حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اہلیان کوفہ کی جانب سے امام حسین علیه السلام کے لئے پہلا خط

10ماه مبارک رمضان؛  امام حسین علیہ السلام کو اہلیان کوفہ کی جانب سے پہلا خط موصول ہونا( سنہ۶٠ ہجری)

***************************************************

اہلیان کوفہ کی جانب سے امام حسین علیه السلام کے لئے پہلا خط

معاویہ کی موت نے حالات کو یکسر بدل دیا تھا۔ ایک طرف سے تو امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی کے معاہدہ سے آزاد  ہو گئےتھے ( کیونکہ معاویہ نے خود اس معاہدہ کی پاسداری نہیں کی تھی اوروہ اپنے بعد اپنے بیٹے یزید کو خلافت کے لئے نامزد کر کے اس معاہدہ کو توڑا چکا تھا) اور دوسری طرف سے شیعوں کا بہت اصرار تھا اور وہ آپ سے تقاضا کر رہے تھے کہ آپ ان کی رہبری و قیادت کی باگ ڈور سنبھالیں۔ اس گروہ کو جیسے ہی معاویہ کی موت کی خبر ملی تو انہوں نے آپس میں بہت زیادہ ملاقاتیں کیں اور امام حسین علیہ السلام کی پرجوش اور مجدد حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی جانب پے در پے متعدد خطوط اور نمائندہ بھیجے اور جن کا اس بات پر زور تھا کہ امام حسین علیہ السلام کوفہ آ جائیں اور ان کی قیادت و رہبری کی ذمہ داری سنبھالیں کیونکہ ان کا آپ  کے سوا کوئی اور امام نہیں ہے۔

امام حسین علیہ السلام کو پہلا خط 10 رمضان المبارک سنہ  60 ہجری بمطابق 15 جون سنہ 680 عیسوی کو موصول ہوا اور اس خط پر مندرجہ ذیل افراد کے دستخط تھے: سليمان بن صرد خزاعى، مسيّب بن نجبه، رفاعة بن شدّاد، حبيب بن مظاہر اور مسلم بن عوسجه.

کوفہ کے شیعوں اور مسلمانوں کی جانب سے دستخط شدہ اس خط کے مطالب کچھ یوں تھے:

ہم خداوند متعال کے شکر گذار ہیں کہ جس نے آپ کے دشمن کی ظالمانہ حکومت کا خاتمہ کیا کہ جس نے کسی حق کے بغیر صرف طاقت کے زور پر اس معاشرے پر حکومت کی، اور اس نے حکومت و خلافت کو غصب کیا تھا اور اس نے مال و دولت (یعنی بیت المال) صرف طاقتوروں اور دولتمندوں کے لئے قرار دیا اور بہترین لوگوں کو قتل کیا ( یہ حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کی طرف اشارہ تھا) جب کہ اس نے بدترین لوگوں کو زندہ رہنے کی اجازت دی۔ ہم آپ کو کوفہ آنے کی دعوت دیتے ہیں چونکہ ہمارے پاس ہدایت کے لئے کوئی امام نہیں ہے اور ہمیں امید ہے کہ خداوند متعال آپ کے وسیلہ سے ہمیں راہ حق و حقیقت پر متحد فرمائے گا۔ ہم نماز جماعت اور جمعہ کے لئے نعمان بن بشیر ( حاکم کوفہ) کے پاس نہیں جاتے اور عید کے موقع پر بھی اس کے پاس جمع نہیں ہوں گے اور اگر ہم نے یہ سنا کہ آپ ہماری طرف آ رہے ہیں تو ہم حاکم کو شہر سے باہر نکال دیں گے۔ آپ پر خدا کا درود و سلام اور رحمت الٰہی ہو۔ (123).

امام حسین علیہ السلام  کو موصول ہونے والا یہ خط ( جس پر مذکورہ اشخاص کے دستخط تھے) آپ کے لئے ایک بہترین انگیزہ تھا کیونکہ اس خط پر دستخط کرنے والے افراد ابتداء سے ہی خاندان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سچے پیروکار تھے اگرچہ وہ امام حسن علیہ السلام کی معاویہ سے صلح پع مبنی عہد و پیمان کی وجہ سے دلسرد اور ناامید ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود وہ لوگ اسی طرح امام حسن علیہ السلام کے وفادار اور معاویہ کے دشمن تھے۔

اسی طرح ان شیعوں کے علاوہ کوفیوں کی ایک بڑی تعداد نے امام حسین علیہ السلام کو خطوط لکھے اور ہر خط پر کئی کئی افراد کے دستخط ہوتے کہ جو آپ کو کوفہ آنے کی دعوت دیتے تھے۔(124).

انہی خطوط سے ملتے جلتے خطوط بصرہ کے شیعوں نے بھی بھیجے کہ جو امام حسین علیہ السلام سے اصرار  کرتے ہوئے اس بات کا تقاضا کر رہے تھے کہ وہ ان کی قیادت و رہبری کی ذمہ داری سنبھالیں۔ اگرچہ مذہبی لحاظ سے وہ سب مساوی نہیں تھے  بلکہ ان میں سے بعض سیاسی احساسات رکھتےتھے کہ جن کا مقصد یہ تھا کہ وہ شامیوں کے تسلط کو ختم کر سکیں ۔ (125)


123) طبرى: 233/2 کے ما بعد، مقاتل: 96.

124) طبرى:234/2، دينورى: 229، بدايه: 151/8 کے ما بعد.

125) تشيّع در مسير تاريخ: 211.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

 

 

ملاحظہ کریں : 1002
آج کے وزٹر : 12791
کل کے وزٹر : 28544
تمام وزٹر کی تعداد : 128403694
تمام وزٹر کی تعداد : 89291789