حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کے زائر کے لئے امام صادق علیہ السلام کی دعا

امام حسین علیہ السلام کے زائر کے لئے امام صادق علیہ السلام کی دعا

حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے مصلیٰ پر نماز ادا کر رہے تھے  اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اس طرح دعا فرمائی :

...أَللَّهُمَّ إِنَّ أَعْدَاءَنَا عَابُوا عَلَيْهِمْ خُرُوجَهُمْ فَلَمْ يَنْهَهُمْ ذَلِكَ عَنِ النُّهُوضِ وَالشُّخُوصِ ‏إِلَيْنَا خِلاَفاً عَلَيْهِمْ، فَارْحَمْ تِلْكَ الْوُجُوهَ الَّتِي غَيَّرَتْهَا الشَّمْسُ وَارْحَمْ تِلْكَ الْخُدُودَ الَّتِي‏تَقَلَّبَ عَلَى قَبْرِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ‏عليه السلام، وَارْحَمْ تِلْكَ الْأَعْيُنَ الَّتِي جَرَتْ دُمُوعُهَا رَحْمَةً لَنَا، وَارْحَمْ تِلْكَ الْقُلُوبَ الَّتِي جَزِعَتْ وَاحْتَرَقَتْ لَنَا، وَارْحَمْ تِلْكَ الصَّرْخَةَ الَّتِي كَانَتْ لَنَا. أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ تِلْكَ الْأَنْفُسَ وَتِلْكَ الْأَبْدَانَ حَتَّى تُرَوِّيَهُمْ مِنَ الْحَوْضِ يَوْمَ‏ الْعَطَش.

خدایا ! ہمارے دشمنوں نے ان کے خروج کو اپنی ملامت و سرزنش کا مورد قرار دیا  لیکن وہ اس حرکت سے مانع نہ ہوئے  اور ان کی مخالفت کی اور ہماری طرف سفر کیا ۔ پس تو ان چہروں پر رحم فرما کہ جنہیں سورج کی تپش نے بدل دیا ، ان رخساروں پر رحم فرما کہ جو ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی قبر مطہر پر رکھے اور اٹھائے جائیں گے ، ان آنکھوں پر رحم فرما جو ہماری محبت میں اشک بہاتی ہیں ، ان دلوں پر رحم فرما جنہوں نے جزع کیا اور جو ہمارے لئے جلے ، ہمارے لئے بلند ہونے والے ان آہ و نالہ اور فریاد پر رحم فرما ۔ خدایا ! میں ان روحوں اور جسموں کو تیرے پاس ودیعت قرار دیتا ہوں تا کہ  روز عطش (قیامت ) انہیں حوض  کوثر سے سیراب فرما ۔

امام صادق علیہ السلام ہمیشہ سجدے کی حالت میں یہی دعا  کرتے تھے ۔ [1]

جو زائرین اس  دعا میں مذکور صفات کے حامل ہوں ، وہ خدا کے پاس  امام صادق علیہ السلام کا ودیعہ ہوں گے  ، یہاں تک کہ خدا انہیں حوض کوثر سے سیراب کرے گا ۔ اسی طرح ہم اس دعا سے یہ استفادہ کرتے ہیں کہ زائرین کا رونا ، فریاد کرنا اور آہ و فغاں کرنا ان کے لئے  رحمت الٰہی کے نزول کے اسباب میں سے ہے ۔

اس بنا پر زیارت کے وقت گریہ اور  آہ و فغاں کرنے میں نہ صرف یہ کہ کوئی حرج نہیں ہے بلکہ  یہ رحمت الٰہی کے نزول کا بھی باعث ہے ۔

 


[1] ۔ كافى: ۴ / ۵۸۲ ح۱۱، كامل الزيارات: ۲۲۸ ح۲، المزار الكبير: ۱۴ ح ۳۳۴، الوافى:۱۴ /۱۴۶۴ ح ۱۲، بحارالانوار: ۱۰۱/۸ ح ۳۰، وسائل الشيعه: ۱۴ / ۴۱۲ ح ۶،المستدرك: ۱۰ / ۲۳۱ ح ۴، صحيفه حسينيّه: ۱۲۲ سے منقول.

ملاحظہ کریں : 146
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 29101
تمام وزٹر کی تعداد : 128527180
تمام وزٹر کی تعداد : 89353541