض ہے تو مجھ سے راضی ہو جا ، اور اگر مجھ سے پر غضبناک ہے تو میری توبہ کو قبول فرما ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔خدایا ! مجھے اور میرے والدین کو بخش دے « ان دونوں پر رحم فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں میری تربیت کی »۔ اور میری طرف سے انہیں نیک اجر عطا فرما ۔ خدایا ! انہیں احسان کے بدلے احسان دے ، اور برائیوں کے بدلے بخش دے ۔ خدایا ! اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل فرما ، اور ان کے چہروں پر اپنا عذاب حرام کر دے ، اور ان کی آرامگاہ کو ان کے لئے لذت بخش بنا دے ، ان کی قبروں کو ان کے لئے کشادہ فرما  ، او ر اپنی رحمت کے ٹھکانوں  اور  اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ (وسلم) کے جوار میں میرے اور ان کے درمیان آشنائی و معرفت پیدا فرما ۔

 


[1] ۔ سورهٔ حشر ، آیات : 21 تا 24 ۔

[2] ۔ سورهٔ اعراف ، آیت : 43 ۔

[3] ۔ سورۂ بقره ، آیت : 156 ۔

[4] ۔ مُمنِحاً ۔خ  ۔

[5]  ۔ سورۂ الشعراء ، آیات : 100 اور 101 ۔

[6] ۔ ایک نسخہ میں ’’یدک‘‘ بھی لکھا ہے یعنی قبر مطہر پر اپنا ایک ہاتھ رکھو  ۔

[7] ۔ ایک جڑی بوتی جس کے بہت بڑے کانٹے ہوتے ہیں ۔

[8] ۔ اہل دوزخ کے بدن سے بہنے والی گندگی اور میل کچیل ۔

[9] ۔ابلتا ہوا پانی یا پیپ ۔

[10] ۔ سورۂ آل عمران ، آیت : 146۔

[11] ۔ سورۂ  نساء ، آیت : 69۔

[12] ۔ سورۂ اسراء ، آیت : 24۔

[13] ۔ کامل الزیارات: 393 ح 23.

 

    بازدید : 701
    بازديد امروز : 18196
    بازديد ديروز : 57650
    بازديد کل : 130297948
    بازديد کل : 90347576