حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عاشورا کے دن شیعوں کے نام امام حسین علیہ السلام کے پیغام کے ایک اہم نکتہ یا راز کی طرف توجہ

عاشورا کے دن شیعوں کے نام امام حسین علیہ السلام

کے پیغام کے ایک اہم نکتہ یا راز کی طرف توجہ

ہم نے اس کتاب میں عزاداری کے باب میں عرض کیا کہ امام حسین علیہ السلام نے سخت ترین حالات اور زندگی کے آخری لمحات میں اپنے شیعوں کو سلام کیا اور پیغام دیا[1] کہ  وہ امام حسین علیہ السلام کی غربت پر ندبہ کریں ، نوحہ خوانی کریں اور آپ کی شہادت پر گریہ اور عزاداری کریں ۔

یہ پیغام اس بات کا ثبوت ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی راہ شہادت کا تسلسل نوحہ خوانی اور گریہ و زاری ہے۔

شیعہ ؛گریہ اور عزاداری  سے امام حسین علیہ السلام کی راہ کو جاری رکھتے ہیں تاکہ آپ  کی شہادت کو فراموش نہ کیا جا سکے اور آپ کو شہید کرنے والے دشمنوں اور جابروں سے انتقام لیا جا سکے ۔

اب دین کے دشمن جان چکے ہیں کہ اگر اربعین کے دن اور دیگر ایّام میں لاکھوں کی تعداد میں آنے والے زائرین کی  زیارت اور عزاداری کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو شیعہ متحد ہو کر عاشورا اور دیگر ایّام میں زیارت اور عزاداری کے ذریعہ پوری دنیا کو اپنی  طرف متوجہ کر لیں گے اور آخر کار پوری دنیا  کے حریت پسند اس شخص کے قیام کی حمایت کریں گے جو دشمنوں سے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب و انصار کے بہائے گئے ناحق خون کا انتقام لیں گا  اور امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں کی راہ کو جاری رکھنے والوں کو نیست و نابود کرے گا  ۔اسی وجہ سے شیعہ مخالفین لاکھوں کی تعداد میں ہونے والی عزاداری کی مخالفت کرتے ہیں اور پوری دنیا سے عزاداری کو مٹانے کے لئےکوشاں رہتے  ہیں۔

دشمن یہ چاہتا ہے کہ شیعہ نہ صرف یہ کہ زیارت اور عزاداری سے دستبردار ہو جائیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کے نام کو بھی بھول جائیں۔

لیکن وہ ہر چیز کو مادیت پسندانہ نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں اور اس مادیت پسندانہ نظر سے ہی عمل کرتے ہیں،حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ عظیم الٰہی اور مافوق الفطرت طاقتوں کے مقابلے میں مادی طاقتوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ بدقسمتی سے انہوں نے شیطانی طاقتوں سے دستبردار ہونے اور خدائی طاقتوں کی طرف رجوع کرنے کے بجائے اس کا مقابلہ کیا اور بالآخر وہ اپنے آپ کو اور دنیا کے بہت سے لوگوں کو ہلاکت اور تباہی و بربادی  کی طرف لے گئے۔

قارئین کرام ! ہم نے غیر ملکی سیاستدانوں، سی آئی اے، ویٹیکن اور اہم شیعہ مخالف شخصیات کے حوالے سے جو کچھ بیان کیا ہے ،  اس پر غور کریں ۔

وہ لوگ بخوبی یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ زیارت اور بالخصوص سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی  عزاداری نے دنیا کو شیعہ مذہب کی طرف راغب کیا ہے اور یہ  لوگوں کو مصلح و  منجی عالم حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے تیار کرنے کے اہم ذرائع ہیں ، جس سے دنیا کے تمام ظالموں کی ظالم و جابر حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ یہ ایک  ایسی حقیقت ہے، جس سے دنیا کے بڑے بڑے سیاستدان خوفزدہ ہیں اور اسی وجہ سے جہاں تک ہو سکے وہ اس عزاداری کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں۔

شیعوں کی تباہی اور بربادی ہی ان کی سب سے اہم خواہش ہے۔ہم نے جو کچھ ذکر کیا ہے ، اس میں آپ کے لئے کوئی شک و شبہ نہ رہے، اس لئے اس حصے میں دین کے دشمنوں کے ذکر کئے گئے بیانات کو پڑھیں اور ان پر غور کریں ۔

ہمارے مذکورہ بیان پر غور و فکر کرنے سے عاشورا کے دن مشکل ترین حالات اور زندگی کے آخری لمحات میں امام حسین علیہ السلام کے سلام اور پیغام کا راز واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ان حساس لمحات میں شیعوں کو نوحہ خوانی  اور گریہ کرنے کا حکم کیوں دیا۔

اس ماتم و نوحہ خوانی اور گریہ و عزاداری میں لوگوں کی جتنی زیادہ تعداد ہو گی اور جتنی معرفت کے ساتھ کامل طریقے سے انہیں انجام دیا جائے گا ، یہ جنّ و انس میں سے دشمنوں کی شکست کے لئے اتنی ہی زیادہ  مؤثر ثابت ہو گی ۔

ظاہر ہے کہ اگر ماضی میں شیعہ اس طرح عزاداری کرتے کہ وہ پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیتے تو دنیا کا شیعہ مذہب کی طرف رجحان بہت جلد عملی ہو جاتا۔اس لئے جہاں تک ہو سکے ہمیں زیارت اور عزاداری کو فروغ دینا چاہئے ۔

قارئین کرام!آپ بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں ، جن کے لئے امام حسین علیہ السلام نے سلام اور پیغام بھیجا ہے۔ اس لئے آپ اس سلام اور پیغام کو جتنی اہمیت دیں گے اور اس پر عمل کریں گے، اتنا ہی آپ اپنی دنیا اور آخرت کو بدلیں گے۔

…………………………………………………

 


[1] ۔ اسی کتاب کا صفحہ۱۹۹ ملاحظہ کریں ۔

ملاحظہ کریں : 365
آج کے وزٹر : 12761
کل کے وزٹر : 19532
تمام وزٹر کی تعداد : 128842814
تمام وزٹر کی تعداد : 89511384