(۴۴)
حضرت مسلم بن عقیل علیہما السلام کی زیارت
جب ضریح مطہر کے پاس پہنچو تو رو بقبلہ کھڑے ہو کر کہو :
اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْفَادِي بِنَفْسِهِ وَمُهْجَتِهِ، الشَّهِيدُ الْفَقِيدُ، اَلْمَظْلُومُ الْمَغْصُوبُ حَقُّهُ، الْمُنْتَهَكُ حُرْمَتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَنْ فَادَى بِنَفْسِهِ ابْنَ عَمِّهِ وَفَدَى بِدَمِهِ دَمَهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَوَّلَ الشُّهَدَاءِ وَإِمَامَ السُّعَدَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مُسْلِمُ يَا مَنْ أَسْلَمَ نَفْسَهُ، وَسَكَنَ عَلَى طَاعَةِ اللهِ رَمْسَهُ وَأَخْمَدَ حِسَّهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ السَّادَةِ الْأَبْرَارِ،وَ يَا ابْنَ أَخِي جَعْفَرٍ الطَّيَّارِ،وَابْنَ أَخِي عَلِيٍّ الْفَارِسِ الْكَرَّارِ، الضَّارِبِ بِذِي الْفَقَارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، يَا مَنْ أَرْضَى بِفِعَالِهِ مُحَمَّدَ الْمُخْتَارُ وَالْمَلِكَ الْجَبَّارُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ لَقَدْ صَبَرْتَ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَحِيداً غَرِيباً عَنْ أَهْلِهِ بَيْنَ الْأَعْدَاءِ بِلاَ نَاصِرٍ وَلاَ مُجِيبٍ، أَشْهَدُ بَيْنَ يَدَيِ اللهِ أَنَّكَ جَاهَدْتَ وَصَبَرْتَ وَخَاصَمْتَ أَعْدَاءَ اللهِ، عَلَى طَاعَتِهِ وَطَاعَةِ نَبِيِّهِ وَوَصِيِّهِ وَوَلِيِّهِ، فَمَضَيْتَ شَهِيداً وَتَوَلَّيْتَ حَمِيداً «إِنَّا لِلَهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ» [1]، أَللَّهُمَّ احْشُرْنِي مَعَهُ وَمَعَ أَبِيهِ وَعُمُومَتِهِ وَبَنِيهِمْ، وَلاَ تَحْرِمْنِي فِي بَقِيَّةِ عُمُرِي زِيَارَتَهُ.
سلام ہو آپ پر اے وہ جس نے اپنی جان اور اپنے قلب کو قربان کر دیا ، اے شہید فقید ، وہ مظلوم جس کا حق غصب ہوا ، اور جس کی حرمت و احترام کا خیال نہیں کیا گیا ، سلام ہر آپ پر اے وہ جس نے اپنے چچا زاد پر اپنی جان فدا کی ، اور اپنا خون ان کے خون پر قربان کر دیا ، سلام ہو آپ پر اے سب سے پہلے شہید ، اور اے سعیدوں کے امام ، سلام ہو آپ پر اے مسلم ، اے وہ جس نے اپنی جان کو تسلیم کر دیا ، اور خدا کی اطاعت میں اپنی قبر میں ساکن ہو گئے ، اور اپنے احسان کو خاموش کر دیا ، سلام ہو آپ پر اےنیکوکاروں کے سردار کے فرزند ، اور اے جعفر طیار کے بھائی کے فرزند ، اور اے علی کے بھائی کے فرزند ؛ وہ اسب سوار اور حملہ کرنے والے ، اور ذوالفقار سے ضرب مارنے والے ، آپ پر سلام اور خدا و رحمت و برکات ہوں ۔ اے وہ جس نے اپنے عمل سے محمد مختار اور خدائے جباّر کو راضی و خوشنود کیا ، سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا ، اور آخرت کیا خوب ٹھکانہ ہے ، سلام ہو آپ پر اے تنہا اور اہل و عیال سے دور ، دشمنوں میں گرفتار ، بے یار و مددگار ۔ میں خدا کے حضور گواہی د یتا ہوں کہ بیشک آپ نے جہاد کیا ، اور آپ نے صبر کیا ، اور خدا کی اطاعت اور اس کے نبی کی اطاعت اور اس کے وصی کی اطاعت اور اس کے ولی کی اطاعت میں خدا کے دشمنوں سے دشمنی کی ، اور آپ دنیا سے شہید ہو کر گئے ، اور اچھائی کے ساتھ واپس گئے، «ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔ خدایا ! مجھے ان کے ساتھ اور ان کے آباء اور ان کے چچاؤں ، اور ان کے بیٹوں کے ساتھ محشور فرما ، اور میری بقیہ عمر میں مجھے ان کی زیارت سے محروم نہ فرما ۔
پھر ضریح مطہر کو بوسہ کرو اور نماز زیارت بجا لاؤ ، اور اس کا ثواب ان کی خدمت میں ہدیہ کرنے کے بعد وداع کر و ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ پھر واپس آؤ گے ۔ [2]
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 226369
تمام وزٹر کی تعداد : 126587415
|