حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
شاہ سلجوقی کے شیعہ وزیر نظام الملک (جن کی وجہ سے کثیر تعداد میں اہلسنت نے شیعہ مذہب اختیار کیا)

***********************************

بارہ ماه مبارک رمضان؛ شاہ سلجوقی کے شیعہ وزیر  نظام الملک کی برسی ( جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنانا گیا اور جن کے توسط سے کثیر تعداد میں لوگ شیعہ ہوئے) سنہ 485 ہجری

***********************************

شاہ سلجوقی کے شیعہ وزیر نظام الملک (جن کی وجہ سے کثیر تعداد میں اہلسنت نے شیعہ مذہب اختیار کیا)

’’یہ ہے راہ حق‘‘ کے نام سے کتاب’’ علماء بغداد کی کانفرنس‘‘ ( جو شیعہ اور اہلسنت کے درمیان مناظرہ پر مبنی ہے) کے ترجمہ کے آخر میں بیان ہوا کہ ہے کہ جب بحث طولانی ہو گئی اور مذہب تشیع کی حقانیت ثابت ہو گئی اور شیعہ علماء کے سامنے اہلسنت علماء ناتوان ہو گئے اور شکست کھا گئے تو اس کانفرنس کے احوال کو قلمبند کرنے والے مقاتل بن عطیہ لکھتے ہیں:

... یہاں ملک کے بادشاہ سلجوقی کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا اور ان کے چہرے سے خوشی و مسرت کے آثار واضح دکھائی دینے لگے ۔

انہوں نے وہاں موجود لوگوں کی طرف دیکھ کر فرمایا:

اے لوگو!جان لو کہ تین دن تک جاری رہنے والی اس گفتگو سے مجھے اطمینان و وثوق حاصل ہو گیاہے اور مجھے یہ معرفت و یقین حاصل ہوا ہے کہ شیعہ اپنے تمام عقائد و گفتار میں حق پر ہیںاور سنّیوں کا مذہب باطل ہے اور ان کے عقائد منحرف ہیں۔

چونکہ میں ان افراد میں سے ہوں کہ جب میں حق کو دیکھ لوںتو میں اس کا اقرار اور اعتراف کر لیتا ہوں ،میں ان میں سے نہیں ہوں جو دنیا میں اہل باطل میں سے ہوں اور آخرت میں اہل جہنم میں سے۔

لہذا آج میں آپ سب کے سامنے اپنے شیعہ ہونے کا اعلان کرتا ہوں اور جسے پسند ہو وہ بھی میرے ساتھ شیعہ ہو جائے اور خداکی رحمت و برکت تک پہنچ جائے اور خود کو باطل کی  تاریکی سے نجات دے کرحقیقت کے نور کی طرف ہدایت کرے۔

وزیر نظام الملک نے بھی فرمایا:میں بھی یہ جانتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ شیعہ مذہب ہی حق ہے،بلکہ صرف یہی واحد شیعہ مذہب ہی صحیح مذہب ہے اور مجھے یہ یقین اپنی تحقیق سے حاصل ہوا ہے لہذا میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں بھی شیعہ ہوں۔

اسی طرح اس مجلس میں موجود اکثرعلمائ،سپہ سالار اور حاضرین (جن کی تعداد ستر تک تھی)نے شیعہ مذہب اختیار کر لیا۔

بادشاہ سلجوقی،ان کے وزیر نطام الملک اور دوسرے وزراء اور سپہ سالاروں کے شیعہ ہونے کی خبر پوری اسلامی ریاست میں پھیل گئی اور بہت سے لوگ شیعہ ہو گئے نیز نظام الملک (جو میرے سسر بھی ہیں)نے حکم دیا مدارس نظامیہ بغداد کے تمام استاد شیعہ مذہب کی تدریس کریں گے ۔

لیکن بعض سنّی علماء نے اپنے باطل مذہب اور غلط روش پر ہی اڑے رہے اور اس آیۂ شریفہ کے مصداق قرار پائے:

«فَهِىَ كَالْحِجارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً» .(55)

پھر تمہارے دل سخت ہوگئے جیسے پتھر یا اس سے بھی کچھ زیادہ سخت۔

یہ لوگ ملک کے بادشاہ اور نظام الملک کی ضد میں کھڑے ہو گئے اورانہوں نے اس واقعہ کی ذمہ داری نظام الملک کے کندھوں پر ڈال دی ۔کیونکہ ان کی عقل و فکر سے اسلامی مملکت کے مسائل ہوتے تھے۔ سنّی دشمنوں کے پلید ہاتھ ان کی آستین سے نکلے اور انہوں نے ماہ رمضان ٤٨٥   ھ کی بارہویں تاریخ کو آپ کو شہید کر دیا اور نظام الملک کے بعد بادشاہ سلجوقی کو بھی شہید کر دیا گیا۔اِنّٰا لِلّٰہِ وَ اِنّٰا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

یہ دونوں بزرگ خدا کی راہ میں حقیقت اور ایمان کی وجہ سے قتل ہوئے ہیں،ان دونوں بزرگوں اور اسی طرح راہ خدا میں ایمان اور حقیقت کی وجہ سے جان دینے والے ہر شہید کو شہادت مبارک ہو۔

شیخ نظام الملک کی شہادت پر کچھ شعر لکھے گئے جن کا ایک حصہ یہ ہے:

وزیر نظام الملک ایک قیمتی گوہر تھا جسے خدا ئے رحمان نے شرافت کے لئے پیدا کیا تھا۔

وہ بہت اہم شخصیت تھے لیکن دنیا نے ان کی قدر نہ کی اور انہیں ان کے صدف کے ساتھ واپس کر دیا۔

انہوں نے بحث و گفتگو کے بعد مذہب حقہ کو قبول کیا ،وہ ایسی گفتگو تھی جس نے دلیل و برہان کے ساتھ حق کو واضح و آشکار کر دیا۔

مذہب تشیع حقیقت ہے اور میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور باقی سب مذہب سراب کی مانند ہیں(یعنی باطل اور خرافات ہیں)

لیکن ان کے ساتھ کینہ ان کے قتل کا سبب بنا اور وہ روشن چاند شب کی تاریکی میں غروب ہو گیا۔

اس جانثار پر ہزاروں سلام ہوں اور بہشت بریں میں ان کی روح مزید نورانی ہو۔

یہاں ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ میں بھی اس کانفرنس میں موجود تھا اور اس کانفرنس میں جو کچھ بھی واقع ہوا، میں نے اسے قلمبند کیاالبتہ اس مختصر کتاب میں اضافی مطالب ذکر کئے ہیں اور اس پورے واقعہ کو مختصر طور پر بیان کیا ہے۔

حمد و ثنا صرف خدائے متعال سے مخصوص ہے اور خدا کا درود و سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کی اہلبیت اطہار علیہم السلام پر،اور اس درود میں آپ کے شائستہ محب بھی شامل ہوں۔میں نے یہ مختصر کتاب بغداد میں مدرسیہ نظامیہ میں لکھی۔


1) سوره بقره ، آيه 74 .

 

منبع : کتاب’’ یہ ہے راہ حق‘‘ : ۷۹

 

 

ملاحظہ کریں : 1030
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 18995
تمام وزٹر کی تعداد : 128319013
تمام وزٹر کی تعداد : 89249446