حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
مقدمہ مترجم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
 

مقدمہ مترجم

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ذمہ دار ہدایت،پاک پروردگار عالم  نے،ابتدائے خلقت سے عالم بشریت کے لئے ہادی و رہنما کا انتظام کیا ہے ۔اگر اس خدائے ازلی و ابدی نے قرآن مجید میں ان لفظوں کے ذریعہ اعلان کیا: ''ا ِنَّ عَلَیْنَا لَلْہُدَی ، وَِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالُْولَی''([1])تو اس کو بطور احسن اس طرح سے انجام دیا کہ ہادی و راہنما کا انتظام پہلے کیا،ہدایت پانے والوں کو بعد میں خلق کیا یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے ہدایت کرنے والوں کو پہلے خلق کیا اور ہدایت پانے والوں کو بعدمیں۔اس لئے جناب آدم علیہ السلام پہلے ہادی و رہنما بھی ہیں اور پہلے انسان بھی۔لیکن یہ سلسلہ یہیں پر ہی ختم نہیں ہوا بلکہ خدائے بے نیاز نے اس سلسلہ کی ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی کڑیوں کو سلسلہ ٔنبوت و ہدایت کے دھاگے میں اس طرح پرویا کہ کائنات کے چپے چپے پر ہدایت کا عکس ابھرنے لگا۔انبیاء کا سلسلہ ابھی ٹوٹنے بھی نہ پایا تھاکہ ہدایت کی ذمہ داری امامت کے مضبوط و مستحکم کندھوں پر آگئی کیونکہ امامت تکمیل نبوت کا نام ہے۔

آخری نبی کا دور نبوت ابھی ختم بھی نہیں ہونے پایاتھاکہ آپ نے ہدایت کے لئے امامت کی وہ سلسبیل   جاری کر دی کہ رہتی دنیا تک تشنہ روح انسانیت سیراب ہوتی رہے گی کہ آج بھی زمین حجت خدا سے خالی نہیں ہے۔

کیونکہ رسول اکرم   ۖنے فرمایا تھا:

''ابشروا با المہدی ،ابشر وا باالمہدی،ابشروا باالمہدی یخرج علی حین  اختلاف من الناس و زلزال شدید،یملأ الارض قسطا و عدلا،کما ملئت ظلما وجوراً،یملأ قلوب عبادہ عبادة و یسعھم عدلہ ''([2])

تمہیں مہدی علیہ السلام کے بارے میں بشارت دیتا ہوں ،مہدی علیہ السلام کے بارے میں بشارت دیتا ہوں، مہدی علیہ السلام کے بارے میں بشارت دیتا ہوں،  جب لوگوں میں شدید اختلافات ہوں گے تو اس وقت امام زمانہ (عج)ظہور کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پر کریں گے جس طرح سے وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی۔وہ خدا کے بندوں کے قلوب کو حالت عبادت و بندگی سے سرشار کریں گے اور سب پر ان کی عدالت کا سایہ ہوگا۔

آج پوری کائنات اور کائنات کے ذرّہ ذرّہ کو اس ہادی برحق کا انتظار ہے کہ جب انسانیت سسک رہی ہے ،ظلم و جور کابول بالا ہے،مظلومیت دم توڑ رہی ہے،  شریعت  آہ و فریاد کر رہی ہے، بشریت گمراہی کے دلدل میں پور پور دھنستی جا رہی ہے۔  ہواو ہوس کی حکمرانی ہے،مظلوم کے مکان میں ظالم مکین ہے،مسجد و منبر اپنے وارث حقیقی کو آواز دے رہے ہیں،بیت المقدس کو اپنے حقیقی حق دار کا انتظار ہے،بقیع حیران ہے تو کعبہ فریاد کنان......

وہ آئے گا، وہ ضرور آئے گااور پوری کائنات کو اس صبح نو کا انتظار ہے،جب

 آفتاب ہدایت طلوع ہو کر پورے عالم انسانیت کو اپنے حصار میں لے لے  گا  ۔مگر  یہ 

یہ انتظار کب ختم ہو گا؟!

