حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
قیام مختار کے بارے میں جناب ميثم کی پیشنگوئی

**********************************************************

۱۴ماہ رمضان؛  شهادت جناب مختار بن ابى عبيد ثقفى ( سنہ۶۷ ہجری)

**********************************************************

قیام مختار کے بارے میں جناب ميثم کی پیشنگوئی

... ابن زیاد نے جناب میثم کو قید کر دیا اور مختار بن ابی عبید ثقفی کو بھی ان کے ساتھ قید کر دیا جب کہ وہ دونوں ابن زیاد کی قید میں تھے ،جناب میثم نے مختار سے کہا: تمہیں اس شخص کی قید سے رہائی مل جائے گی اور تم امام حسین علیہ السلام کے خون کا بدلہ لینیکے لئے قیام کرو گے اور ہم جس ظالم کی قید میں ہیں تم اسے قتل کرو گے اورتم اسی پاؤں (مختار کے پاؤں کی طرف اشارہ کیا) سے اس کے چہرے اور گالوں کو کچلو گے۔ انہیں دنوں میں ابن زیاد نے مختار کو قتل کرنے کے لئے زندان سے بلوایا لیکن اچانک یزید بن معاویہ کی طرف سے خط آیا جس میں ابن زیاد کو خطاب کیا گیا تھا اور اسے حکم دیا گیا تھا کہ مختار کو آزاد کر دیا جائے۔اس کی یہ وجہ تھی کہ مختار کی بہن عبداللہ بن عمر کی بیوی تھی۔اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ وہ یزید سے مختار کی شفاعت کرے ،عبداللہ نے ایسے ہی کیا اور یزید نے اس کی شفارش مان لی اور مختار کی رہائی کا فرمان لکھ دیااور تیز رفتار سواری پر کوفہ بھیج دیا۔وہ خط اس وقت پہنچا کہ جب مختار کو قتل کرنے کے لئے باہر لایا جا رہا تھا۔اس طرح مختار کو رہا کر دیا گیا ۔ان کی رہائی کے بعدجناب میثم کو باہر لایا گیا تا کہ انہیں تختۂ دار پر لٹکا دیا جائے۔

ابن زیاد نے کہا:ابوتراب نے اس کے بارے میں جو کچھ کہا ہے، وہی کروں گا۔

 

معاويه ج 1 ص 365

 

 

 

ملاحظہ کریں : 969
آج کے وزٹر : 10977
کل کے وزٹر : 19024
تمام وزٹر کی تعداد : 127570697
تمام وزٹر کی تعداد : 88857367