حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۸ ۔ عرفہ کے دن امام حسین علیه السلام کی ایک اور زیارت

(۲۸)

عرفہ  کے دن

امام حسین علیه السلام کی ایک اور زیارت

کتاب ’’مزار کبیر‘‘  میں کہا گیا ہے : جس شخص کے لئے حج پر جانا ممکن نہ ہو وہ عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی قبر کے پاس جائے اور وہاں حاضر ی دے، کیونکہ اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے جسے ہم نے پہلے اسی کتاب میں ذکر کیا ہے ۔ پس اگر ممکن ہو تو فرات سے غسل کرو ؛ ورنہ جہاں کہیں سے بھی ممکن ہو غسل کرو اور آرام و سکون اور وقار و اطمینان کے ساتھ چلتے ہوئے حرم کے دروازے تک پہنچو اور خدا کی عظمت و بزرگی  بیان کرتے ہوئے کہو :

اَللهُ أَكْبَرُ كَبِيراً،وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيراً، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً،«اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللهُ لَقَدْ جَاءَتْ‏ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ»[1].

اللہ بہت بزرگ ہے ، ساری حمد و ثناء اس کے لئے اور صبح و شام کی تسبیح اس کے لئے ہے ۔ ’’ساری حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے اس جگہ  کی ہدایت دی ، ورنہ اس کے ہدایت کے بغیر ہم یہاں نہیں آ سکتے تھے ۔ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول برحق ہیں ۔

پھر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، امیر المؤمنین علی علیہ السلام اور دیگر ائمہ اطہار علیہم السلام کی خدمت میں سلام عرض کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ، عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، اَلْمُوَالِي لِوَلِيِّكَ، اَلْمُعَادِي لِعَدُوِّكَ، إِسْتَجَارَ بِمَشْهَدِكَ، وَتَقَرَّبَ إِلَيْكَ ‏بِقَصْدِكَ، وَالْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي هَدَانِي لِوِلاَيَتِكَ، وَخَصَّنِي بِزِيَارَتِكَ، وَسَهَّلَ ‏لِي قَصْدَكَ.

آپ پر سلام ہو  اے ابا عبد الله ۔ تیرا غلام اورتیرے غلام کا فرزند ، اور تیری کنیز کا فرزند ، تیرے ولی کا محب اور تیرے دشمن کا دشمن ہے ، اور تیرے حرم میں پناہ لی ہے ، اور آپ کو قصد کرتے  ہوئے بارگاہ ربوبیت میں تقرب پایا ہے ، حمد و ثناء خدا  کے لئے ہے جس نے آپ کی ولایت کی طرف ہماری رہنمائی فرمائی ، اور آپ کی زیارت سے ممتاز کیا ، اور ہمارے لئے آپ کا قصدکرنا آسان کیا ۔

پھر حرم مطہر میں داخل ہوں اور بالا سر کے مقام پر کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ‏ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسىَ كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ ‏أَمِيرِالْمُؤمِنِينَ حُجَّةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَابْنَ عَلِيٍّ الْمُرْتَضَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَابْنَ خَدِيجَةَ الْكُبْرَى.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ ‏الْمُنْكَرِ، وَأَطَعْتَ اللهَ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ.لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ‏ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ، يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أُشْهِدُ اللهَ وَمَلاَئِكَتَهُ ‏وَأَنْبِيَاءَهُ وَرُسُلَهُ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَبِإِيَابِكُمْ مُوقِنٌ، بِشَرَائِعِ دِينِي ‏وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي، فَصَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَعَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَعَلَى أَجْسَادِكُمْ، وَعَلَى شَاهِدِكُمْ وَغَائِبِكُمْ، وَظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جوحبیب اللہ ہیں, سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین کے وارث جو حجت خدا ہیں۔سلام ہو آپ پر اے فرزند محمد مصطفی ، سلام ہو آپ پر اے فرزند علی مرتضی  ، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمۂ زہرا، سلام ہو آپ پر اے  فرزند خدیجۂ کبریٰ ، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ  جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکات ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا،آپ نے خلوص دل سے خدا کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا لعنت کرے  اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور  خدا لعنت کرے اس قوم  پر جس نے اس واقعہ کو سن کر رضا مندی کا اظہار کیا، اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں خدا ، ملائکہ ، انبیاء اور مرسلین کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں ، اور آپ  کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، میں اپنے دین کے تمام احکام ، اور انجام کار کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں ، خدا کا درود ہو آپ پر اور آپ  کے ارواح اور آپ کے اجساد و اجسام پر ، اور آپ کے شاہد و غائب پر ، اور آپ  کے ظاہر و باطن پر ۔

