حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۔ ہر دن کے تیسرے پہر کی دعا (جو ہمارے مولا امام حسین علیہ السلام سے مخصوص ہے)

۱۔ ہر دن کے تیسرے پہر کی دعا

(جو ہمارے مولا امام حسین علیہ السلام سے مخصوص ہے)

دن کی تیسری گھڑی سورج کی سرخی کے زائل ہونے سے دن کے بلند ہونے تک ہے اور یہ گھڑی امام حسین علیہ السلام سے مخصوص ہے کہ جس میں یہ دعا پڑھی جانی چاہئے :

أَللَّهُمَّ رَبَّ الْأَرْبَابِ، وَمُسَبِّبَ الْأَسْبَابِ، وَمَالِكَ الرِّقَابِ، وَمُسَخِّرَ السَّحَابِ، وَمُسَهِّلَ الصِّعَابِ، يَا حَلِيمُ يَا تَوَّابُ، يَا كَرِيمُ يَا وَهَّابُ، يَامُفَتِّحَ الْأَبْوَابِ، يَا مَنْ حَيْثُ مَا دُعِيَ أَجَابَ، يَا مَنْ لَيْسَ لَهُ حَجِابٌ وَلاَ بَوَّابٌ، يَا مَنْ لَيْسَ لِخَزَائِنِهِ قُفْلٌ وَلاَ بَابٌ، يَا مَنْ لاَ يُرْخَى عَلَيْهِ سِتْرٌ وَلاَيُضْرَبُ مِنْ دُونِهِ حِجَابٌ، يَا مَنْ يَرْزُقُ مَنْ يَشاءُ بِغَيْرِ حِسابٍ، يَا غَافِرَ الذَّنْبِ وَقَابِلَ التَّوْبِ شَدِيدَ الْعِقَابِ.أَللَّهُمَّ انْقَطَعَ الرَّجَاءُ إِلاَّ مِنْ فَضْلِكَ، وَخَابَ الْأَمَلُ إِلاَّ مِنْ كَرَمِكَ، فَأَسْئَلُكَ ‏بِمُحَمَّدٍ رَسُولِكَ، وَبِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَفِيِّكَ، وَبِالْحُسَيْنِ الْإِمَامِ التَّقِيّ ‏الَّذِي اشتَرَى نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ، وَجَاهَدَ النَّاكِثِينَ عَنْ صِرَاطِ طَاعَتِكَ، فَقَتَلُوهُ سَاغِباً ظَمآناً، وَهَتَكُوا حُرمَتَهُ بَغْياً وَعُدْوَاناً، وَحَمَلُوا رَأْسَهُ فِي الْآفَاقِ، وَأَحَلَّوْهُ مَحَلَّ أَهْلِ الْعِنَادِ وَالشِّقَاقِ.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَجَدَّدَ عَلَى الْبَاغِي عَلَيْهِ مُخْزِيَّاتِ‏ لَعْنَتِكَ وَانْتِقَامِكَ، وَمُرْدِيَاتِ سَخَطِكَ وَنَكَالِكَ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَأَسْتَشْفِعُ بِهِمْ إِلَيْكَ، وَأُقَدِّمُهُمْ أَمَامِي‏ وَبَيْنَ يَدَيْ حَوَائِجِي، أَنْ لاَ تَقْطَعَ رَجَائِي مِنِ امْتِنَانِكَ وَإِفْضَالِكَ، وَلاَتُخَيِّبَ تَأْمِيلِي فِي إِحْسَانِكَ وَنَوَالِكَ، وَلاَ تَهْتِكَ السِّتْرَ الْمَسْدُولَ عَلَيّ ‏مِنْ جِهَتِكَ، وَلاَ تُغَيِّرَ عَنِّي عَوَائِدَ طَوْلِكَ وَنِعَمِكَ، وَوَفِّقْنِي لِمَا ينْفَعُنِي إِلَيْكَ، وَاصْرِفْنِي عَمَّا يُبَاعِدُنِي عَنْكَ، وَأَعْطِنِي مِنَ الْخَيْرِ أَفْضَلَ مَا أَرْجُو، وَاكْفِنِي مِنَ الشَّرِّ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ بِرَحْمَتِكَ يَاأَرْحَمَ الرَّاحِمِين. [1]