کیونکہ ''الانتطار اشدّ مِن الموت''مگر یہی انتظارمؤمنوں کے لئے حیات نو ہے ۔ یہی ہادی و راہنماانہیں گمراہی و تاریکی سے نکال کر ساحل نجات سے ہمکنار کرے گا۔ہر شخص اور کائنات کی ہر چیز اپنے اپنے اعتبار سے اس ہادی برحق کا انتطار کر رہی ہے،جو ظالم سے مظلوم کا حق طلب کرے گا،امن و امان ،صلح و آشتی کا قیام ہو گا،عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا،تمام فرقے تمام مذاہب اور سب رنجشیں ختم ہوجائیں گی اور صرف ایک دین ہو گا ،دین مرتضیٰ۔

کیونکہ قرآن مجید میں خداوند کریم کا ارشاد ہے:

'' وَعَدَ اﷲُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الَْرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِینَہُمْ الَّذِی ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ َمْنًا یَعْبُدُونَنِی لاَیُشْرِکُونَ بِی شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَاُوْلَئِکَ ہُمْ الْفَاسِقُون''([3])

وہی سلسلہ ہدایت جو آدم سے شروع ہو کر قائم  پرختم ہو جاتا ہے ،جو اس سلسلہ کی آخری کڑی ہے جن کے ظہور کے بعد ان کے پرنور دور حکومت کی خصوصیات کو اس کتاب میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔آٹھ ابواب پر مشتمل یہ کتاب اسی ہادی برحق کی بے مثال حکومت کی عکاسی کرتی ہے ۔

حقیر نے اپنی بھرپور کوشش کو بروئے کار لاتے ہوئے کتاب کے اعلیٰ اہداف اور مصنف کے مقاصد کی ترجمانی کی ہے۔لیکن یہ معرکہ مجھ ناچیز سے تنہا سر ہونے والا نہیں تھا۔لہذا میں شکر گزار ہوں ان تمام دوست و احباب کا جنہوں نے اس کار خیر میں میری مدد فرمائی خصوصاََاس عظیم ماں کا جس نے ولایت اہلبیت علیہم السلام اپنے دودھ میں پلایا،اس محترم باپ کا جس کا محب اہلبیت علیھم السلام  سے سرشار لہو میری رگ رگ میں دوڑتا ہے،اپنے اساتیدجناب  محمد جمعہ اسدی اور اکبر حسین زاہدی صاحب کا کہ جن کی  زحمتوں کے نتیجے میں ناچیزاس مقام تک پہنچا  اوراپنے بھائیوں عمران حیدر شاہد اور علی اسدی کا کہ جن کی شفقت اور تشویق  نے مجھ میں حوصلہ پیداکیا کہ میں اس عظیم کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکوں۔

میں  اپنے  ان  تمام  دوست  احباب  کا  بھی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے اس کتاب کو زیور طبع سے آراستہ کرنے کے سلسلہ میں تعاون فرمایا۔ خدا ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔اورمیں تہہ دل سے ممنون و مشکور ہوں جناب زین العابدین علوی جونپوری  اورسید تاجدار حسین زیدی  میراپوری صاحب کا کہ جنہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر کتاب پر نظر ثانی فرمائی ۔

آخر میں خداوند متعال سے دعا گو ہوں کہ پرودگارا !ہماری اس ناچیز کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما اور اپنی آخری حجت،امامت کی آخری شمع  امام زمانہ حجت بن الحسن  علیہ السلام کے ظہور میں تعجیل فرما اور ہمیں ان کے انصار میں قرار دے۔

 

 عرفان حیدر    

١٧.ربیع الاوّل ١٤٣١ھ

     قم المقدس (ایران)  

 


[1]۔ سورہ لیل،آیت:  ١١،١٢

[2]۔ الغیبة نعمانی: ١١١

[3]۔ سورہ نور،آیت :٥٥

 

    ملاحظہ کریں : 12042
    آج کے وزٹر : 10852
    کل کے وزٹر : 19532
    تمام وزٹر کی تعداد : 128838996
    تمام وزٹر کی تعداد : 89509475