حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
شب جمعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت

شب جمعہ حضرت امام حسین علیہ السلام

کی زیارت  کی فضیلت

شیخ محمد جعفر مشہدی نے کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں اعمش سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں کوفہ  میں رہتا تھا اور وہاں میرا ایک پڑوسی تھا جس کی طرف میری زیادہ رفت و آمد تھی ۔ ایک شب جمعہ میں نے اس سے کہا : امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے بارے میں تمہارا کیا کہنا ہے ؟ اس نے کہا : یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام آتش جہنم ہے ۔ میں بہت ہی غصہ کی حالت میں وہاں سے اٹھ کر چلا آیا اور میں نے خود  سے یہ کہا :  میں سحر کے وقت  آ کر اس سے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے فضائل بیان کروں گا ۔ پس میں سحر کے وقت کے گھر کے دروازے پر گیا اور دستک دی ۔ پشت در سے  کسی کی آواز آئی  کہ وہ  تو رات کے وقت ہی زیارت کی نیت سے کربلا چلا گیا ہے ۔ میں بھی جلدی سے کربلا کی طرف روانہ ہو گیا  اور جب حرم مطہر میں داخل ہوا تو میں نے شیخ کو سجدہ کی حالت میں دیکھا ، وہ مسلسل رکوع اور سجدہ انجام دے رہا تھا اور اس سے تھکاوٹ محسوس نہیں کر رہا تھا ، میں اس کے ساتھ جا کر بیٹھ گیا اور جیسے ہی وہ نماز سے فارغ ہوا ، میں نے ان سے کہا : کل تم  نے مجھ سے کہا کہ زیارت بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی کا انجام آتش جہنم ہے ، لیکن آج تم خود ہی زیارت کرنے میں مشغول ہیں ؟

اس نے مجھ سے کہا : اے سلیمان ! اب میری سرزنش اور ملامت  مت کرو ، کیونکہ اہل بیت علیہم السلام کی امامت پر میرا کوئی راسخ اعتقاد نہیں تھا ،  یہاں تک کہ گزشتہ رات میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ،جس سے میں بہت زیادہ خوفزدہ اور وحشت زدہ ہو گیا ۔

میں نے اس سے کہا : اے شیخ ! تم  نے کیا خواب دیکھا ؟

اس نے کہا : میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا جن کا قد نہ تو بہت چھوٹا تھا اور نہ ہی بہت بلند ( یعنی وہ متوسط القامہ تھے) اور میں ان کے حسن و جمال کی اچھی طرح توصیف بیان نہیں کر سکتا ، ان کے ہمراہ ایک گروہ تھا  جو ان کے اردگرد جمع تھا ، ان کے پیش پیش ایک اسب سوار اپنے گھوڑے پر پر سوار تھا ، اور ان کے سر پر ایک تاج تھا ، جس کے چار رکن تھے اور ہر رکن میں ایک گوہر چمک رہا تھا، جو اپنی نور افشانی سے تین دن تک کے راستے کو روشن کر رہا تھا ۔

میں نے پوچھا : یہ کون سے بزرگ ہیں ؟

کہا : یہ حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں ۔

میں نے کہا : وہ دوسری کون سی ہستی ہیں؟

انہوں نے بتایا : یہ ان کے وصی علی بن ابی طالب علیہما السلام ہیں ۔

پھر میں نے آنکھیں کھولیں اور  نور کا ایک ناقہ دیکھا ،جس پر نور کا ایک کجاوہ تھا ؛ جو آسمان و زمین کے درمیان پرواز کر رہا تھا ۔

میں نے پوچھا : یہ کس کا ناقہ ہے ؟

کہا : یہ حضرت خدیجه بنت خویلد علیها السلام اور حضرت فاطمه بنت حضرت محمّد صلّی الله علیه و آله و سلم کا  ناقہ ہے ۔

میں نے عرض کیا : ان کے ہمراہ وہ جوان کون ہیں ؟

کہا : وہ حسن بن علی علیہما السلام ہیں ۔

پھر میں نے پوچھا : یہ سب کہاں جا رہے ہیں ؟

کہا : یہ سب ظلم و ستم سے قتل کئے جانے والے شہید کربلا حضرت حسین بن علی علیہما السلام کی زیارت کے لئے جا رہے ہیں ۔

پھر میں اسی کجاوہ کی طرف گیا اور میں نے اسی عالم میں دیکھا کہ آسمان سے کچھ رقعے زمین کی طرف گر رہے ہیں، جن پر لکھا ہوا تھا : یہ خداوند عزوجل کی  طرف سے شب جمعہ امام حسین علیہ السلام کے زائرین کے لئے امان نامہ ہے ۔ پھر ہاتف غیبی نے ندا دی : آگاہ ہو جاؤ ! ہم اور ہمارے شیعہ جنت میں اعلیٰ مقام پر ہیں ۔

خدا کی قسم ! اے سلیمان ! میں ہرگز اس مقدس مقام سے جدا نہیں ہوں گا ، یہاں تک کہ میری روح میرے جسم سے پرواز کر جائے ۔ [1]

شیخ طریحی نے اس واقعہ کے آخر میں یوں نقل کیا ہے : میں نے اسی عالم میں آسمان سے نازل ہونے والے کچھ رقعوں کو دیکھا کہ جن پر پر کچھ لکھا ہوا تھا ۔ میں  نے پوچھا : یہ کیسے رقعے ہے ؟

کہا : یہ شب جمعہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنے والوں کے لئے آتش جہنم سے نجات کا امان نامہ ہے ۔ میں نے ان میں سے ایک رقعہ مانگا ، تو مجھ سے کہا : تم کہتے ہو کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت بدعت ہے ، یہ تمہارے لئے نہیں ہیں ، مگر یہ کہ تم امام حسین علیہ السلام کے زائر بن جاؤ اور ان کی فضیلت و شرافت کے معتقد ہو جاؤ ۔ میں خوف کے عالم میں خواب سے بیدار ہوا اور اسی گھڑی اور اسی وقت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے قصد سے روانہ ہو گیا ۔ [2]

 


[1] ۔ المزار الكبير: 330 - 331، بحارالأنوار: ۱۰۱/۵۸.

[2] ۔ النجم الثاقب: ۲/162، المنتخب (طريحي) : ۱/۱۹۶.

ملاحظہ کریں : 671
آج کے وزٹر : 1321
کل کے وزٹر : 19532
تمام وزٹر کی تعداد : 128819942
تمام وزٹر کی تعداد : 89499944