حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
فتح مكّه کے بعد ابوسفيان کا خوف کی وجہ سے منافقانہ طور پر ایمان لانا

 

************************************

 ۲۰ماه مبارک رمضان؛ پيغمبر صلي الله عليه و آله و سلم  کے دست مبارک سے فتح مکۂ مکرمہ (سنہ ۸ ہجری)

************************************

فتح مكّه کے بعد ابوسفيان

کا خوف کی وجہ سے منافقانہ طور پر ایمان لانا

اہل سيرت و تاريخ نے ذكر کیا ہے کہ معاویہ علیہ الہاویہ اور اس کا بے پدر باپ حضرت رسول‏ صلى الله عليه و آله و سلم کی بعثت کے زمانے میں مشرك تھے۔ ان کا ظاہری و منافقانہ اسلام پانچ ماہ سے زیادہ نہییں تھا کہ جب حضرت رسول ‏صلى الله عليه و آله و سلم اس دنيا سے رحلت فرما گئے ۔

 اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ یہ تھی کہ جب معاویہ پلید کو یہ خبر ہوئی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فتح مکہ معظمہ کا ارادہ رکھتے ہوں اور چونکہ یہ ہمیشہ سے شریعت و اسلام کی مخالفت کرتا تھا جس کی وجہ سے انہیں یہ خوف لاحق ہو گیا کہ کہیں حضرت رسول ‏صلى الله عليه و آله و سلم اسے قتل کرنے کا حکم صادر نہ کر دیں لہذا وہ مکہ سے بھاگ گیا اور اس کا باپ ابو سفیان مکہ میں ہی رہا۔ فتح مکہ کے بعد ابو سفیان خوف کی وجہ سے منافقانہ طور پر ایمان لے آیا ۔

جب معاويه اپنے باپ کے منافقانہ اسلام سے مطلع ہوا تو اس نے اپنے باپ کو خط لکھا کہ تم نے اپنے دین سے محمّد (صلى الله عليه و آله و سلم) کے دین کی طرف منتقل ہو کر عربوں کے درمیان مجھے رسوا کر دیا ہے اور تم میری رفاقت میں مکہ سے باہر نہیں آئے؟ اب لوگ یہ کہیں گے کہ ابن حرب؛ لات و عزّا سے پلٹ گئے ہیں۔ معاويه ‏ملعون نے اس خط میں اپنے باپ کی سرزنش اور ملامت کی۔

جب سيّد كائنات رسول خدا ‏صلى الله عليه و آله و سلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے حکم صادر کیا کہ معاویہ خبیث جہاں کہیں بھی دکھائی دے اسے قتل کر دو۔ جب معاویہ کو اس حکم کی خبر ہوئی تو وہ بھاگتا ہوا مکہ پہنچ گیا اور وہ کسی سے بھی امان میں نہ تھا لہذا وہ عبّاس کے پاس پہنچا اور ان کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے ان کے پاؤں میں گر گیا اور ان کے سامنے اسلام کا اظہار کیا۔ عبّاس؛ حضرت رسول‏ صلى الله عليه و آله و سلم کے پاس گئے اور اس کی سفارش کی۔ لہذا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے قتل سے دستبردار ہوئے اور یوں وہ عبّاس کاتب کی وجہ سے قتل سے بچ گیا۔(1)


1) انساب النواصب ص 407.

 

منبع: معاويه ج ... ص ....

 

 

ملاحظہ کریں : 987
آج کے وزٹر : 14795
کل کے وزٹر : 32446
تمام وزٹر کی تعداد : 128563458
تمام وزٹر کی تعداد : 89371681