حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
بنی امیه لعنة الله علیهم کا جشن منانا

بنی امیه لعنة الله علیهم کا جشن منانا

*************************************************

1۔صفر :سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو دمشق میں وارد کرنا اور بنی امیہ لعنۃ اللہ علیہم اجمعین کا عید منانا( سنہ ۶۱ ہجری)

*************************************************

حضرت اميرالمؤمنين علی عليه السلام نے عید الفطر کے دن فرمایا:

إنّما هو عيد لمن قبل اللَّه صيامه وشكر قيامه وكلّ يوم لايعصى اللَّه فيه ‏فهو يوم عيد، انتهى.

خدائے متعال نے لوگوں کے لئے اس دن کو عید قرار دیا کہ جس دن وہ خدا کی معصیت نہ کریں، اور (بنی امیہ کے نزدیک) یہ وہ دن تھا کہ جب امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس کو دوسرے سروں اور اسیران آل پیغمبر کے ساتھ شام میں داخل کیا گیا۔

كانت مآتم بالعراق تعدّها

امويّة بالشام من أعيادها

اسی وجہ سے مؤمنین کو اس دن محزون و غمگین رہنا چاہے کیونکہ حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا الفداء اور عجل اللہ فرجہ الشریف اس دن محزون و غمگین ہیں؛ جیسا كه كتاب شريف «من لايحضر» اور «فروع كافى»میں بھی ذکر ہوا ہے کہ:

حنّان بن سدير نے اور عبدالله بن سنان نے امام باقر عليه السلام روايت کی ہے کہ آُ نے فرمایا:

يا عبداللَّه؛ ما من يوم عيد للمسلمين أضحى ولا فطر إلاّ وهو يجدّد لآل‏ محمّد فيه الحزن.

قال: قلت: ولِمَ؟

قال: لأنّهم يرون الحقّ في يد غيرهم.

مسلمانوں کے لئے عید کا کوئی ایسا دن نہیں ہے چاہے وہ عید قربان ہو یا عید فطر مگر یہ کہ اس دن آل محمد کے غم تازہ نہ ہو ئے ہوں۔

راوى نے عرض کیا: میں نے کہا:کس طرح آپ کے غم تازہ ہو جاتے ہیں؟

فرمایا: کیونکہ وہ اپنا حق غاصبوں کے پاس دیکھتے ہیں۔

یہ مسلم ہے کہ اس خاندان مطہر علیہم السلام کا غم جاہ و ریاست کی محبت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ امت اور رعایا سے محبت و شفقت کی وجہ سے ہے کہ وہ انہیں حیرت و سرگردانی اور گمراہی و ضلالت میں مبتلا دیکھتے ہیں اور وہ معاندین اور اشرار کے خوف سے ان کی ہدایت نہیں کر سکتے۔

پس مذکورہ حدیث کے مضمون کی رو سے آج عید فطر کا دن ہے؛ امام زمانہ بقیۃ اللہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے حزن کا دن ہے ۔ لہذا یہ ضروری ہے اہل ایمان اور منتظرین امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے اظہار حزن کیا جائے اور دعائے ندبہ پڑھی جائے کہ دعائے ندبہ پڑھے جانے کے اوقات میں سے ایک عید فطر کا دن ہے ، اور ندبہ و گریہ کیا جائے اور درگاہ ربوبیت میں آپ کے ظہور میں تعجیل کی دعا کی جائے اور یہ کہا جائے:

يا اباة الضيم ما هذا القعود

فالموالى اليوم سادتها العبيد

حقّكم ضاع وفي الأيدى الضّبا

أيضيع الحقّ والبيض شهود

اے وہ ذات جو ستم کو قبول نہیں کرے گی، یہ گوشہ نشینی کس لئے ہے؟ آج غلام آقاؤں پر حکومت کر رہے ہیں۔

آپ کا حق ضائع و پامال ہوا ہے اور جو اب بدمعاشوں کے پاس ہے، کیا آقا کے ہوتے ہوئے حق ضائع ہو سکتا ہے؟

اور دعائے ندبه پڑھتے ہیں: «أين معزّ الأولياء».

بالجملہ یہ معلوم ہے کہ شیعوں، سادات کے محبوں اور دوستوں کے لئے فرح و سرور اور عید کا دن وہی ہے کہ جب امام زمانہ ارواحنا فداہ کا ظہور ہو گا اور ہم نماز عید اس عادل امام کی اقتداء میں ادا کریں گے۔ اور حقیقتاً عید کا سرور تب ہے کہ جب اہل ایمان کی آنکھیں ہمارے آقا و مولا اور صاحب الزمان کے جمال سے روشن ہو جائیں، اور عید وہ دن ہے کہ جب آنحضرت تلوار لے کر روئے زمین کو ظلم و ستم کے خار و خاشاک سے پاک کر دیں اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں اور مخلوق خدا میں قوانین الٰہیہ کو نافذ کریں، اپنے دوستوں کو عزت اور اپنے دشمنوں کو ذلت دیں اور ظالموں سے انتقام لیا جائے اور بالخصوص ان لوگوں سے انتقام لیا جائے جنہوں نے عاشورا کے دن آپ کے جدّ بزرگوار امام حسین علیہ السلام کو چاروں طرف سے گھیر کر آپ کو آپ کے اصحاب اور جوانوں کے ساتھ تشنہ لب قتل کیا۔ أين الطالب بدم المقتول بكربلاء.

فما العيش بعد السبط إلاّ منغّض

عليَّ ولو اوتيت ملك ابن داود

وما الدهر حتّى العيد الاّ ماتم

وهل ترك العاشور للنّاس من عيد

سبط پیغمبر کے بعد مجھ پر زندگی تلخ ہے؛ چاہے مجھے ابن داؤد کی بادشاہی دے دی جائے۔

سارا زمانہ حتی کہ عید بھی ماتم کے سوا کچھ نہیں، کیا عاشورا نے لوگوں کے لئے کوئی عید باقی چھوڑی ہے ؟ (1474)


1474) نفائح العلاّم فى سوانح الأيّام: 26/2.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

 

ملاحظہ کریں : 909
آج کے وزٹر : 17059
کل کے وزٹر : 19024
تمام وزٹر کی تعداد : 127582861
تمام وزٹر کی تعداد : 88863449