خدایا ! اے تمام پالنے والوں کو پالنے والے ، اے اسباب کے سبب ساز ، اے انسانوں کے اختیار کے  مالک ، اے بادلوں کو تسخیر کرنے والے ، اے دشواریوں کو آسان کرنے والے ، اے حلیم ، اے توبہ قبول  کرنے والے ، اے کریم ،اے بخشنے والے، اے دروازوں کو کھولنے والے، اے وہ جسے کہیں بھی پکارا جائے تو وہ جواب دے، اے وہ جس کا کوئی حاجب اور دربان نہیں ہے ،  اے وہ  جس کے گھروں کے لئے کوئی تالہ اور دروازہ نہیں ہے ، اے وہ  جس پر کوئی پردہ نہیں ڈالا گیا ، اور نہ ہی اس کے اور بندوں کے درمیان کوئی حجاب رکھا گیا ہے ، اے وہ جو جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے ، اے گناہوں کو بخشنے والے ، اور توبہ قبول  کرنے والے اور سخت سزا دینے والے۔ خدایا !تیرے فضل و احسان کے سوا ہر امید منقطع ہو گئی ہے ، اور تیرے کرم کے سوا ہر آرزو ناکام ہو گئی ہے ، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنے رسول حضرت محمد کے صدقے ، اور اپنےصفی علی بن ابی طالب ، اور پرہیزگار امام و پیشوا حسین کے صدقے کہ جنہوں نے تیری رضا میں اپنی جان کو فروخت کر دیا ،اور جنہوں نے پیمان توڑنے والوں اور تیری اطاعت کی راہ سے منحرف ہونے والوں سے جہاد کیا ، پس انہوں نے انہیں بھوکا و پیاسا قتل کر دیا ، اور ظلم و ستم اور دشمنی سے آپ  کی حرمت کو پامال کیا ،اور تمام آفاق اور شہر و دیار میں آپ کے سر کو پھیرایا  اور انہیں اہل عناد و انحراف قرار دیا ۔خدایا ! پس محمد اور ان کی آل پر درود بھیج ، اور ان پر ظلم و ستم کرنے والوں پر اپنی خوار کرنے والی لعنت ، اپنا انتقام ، اپنا ہلاک کرنے والا غضب اور تازہ عذاب بھیج۔خدایا ! بیشک میں تجھ سے محمد اور ان کی آل کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں اور اور تیری بارگاہ میں انہیں اپنا شفیع بناتا ہوں، اور انہیں خود پر اپنی حاجتوں پر سبقت  دیتا ہوں کہ اپنے لطف و کرم سے میری امید کو منقطع نہ کر ، اور میری آرزو کو اپنے احسان و عطا میں ناکام نہ فرما ، مجھ پر اور میرے گناہوں پر ڈالے گئے پردے کو نہ اٹھا ، اور مجھ پر سے  اپنے الطاف اور نعمتوں کے فوائد سے بہرہ مند ہونے کو تبدیل نہ فرما ، اور مجھےاس کی توفیق دے جو مجھے تیری بارگاہ میں مقرب بنا دے  ، اور مجھے ان چیزوں سے دور رکھ جو مجھے تیری بارگاہ سے دور کر دیں ، اور مجھے میری امید سے بہتر خیر و خوبی عطا فرما، اور اس چیز کے شر سے میری کفایت فرما کہ جس سے مجھے خوف و ہراس ہو ، اپنی رحمت کے وسیلے سے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

 


[1] مفتاح الفلاح: ۳۴۳، مقباس المصابیح: ص۲۸۵، بحارالانوار: ج۸۶ ص۳۴۲.

 

ملاحظہ کریں : 1946
آج کے وزٹر : 12516
کل کے وزٹر : 19532
تمام وزٹر کی تعداد : 128842323
تمام وزٹر کی تعداد : 89511138