حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
معراج میں رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کی حضرت ابراہیم علیه السلام سے ملاقات

*******************************************

یکم ماه مبارک رمضان؛ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آسمانی کتاب (صُحف) کا نزول

*******************************************

معراج میں رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم

کی حضرت ابراہیم علیه السلام سے ملاقات

 جلیل القدر اور بزرگوار عالم شيخ صدوق قدس سرہ اپنی دو  كتابوں «علل الشرایع» اور «عيون اخبار الرضا عليه السلام» میں ایک مفصل حديث نقل کرتے ہیں کہ جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

    ایک رات رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم نے چشم زدن میں اپنے گھر سے مسجد الأقصى کی سیر کی اور اس کے بعد جبرئيل علیہ السلام کھڑے ہوئے اور اپنے دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت اپنے دائیں کان میں اور بائیں کی انگلی بائیں کان میں ڈالی اور پھر اذان کہی اور اس کے بعد اقامت کہی اور اقامت کے آخر میں  کہا : «قد قامت الصلاة ، قد قامت الصلاة» .

    اس دوران آسمان سے ایک نور اترا کہ جس کے سبب پیغمبروں کی قبریں کھلیں اور انہوں نے ہر طرف سے جبرئيل علیہ السلام کی دعوت پر لبيّك کہا ، پس چار ہزار چار سو چودہ پيغمبر آئے اور انہوں نے صفیں بنائیں اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ جبرئیل ہم سے مقدم ہیں لیکن جب صفیں منظم ہو گئیں تو جبرئیل علیہ السلام نے میرا بازو پکڑا اور مجھ سے کہا:اے محمّد ! آپ آگےگ کھڑے ہو جائیں اور اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کریں ( یعنی پیغمبروں کو نماز باجماعت پڑھائیں) کیونکہ خاتم؛ مختوم پر فضیلت اور برتری رکھتا ہے۔

    رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم نے نماز پڑھی اور آپ کے دائیں جانب حضرت ابراہيم عليه السلام تھے کہ جنہوں نے سبز رنگ کے دو کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے جب کہ ان کے دائیں اور بائیں  جانب دو دو فرشتہ کھڑے تھے کہ جنہوں نے سفید رنگ کالباس زیب تن کیا ہوا تھا اور رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کے بائیں جانب على عليه السلام کھڑے تھے جب کہ آپ نے دو سفید کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ چار فرشتے کھڑے ہوئے تھے۔

    جب نماز تمام ہو گئی تو پيغمبر خدا صلى الله عليه و آله و سلم اپنی جگہ سے اٹھے اور حضرت ابراہيم‏ عليه السلام کی طرف بڑھے، دونوں نے مصافحہ کیا اور حضرت ابراہيم عليه السلام نے آنحضرت کے دائیں ہاتھ کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکرا اور کہا:

شائستہ پیغمبر پر آفرین؛ جو شائستہ فرد کا فرزند ہے اور جسے بہترین زمانے میں بھیجا گیا ہے۔

پھر وہ على عليه السلام کی طرف بڑھے اور ان سے مصافحہ کیا اور آپ کے دائیں ہاتھ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور کہا:

 اے بہترین شخص کے فرزند، بہترین پیغمبرکے جانشین، اے ابو الحسن! آپ پر آفرین ہو۔

 رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم نے حضرت ابراہيم ‏عليه السلام کی طرف رخ کیا اور فرمایا:

 آپ نے انہیں ابو الحسن کہہ کر مخاطب کیا ہے حالانکہ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے؟

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:

 كذلك وجدته في صحفي ، وعلم غيب ربّي باسمه عليّ عليه السلام وكنيته بأبي الحسن والحسين ، ووصيّ خاتم أنبياء ربّي .

 مجھے اپنے صحیفہ میں یوں ملا ہے کہ میرے پروردگار کے علم غیب میں ان کا اسم على علیہ السلام اور ان کی کنیت ابو الحسن و الحسين ہے اور وہ میرے پروردگار کے آخری نبی کے جانشین ہیں۔(76)

مؤلّف رحمه الله کہتے ہیں: بزرگوار سید ابن طاؤوس قدس سره فرماتے ہیں: شايد معراج کی یہ سیر اس مشہور و معروف معراج کے علاوہ ہو کیونکہ آنحضرت کی معراج کے بارے میں مختلف روایات ہیں۔  (77)

اس روایت سے استفادہ ہوتا ہے کہ نماز کے بعد مصافحہ کرنا ایک مستحب عمل ہے کہ جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے.


 76) سعد السعود : 100، بحار الأنوار : 317/18 ح 32 ، تأويل الآيات : 267/1 ح1 ، مستدرك الوسائل : 43/4 ح6.

77) محقّق کہتے ہیں : اس بارے میں سيّد رحمه الله نے مزید تفصیلات بیان کی ہیں کہ جن کے لئے ان کی کتابوں کی طرف رجوع کریں۔

 

منبع: فضائل اهل بیت علیهم السلام کے بحر بیکراں سے ایک ناچیز قطرہ: ج 2 ص 113

 

 

 

ملاحظہ کریں : 980
آج کے وزٹر : 24940
کل کے وزٹر : 28544
تمام وزٹر کی تعداد : 128427989
تمام وزٹر کی تعداد : 89303938