امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
تربت امام حسین علیه السلام لینے کا مقام

تربت امام حسین علیه السلام لینے کا مقام

 جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ اکثر روایات میں تربت حسین علیہ السلام سے «تربت قبر» کو اخذ کیا گیا ہے اور اس سے امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک مراد ہے ۔ یعنی اس سے یہ مراد ہے کہ تربت اٹھانے کی جگہ قبر مطہر ہے ۔ نیز دوسری روایات بھی وارد ہوئی ہیں کہ جن میں تربت اٹھانے کے مقام کے درمیان اختلاف ہے ۔
ابن قولویه قدّس سرّه نے کامل الزیارات میں اپنی سند سے ابو صباح کنانی سے اور انہوں نے حضرت امام صادق علیه السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

طين قبر الحسين‏ عليه السلام شفاءٌ، وإن اخذ على رأس ميل ۔ [1]

امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک شفاء ہے ، اگرچہ وہ ایک میل کی دوری سے اٹھائی جائے ۔

انہوں نے اپنی سند سے ابو بکر  حضرمی سے اور انہوں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

لو أنّ مريضاً من المؤمنين يعرف حقّ أبي عبدالله ‏عليه السلام وحرمته وولايته، أخذ له من طينه على رأس ميل كان له دواءً وشفاءً . [2]

اگر مؤمنین میں سے کوئی بیمار حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے حق کی معرفت رکھتا ہو اور آپ  کی حرمت اور ولایت کو جانتا ہو تو اس کے لئے ایک میل کی دوری سے بھی تربت اٹھائی جائے تو وہ اس کے لئے دوا اور شفاء ہے ۔

نیز ان کی سند سے بعض اصحاب سے نقل ہوا ہے ؛ جنہوں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

يُؤخذ طين قبر الحسين ‏عليه السلام من عند القبر على سبعين ذراعاً . [3]

امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک ،قبر سے ستّر ذراع تک لی جا سکتی ہے ۔

اسی طرح اسے کتاب ’’تہذیب‘‘ میں ابن قولویہ سے اور ’’کافی ‘‘ میں کتاب الحج کے آخر میں بعض اصحاب کی اسناد سے روایت کیا گیا ہے۔

نیز انہوں نے ا پنی اسناد سے بعض اصحاب سے اور انہوں ے حضرت امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

يُؤخذ طين قبر الحسين ‏عليه السلام عند القبر على سبعين باعاً فی سبعین باعاً . [4]

امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کے اطراف سے ستّر  در ستّر باع کی حدود سے تربت قبر امام حسین علیہ السلام لی جا س کتی ہے ۔

انہوں نے اپنی سند سے محمد بن زیادی سے اور انہوں نے اپنی پھوپھی سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا :

إنّ في طين الحير الّذى فيه الحسين‏ عليه السلام شفاءٌ من كلّ داء، وأمناً من كلّ‏ خوفٍ۔ [5]

حائر کی تربت کہ  جس میں امام حسین علیہ السلام کا بدن مطہر ہے ؛ میں ہر درد کی شفاء اور ہر خوف و ہراس سے امان ہے ۔

امام صادق علیہ السلام کے فرمان میں «حیر» سے «حائر» مراد ہے ، جیسا کے مذکورہ احادیث سے ظاہر ہوتا ہے اور بعض نسخوں میں «حائر» ذکر ہوا ہے ۔ اور اس سے پہلے ذکر ہونے والی محمّد بن مسلم کی روایت میں «حیر» سے تعبیر کیا گیا ہے اور بعض نسخوں میں «حائر» کہا گیا ہے ۔ مذکورہ مطالب کی رو سے یہ بات واضح ہے ۔ [6] 

 


[1] ۔  کامل الزیارات: ص462 ح 5 ، بحار الأنوار : 101 / 124 ح20، کتاب المزار ، باب تربتہ صلوات اللہ علیہ ، ح ۲۰.

[2] ۔  كامل الزيارات: 467 ح 6، بحار الأنوار : 125/101 باب تربته صلوات الله عليه ح 29.

[3]  ۔ كامل الزيارات : 468 ح2، بحار الأنوار: 130/101 باب تربته صلوات الله عليه ح 50 ، اور اسی میں عن بعض «أصحابنا» کہا گیا ہے .

[4] ۔ كامل الزيارات: 471 ح 6، بحار الأنوار: 131/101 باب تربته صلوات الله عليه ح 55 ۔ اس میں «من عند القبر» ذکر کیا گیا ہے لیکن اس میں «على سبعین» ذکر نہیں ہوا ۔

[5] ۔ كامل الزيارات: ۴۲۶ ح ۴، بحار الأنوار: 1۰1/1۲۵ باب تربته صلوات الله عليه ح ۲۷ ۔

[6] ۔ الإستشفاء بالتّربة الشريفة الحسينيّة: 83.

    بازدید : 684
    بازديد امروز : 7133
    بازديد ديروز : 72293
    بازديد کل : 129485941
    بازديد کل : 89922730