امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
امام حسین علیہ السلام کی تربت مقدسہ سے بنی تسبیح کی فضیلت

امام حسین علیہ السلام کی تربت مقدسہ سے بنی تسبیح  کی فضیلت

شیخ مفید قدّس سرّه نے اپنی کتاب ’’مزار‘‘ میں عبد الله بن ابراہیم بن محمّد ثقفی سے ، انہوں نے اپنے والد اور انہوں نے امام صادق علیه السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

إنّ فاطمة عليها السلام كانت مِسبحتها من خيط صوف مُفتّل معقود عليه عدد التكبيرات، فكانت بيدها تديرها تكبّر وتسبّح، إلى أن قُتل حمزة بن‏ عبدالمطّلب ‏عليه السلام فاستعملت تربته، وعملت منها التسابيح، فاستعملها الناس. فلمّا قُتل الحسين ‏عليه السلام وجدّد على قاتله العذاب، عدل الأمر إليه، فاستعملوا تربته لما فيها من الفضل والمزية.

حضرت فاطمه علیہا السلام کی تسبیح ریشمی دھاگے سے بنی ہوئی تھی ؛ جس پر تکبیرات کی تعداد کے برابر گرہیں بندھی ہوئیں تھیں ، جسے آپ ہاتھ میں پھیراتی تھیں اور تکیر و تسبیح کہتی تھیں ، یہاں تک کہ حضرت حمزہ بن عبد المطلب علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی تو آپ نے ان کی قبر کی خاک سے تسبیح بنائی ، لوگوں نے بھی حضرت حمزہ علیہ السلام کی قبر سے خاک اٹھا کر تسبیح بنائی ۔ جب امام حسین علیہ السلام (خدا لمحہ بہ لمحہ آپ  کے قاتلوں کے عذاب میں اضافہ فرمائے ) شہید ہوئے تو اس امر نے آپ کی طرف عدول کیا اور لوگ آپ کی قبر مطہر کی خاک سے بنی ہوئی  تسبیح استعمال کرنے لگے کیونکہ اس میں فضیلت اور برتری تھی ۔

نیز حضرت امام صادق علیه السلام سے مروی ہے کہ آپ  نے فرمایا :

من أدار الحجير من تربة الحسين ‏عليه السلام، فاستغفر به مرّة واحدة، كتب له ‏بالواحدة سبعون مرّة، وإن أمسك السّبحة في يده ولم يُسبّح بها، ففي كلّ‏حبّة منها سبع مرّات.

جو شخص امام حسین علیہ السلام کی تربت (سے بنی تسبیح) کے ایک دانے کو پھیرائے اور ہر دانے کے ساتھ ایک مرتبہ استغفار کہے تو اس کے لئے ایک دانے کی بجائے ستّر دانے لکھے جائیں گے ، اور اگر ذکر کہے بغیر تسبیح ہاتھ میں پکڑ کر پھیرائے تو ہر دانے کی بجائے سات دانے لکھے جائیں گے ۔

ابو القاسم محمّد بن علی نے حضرت علی بن موسی الرضا علیہما السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ  نے فرمایا :

من أدار الحجير من التّربة، وقال: «سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ للهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ» مع كلّ حبّة منها كتب له بها ستّة آلاف حسنة، ومحي ‏عنه ستّة آلاف سيّئة، ورفع له ستّة آلاف درجة، وأثبت له من الشّفاعة مثلها.

جو شخص تربت (سے بنی تسبیح) کے دانے کو پھیرائے اور «سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ للهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ» [1]کہے تو تسبیح کے ہر دانے پر اس کے  لئے چھ ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کے چھ ہزار گناہ مٹا دیئے جائیں گے ، اور اس کے چھ ہزار درجے بلند کئے جائیں گے اور اس کے لئے اس کی طرح شفاعت ثابت ہو گی۔

حسن بن محبوب کی کتاب میں ہے کہ حضرت امام صادق علیه السلام سے حضرت حمزه علیہ السلام اور حضرت امام حسین علیه السلام کی قبر مطہر کی تربت اور ان میں سے ہر ایک کی دوسرے پر فضیلت اور برتری کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :

المِسبحة التي من طين قبر الحسين‏ عليه السلام تسبّح بيد الرّجل من غير أن ‏يسبّح.

کسی شخص کے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک سے بنی تسبیح ہو تو وہ تسبیح کر رہا ہوتا ہے ، چاہے وہ تسبیح نہ پڑھ رہا ہوں ۔

نیز ان کا بیان ہے : میں نے امام صادق علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ  کے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کی تربت سے بنی ہوئی تسبیح تھی ، اور جب آپ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :

أما؛ إنّها أعود عليّ، أو قال: أخفّ عليّ.

یہ میرے لئے زیادہ مفید ہے ، یا آپ نےے فرمایا ۔ یہ میرے لئے زیادہ سبک ہے ۔

روایت میں وارد ہوا ہے : جب حور العین ملائکہ میں سے کسی کو زمین کی طرف آتے ہوئے دیکھتی ہیں تو وہ اس سے امام حسین علیہ السلام کی قبر کی تربت اور تسبیح ہدیہ لانے کے لئے کہتی ہیں ۔ [2]

 


[1] ۔ (یعنی خدا پاک و منزّه ہے ، حمد و ثناء اسی کے لئے ہے ، اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اور خدا بزرگ و برتر ہے)

[2] ۔ مزار شیخ مفید: ص150، بحارالانوار: 101 / 133 ح 66.

    بازدید : 802
    بازديد امروز : 26742
    بازديد ديروز : 72293
    بازديد کل : 129525135
    بازديد کل : 89942339