حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
بامعرفت زیارت کے اثرات کا ایک اہم نمونہ

بامعرفت زیارت کے اثرات کا ایک اہم نمونہ

مرحوم علاّمه امينى کس طرح کتاب الغدیر لکھ پائے  اور انہوں نے  کتاب ’’الغدیر‘‘  لکھنے کا ارادہ کیسے کیا ؟ اس سوال کے جواب میں ہم کہتے ہیں ۔

علاّمه امينى کی الہام بخش زیارات کتاب ’’الغدیر‘‘ لکھنے کا باعث بنیں اور انہیں ان کی زیارات کی وجہ سے یہ عظیم  کتاب لکھنے کی توفیق میسر آئی ۔ پس ان کی زیارات کتاب ’’الغدیر‘‘ لکھنے کا باعث بنیں ۔ اب آپ مرحوم علاّمه امينى کے کلام میں اس بات پر توجہ کریں:

نهج البلاغه انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے سربراہ لکھتے ہیں :

«مجھے علامہ امینی کی خدمت میں دو مرتبہ تین گھنٹوں پر مشتمل نشست کی بہت بڑی توفیق اور سعادت نصیب ہوئی ۔

اس دوران علامہ نے اپنے دل کے راز  بیان کئے اور وہ جس چیز سے عشق کرتے تھے اور  جس میں انہوں نے اپنی پوری زندگی صرف کی ،  اس کے بارے میں اپنا  سوز دل بیان کیا اور  اس نشست میں انہوں نے کچھ اہم اور نمایاں نکات کا اظہار کیا۔

میں نے گفتگو کا آغاز میں ان سے پوچھا کہ آپ نے کس وجہ سے ’’الغدیر‘‘ جیسی نفیس کتاب لکھنے کا ارادہ کیا اور آپ نے مختلف اور بے شمار موضوعات میں سے اس موضوع کا ہی کیوں انتخاب کیا؟انہوں نے اس کے جواب میں فرمایا : ایک دن میں امیر المؤمنین حضرت امام على علیه السلام کے حرم میں مشرف ہوا اور میں نے ضريح کے پاس عرض كیا  کہ میں کئی سالوں سے آپ کی خدمت میں اور حوزهٔ‏ علميه نجف اشرف میں درس پڑھ رہا ہوں اور پڑھا رہا ہوں، لیکن اب میری آپ سے یہ درخواست ہے کہ مجھے کوئی ایسا کام سونپیں جسے میں انجام دوں ۔

یہ ایک بہت ہی بامعنی اور حوصلہ افزا درخواست تھی، یعنی وہ علم و فقاہت اور دوسرے اسلامی علوم میں اپنی تمام علمی کاوشوں سے قانع نہیں ہوئے تھے  بلکہ وہ یہ چاہتے تھے کہ وہ اپنی بے پناہ صلاحیتوں اور قیمتی علم  کو کسی عظیم کام میں صرف کریں کہ جس کا ثمر  وسیع پیمانے پر منتشر ہو کر مورد استفادہ  قرار پائے اور جو اہم خلا کو پر کرے ۔

انہوں نے فرمایا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے حرم مطہر سے نکلنے کے بعد میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ میں امامت و ولایت کے باب میں غدیر خم کے تاریخی واقعہ اور اس سے اخذ ہونے والی ثقافت کے بارے میں لکھوں اور یہ اہم ، بنیادی اور مظلوم حقیقت دنیا تک پہنچاؤں ۔

درحقیقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ گرانقدر کتاب ’’الغدير‘‘صاحب ولايت کی طرف سے الہام اور اس مركز نور و معنويت کی طرف سے القاء تھا اور علامہ امینی  کے لئے یہی ایک مضبوط سہارا بنا کہ جس سے وہ کسی بھی کوشش سے دریغ نہ کریں۔

انہوں نے اس بارے میں سب سے پہلی علوی عنایت کے بارے میں یوں بتایا : جب ’’الغدیر‘‘ کی پہلی جلد چھپی تو عراقی حکومت کے معیار کے مطابق سات اداروں کو اس کے بارے میں اپنی رائے دینی تھی ، لیکن  ان اداروں نے اس کتاب کو منظور نہ کیا اور اسے چھپنے کی اجازت نہ دی، اور مجھے بھیجے گئے خط میں انہوں نے واضح طور پر بیان کیا کہ آپ کو اس کتاب کی اشاعت کی اجازت اور حق حاصل نہیں ہے۔

یہ خط میز پر پڑا تھا اور میں اس کا حل سوچ رہا تھا، کچھ دیر بعد میں نے خط کو دوبارہ پڑھا تو میں متوجہ ہوا کہ ٹائپ شدہ خط کے متن میں کوئی تبدیلی واقو ہوئی ہے، حالانکہ کسی نے اسے خط کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا۔اس خط کے متن کے اسی اہم حصہ میں تبدیلی واقع ہوئی تھی کہ جس میں کتاب کی نشر و اشاعت کو ممنوع قرار دیا گیا تھا ۔ بہت زیادہ  غور و فکر کے بعد میں  متوجہ ہوا کہ گویا حشرات میں سے کسی نے اس حرف پر نکتہ لگا دیا تھا جو خط کے دوسرے حروف کے عین مطابق تھا اور جس نے خط کا معنی ۱۸۰ درجے بدل دیا تھا  اور اس تبدیلی کے بعد اب وہ خط کتاب کی اشاعت کا اجازت نامہ تھا ۔

انہوں نے فرمایا کہ میں بہت خوش تھا اور میں نے کتاب کی نشر و  اشاعت کا حکم دیا۔ کتاب کی پہلی جلد کے نشر ہونے کے بعد فوراً متعلقہ ادارے حرکت میں آئے اور انہوں نے مجھے پیشی کے لئے بلایا  ۔ میں نے وہ خط پیش کیا اور کہا کہ آپ  نے خود اجازت نامہ صادر کیا ہے ۔ انہوں نے بڑی حیرت سے دیکھا کہ وہ اصلی خط  ہے اور اس میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ آخر کار وہ یہ بات ماننے پر مجبور ہو گئے کہ انہوں نے خود ہی کتاب نشر کرنےکی اجازت دی تھی اور انہوں نے خود اس کتاب کی اشاعت کا اجازت نامہ صادر کیا تھا »۔ [1]

امیرالمؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام کی زیارت کے بعد مرحوم علاّمه امينى کے ذہن میں پیدا ہونے والے القا  کی وجہ سےکتاب الغدیر لکھنے کے لئے   امیر المؤمنین علیہ السلام کی خاص عنایات آپ کے شامل حال تھیں،جس سے آپ الغدیر جیسی عظیم کتاب لکھ پائے اور اسے منتشر کر پائے ۔ 

 


[1] ۔ خبرگزارى شبستان: صاحب «الغدير» پر امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی مکرر عنایات کا واقعہ .

ملاحظہ کریں : 148
آج کے وزٹر : 14442
کل کے وزٹر : 18311
تمام وزٹر کی تعداد : 128757961
تمام وزٹر کی تعداد : 89468940