حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عبدالملك مروان

***********************

  ۱۱ ذی الحجه ؛ منجنیق کے ذریعہ حجّاج لعنة الله عليه کا کعبه پر پتھر برسانا ، ( سنہ ۷۳ ہجری )

***********************

عبدالملك مروان

کتاب «روضة الصفا»  کے مطابق اس کی عمر ساٹھ سال تھی اور جب اس کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو طبیب نے اس سے کہا: اگر اس نے پانی پیا تو وہ فوراً مر جائے گا۔ جب اس پر پیاس کا غلبہ ہوا تو اس نے اپنے بیٹے ولید سے پانی مانگا ؛  اس نے بیٹے نے کہا: طبیب کے ہدایات کے مطابق تمہیں پانی نہیں پینا چاہئے۔ عبد الملک نے اپنی بیٹی کی طرف رخ کیا اور اس سے التماس کی کہ وہ اسے پانی پلا دے لیکن ولید نے اسے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔

عبدالملك نے کہا: اسے چھوڑو تا کہ وہ مجھے پانی پلائے ورنہ میں تمہیں ولی عہدی سے برطرف کر دوں گا۔

وليد نے کہا: اب اسے کوئی پانی پینے سے نہ روکے۔ اور جیسے ہی اس نے پانی پیا وہ پلاک ہو گیا اور جو چیز حیات کا باعث بنتی ہے وہ اس کی موت کا سبب بنی۔ يفعل اللَّه ما يشاء ويحكم ما يريد.

اس نے اپنی خلافت کے زمانے میں خوارج کے ساتھ بہت زیادہ جنگیں کیں اور اس نے حجاج بن یوسف ثقفی کو مکہ بھیجا تا کہ وہ عبد اللَّه بن زبير کو قتل کرے، اس نے خانہ کعبہ پر منجنیق سے حملہ کیا، خود ایک جرار لشکر کے ساتھ کوفہ آیا اور اس نے مصعب بن زبير اور اس کے ساتھیوں کو قتل کیا۔  جب وہ اپنے محل میں بیٹھا ہوا تھا تو اس کے لئے مصعب کا سر لایا گیا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا: عجیب حالت ہے، میں اسی محل میں تھا کہ جب ابن زیاد کے لئے حسين ‏عليه السلام کا سر لایا گیا تھا اور اور پھر اسی محل مں مختار کے لئے ابن زیاد کا سر لایا گیا اور پھر کچھ عرصہ بعد ہی ‏معصب کے لئے مختار کا سر لایا گیا اور اب تمہارے لئے مصعب کا سر لایا گیا ہے۔

عبد الملك کے دل میں اس بات سے وہم پیدا ہو گیا اور اس نے حکم دیا کہ اس محل کو تباہ کر دیا جائے۔ اس مقام پر شاعر کہتا ہے:

نادره مردى ز عرب هوشمند

گفت به عبدالملك از روى پند

روى همين مَسند و اين تكيه‏گاه

زير همين قبّه و اين بارگاه

بودم و ديدم بر ابن زياد

آه چه ديدم كه دو چشمم مباد

تازه سرى چون مه در آسمان

طلعت خورشيد ز رويش عيان

بعد از چندى سر آن خيره سر

بد بر مختار به روى سپر

بعد كه مصعب سر و سردار شد

پيش‏كش او سر مختار شد

اين سر مصعب به تقاضاى كار

تا چه كند با تو دگر روزگار (483)


483) نفائح العلاّم فى سوانح الأيّام: 199/2.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 1020
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 42556
تمام وزٹر کی تعداد : 128463209
تمام وزٹر کی تعداد : 89321554