حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(2) عبدالملك مروان کا امام سجاد عليه السلام کو خط اور سليمان بن عبدالملک کی آپ سے ناراضگی

(2)

عبدالملك مروان کا امام سجاد عليه السلام

کو خط اور سليمان بن عبدالملک کی آپ سے ناراضگی

حضرت امام سجّاد زين العابدين‏ عليه السلام کی ایک کنیز تھی۔ جسے آپ نے راہ  خدا میں آزاد کر دیا اور پھر ان سے ازدواج کیا اور اہیں قانون کے مطابق اپنی زوجہ قرار دیا۔ خلیفہ کے مخصوص جاسوس نے اس واقعہ کے بارے میں عبدالملك مروان کو رپورٹ پیش کی. عبدالملك نے حضرت زين العابدين علیہ السلام کو ایک تند خط لکھا کہ جس کا مضمون کچھ یوں تھا:

مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ نے اپنی آزادہ کردہ کنیز سے شادی کی ہے جب کہ آپ جانتے تھے کہ خاندان قریش میں صاحب وقار، وزین اور باشخصیت خواتین موجود ہیں کہ جن سے ازدواج کرنا آپ کے لئے عزت و عظمت کا باعث بنتا اور جن سے آپ نجیب اور شائستہ فرزند میسر آتے۔ اس ازدواج سے نہ تو آپ نے اپنی عظمت و بزرگی کو مدنظر رکھا اور نہ ہی اپنی اولاد کی حیثیت کا خیال رکھا۔

حضرت امام سجّاد عليه السلام جواب میں لکھا:

تمہارا خط ملا جس میں تم میں میری آزاد شدہ کنیز سے میرے ازدواج پر تنقید کی۔ تم نے لکھا تھا کہ قریش  میں ایسی عورتیں موجود ہیں کہ جن سے ازدواج کرنا میرے لئے باعث افتخار ہوتا اور جن سے مجھے نجیب فرزند میسر آتے۔ اب جان لو کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مقام و مرتبہ سے بڑھ کر کسی کا کوئی مرتبہ نہیں اور شرف و فضیلت کے لحاظ سے کوئی آنحضرت سے زیادہ صاحب فضل و شرف نہیں ہے۔ یعنی خاندان قریش میں ازدواج کرنا فرزندان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے عزت و عظمت کا باعث نہیں ہے اور ہم ہر گز دوسروں پر افتخار نہیں کرتے۔

میری ایک کنیز تھی جسے میں نے رضائے خدا کے لئے آزاد کیا تا کہ اجر الٰہی حاصل ہو سکے۔ پھر اسلامی قانون کے مطابق اسے اپنی زوجہ قرار دیا۔ وہ ایک شریف، باایمان، متقی و پرہیزگار خاتون ہیں۔ جو دین خدا میں پاکی اور نیکی کی راہ میں گامزن ہو، فقر و گمنامی یا ماضی میں کنیز ہونا اس کی شخصیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ اسلام نے طبقاتی اختلافات کو مٹایا ہے۔ اسلام نے وہم کی پستیوں کو ختم کیا ہے اور اپنی اعلٰی تعلیمات سے تمام نقائص کی تلافی ہے، اسلام نے زمانۂ جاہلیت کی ملامتوں اور سرزنشوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔

فلا لَوْم على امرءٍ مسلم، إنّما اللّوْم لَوم الجاهليّة والسّلام.

ایک مسلمان شخص- جو اپنی ذمہ داریوں کو درست انجام دے – کے لئے کوئی ملامت نہیں ہے۔ ملامت ان لوگوں کے لئے ہے کہ جن کا ذہن غلط افکار کی آماجگاہ ہے اور جو اب بھی دور جاہلیت کی طرح سوچتا ہے۔

عبدالملك نے حضرت امام سجّاد عليه السلام کا خط پڑھا۔ اور خط کے محکم مضامین نے اس کی روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اور پھر اس نے وہ خط اپنے جوان بیٹے سليمان بن عبدالملك – جو اسی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا – دیا تا کہ وہ اسے پڑھے۔

جب اس کے جوان بیٹے نے وہ خط پڑھا تو وہ بھڑک اٹھا اور غصہ میں آ گیا۔ اور وہ خود کو قابو میں رکھ سکا اور اس نے غصہ میں اپنے باپ سے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے رشتہ اور پیوند کی وجہ سے حضرت سجاد علیہ السلام نے افتخار کرتے ہوئے آپ پر بطور صریح اپنی برتری کا اظہار کیا ہے ۔

عبدالملك نے کہا: بیٹا اس بات کو بھول جاؤ اور کبھی اس بات کا تذکرہ نہ کرو۔ بنی ہاشم کی زبان ناطق سخت پتھروں کو توڑ دیتی ہے اور دریا کی موجوں کو چیر دیتی ہے۔ عزیز فرزند؛ جو چیز تمام لوگوں کو پست اور حقیر بنا دیتی ہے ،وہ علىّ بن ‏الحسين‏ عليهما السلام کی وجہ سے رفعت و عظمت پا جاتی ہے(1).


427) بحار الأنوار: 45/11.

 

منبع : معاويه : ج ... ص...

 

ملاحظہ کریں : 705
آج کے وزٹر : 7983
کل کے وزٹر : 19532
تمام وزٹر کی تعداد : 128833258
تمام وزٹر کی تعداد : 89506605