حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
جنگ بدر میں پُر اسرار بادل

**********************************

۱۷  ماہ مبارک رمضان؛ جنگ بدر کے بارے میں کچھ مطالب ( سنہ ۲ ہجری)

**********************************

جنگ بدر میں پُر اسرار بادل

اس روایت کو مرحوم علاّمه مجلسى نے کتاب «بحار الأنوار» میں جنگ بدر کے بارے میں نقل كیا ہے۔ آپ اس پر توجہ فرمائیں:

قال ابن عبّاس: حدّثني رجل من بني غفار قال: أقبلت أنا وابن عمّ لي حتّى صعدنا في جبل يشرف بنا على ‏بدر ونحن مشركان ننتظر الوقعة على من تكون الدبرة، فبينا نحن هناك إذ دنت منّا سحابة فسمعنا فيها حمحمة الخيل، فسمعنا قائلاً يقول: أقدم حيزوم وقال: فأمّا ابن عمّي فانكشف قناع قلبه، فمات مكانه وأمّا أنا فكدت أهلك ثمّ تماسكت.(1)

ابن عبّاس کہتے ہیں: طائفہ بنى غفار میں سے ایک شخص نے کہا:  جب ہم بدر کی سر زمین پر مشرف ہوئے تو میں اور میرا چچا زاد پہاڑ پر گئے، ہم دونوں مشرک تھے، ہم دونوں یہ دیکھنے کے لئے منتظر تھے کہ دونوں لشکر میں سے کون فرار کرتا ہے۔ اسی دوران (جب ہم پہاڑ پر موجود تھے) بادلوں کا ایک تکڑا ہمارے قریب آیا کہ سے ہم نے گھوڑوں کی ٹاپوں کی آواز سنی اور ہم نے سنا کہ کوئی کہہ رہا ہے: آگے حیزوم ہے۔ میرے چچا زاد کے دل کا پردہ ہٹ گیا اور وہ وہیں مر گیا۔ نزدیک تھا کہ میں بھی ہلاک ہو جاتا لیکن میں نہیں مرا۔

 مرحوم علاّمه مجلسى نے کتاب بحار الأنوار میں یہ جو واقعہ نقل کیا ہے اس میں تصریح ہوئی ہے کہ جنگ بدر میں بادلوں نے کچھ گھوڑ سواروں اور ان کے گھوڑوں کو بدر کی سرزمین پر منتقل ہے۔

 اس واقعہ میں جو «حيزوم» نقل ہوا ہے کہ جبرائيل کے گھوڑے کا نام ہے اور وہ ظہور تنزّلى اور تجسّم بشرى کے وقت اس گھوڑے پر سوار ہوتے تھے۔

اس بناء پر بادلوں نے ملائکہ کو تجسّم بشری کی صورت میں ان کے گھوڑوں کے ساتھ آسمان سے بدر کی سرزمین پر منتقل کیا۔

اور روایات کی بناء پر یہ وہی گروہ ہے کہ جو حضرت ‏بقيّة اللَّه الأعظم ارواحنا فداه کی نصرت کے لئے ایک مرتبہ پھر آسمان سے تجسّم بشری کی صورت میں آئے گا۔

چونکہ ہمارے سماج اور معاشرے کا ذہن بادلوں کے ذریعہ ایک لشکر کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے سے آشنا نہیں ہے کیوںکہ اس پر محدود ثقافت حاکم ہے؛ لہذا ممکن ہے کہ ایسے مطالب کچھ عجیب محسوس ہوں لیکن ہم نے اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے کلام سے استفادہ کرتے ہوئے بادلوں اور ان کے وجود کی کیفیت و بناوٹ کے بارے میں جو توضیحات بیان کی ہیں، ان سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ وہ پُر اسرار بادل ( جو حیرت انگیز کام انجام دیتے ہیں) بناوٹ اور کیفیت کے لحاظ سے ان بادلوں سے مختلف ہیں کہ جو بخارات سے تشکیل پاتے ہیں اور جن کا ہم عام طور پر مشاہدہ کرتے ہیں۔ وہ پُر اسرار بادل نور سے بنے ہوتے ہیں اور وہ نور بھی مافوق نور مادی ہے!

وہ بادل جو لوح و قلم کی خلفت کے بعد خلق ہوئے ہیں! اور جو کہکشانوں اور اقیانوس کی خلقت سے پہلے خلق ہوئے ہیں!

اس بناء پر ان پُر اسرار بادلوں اور سمندر کے پانی سے خلق ہونے والے بادلوں میں فرق ہے۔

ہم اس دن کے امیدوار ہیں کہ جب شاہدان خلقت اپنا عظیم علم و دانش دنیا کے مظلوموں پر آشکار کریں گے۔


1) بحار الأنوار: 19 / 226.

 

منبع: یادداشت های چاپ نشده شخصی صفحه 820

 

 

ملاحظہ کریں : 933
آج کے وزٹر : 25007
کل کے وزٹر : 45443
تمام وزٹر کی تعداد : 128518992
تمام وزٹر کی تعداد : 89349447