پھر قبر مطہر سے لپٹ کر کہو :

بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِيَّةُ وَجَلَّتِ الْمُصِيبَةُ بِكَ عَلَيْنَا وَعَلَى جَمِيعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، فَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ‏ وَأَلْجَمَتْ وَتَهَيَّأَتْ لِقِتَالِكَ، يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ قَصَدْتُ حَرَمَكَ وَأَتَيْتُ مَشْهَدَكَ، أَسْأَلُ اللهَ بِالثَّارِ الَّذِي لَكَ عِنْدَهُ، وَالْمَحَلِّ الَّذِي لَكَ ‏لَدَيْهِ أَنِّ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآْخِرَةِ.

اے ابا عبد اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ،بیشک آپ کی عزا عظیم ہے اور آپ کی مصیبت  ہم پر اور آسمانوں اور زمینوں میں رہنے والوں کے لئے جلیل ہے ۔ پس خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے زین کس کے ، گھوڑوں کو لگام لگا کر خود کو آپ سے جنگ کے لئے تیار کیا ۔ اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں نے آپ کے حرم کا قصد کیا ہے ، اور آپ کی زیارت کے لئے آیا ہوں ، میں  خدا کے نزدیک آپ کے مقام و مرتبہ اور آپ کی منزلت کو وسیلہ قرار دے کر سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر درود بھیجے ، اور مجھےدنیا و آخرت میں آپ کے ساتھ قرار دے ۔

پھر کھڑے ہو جاؤ اور بالا سر کے مقام پر دو رکعت نماز  پڑھو اور اس میں  جو سورہ  بھی پڑھنا چاہو پڑھو  اور جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کہو:

أَللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ وَرَكَعْتُ وَسَجَدْتُ لَكَ، وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، لِأَنّ ‏الصَّلاَةَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ لاَ تَكُونُ إِلاَّ لَكَ، لِأَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَبْلِغْهُمْ عَنِّي أَفْضَلَ السَّلاَمِ وَالتَّحِيَّةِ، وَارْدُدْ عَلَيَّ مِنْهُمْ.

خدایا ! میں نے یہ نماز ، یہ رکوع ، یہ سجدہ صرف تیرے لئے کیا ہے کہ تیرے سوا کوئی شریک نہیں ہے  ، اور نماز ، رکوع اور سجدہ صرف تیرے ہی لئے ہوتا ہے ، کیونکہ تو خدا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میری طرف سے ان کے لئے بہترین سلام و تحیت پہنچا دے ، اور ان کا سلام ہم تک پہنچا دے ۔

اس کے بعد پائین پا جا کر حضرت علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کی زیارت کرو اور آپ کا  سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے پائینتی طرف دفن ہیں ، اور پھر یوں کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْحُسَيْنِ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ أَيُّهَا الشَّهِيدُ وَابْنُ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمَظْلُومُ وَابْنُ ‏الْمَظْلُومِ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ.

سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا، سلام ہو آپ پر اے فرزند نبی خدا، سلام ہو آپ پر اے فرزند امیر المؤمنین (علیہ السلام )، سلام ہو آپ پر اے فرزند حسین شهید ، سلام ہو آپ پر اے شهید اور ابن شہید، سلام ہو آپ پر اے مظلوم اور ابن مظلوم، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ  کے مصائب کو سنا اور اس سے راضی رہی ۔

پھر  قبر مطہر سے لپٹ کر  اسے بوسہ دو اور  کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ وَابْنَ وَلِيِّهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِيبَةُ وَجَلَّتِ ‏الرَّزِيَّةُ بِكَ عَلَيْنَا وَعَلَى جَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ، فَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَأَبْرَأُ إِلَى اللهِ وَإِلَيْكَ مِنْهُمْ.

سلام ہو آپ پر اے ولی خدا اور فرزند ولی خدا ، یہ مصیبت بہت عظیم ہے اور آپ کی عزا ہم پر اور تمام مسلمانوں کے لئے بہت سخت ہے ۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، میں آپ کی بارگاہ میں اور خدا کی بارگاہ میں اس قوم سے بیزار ہوں ۔

اس کے بعد حضرت علی بن الحسین علیہما السلام کے پائینتی دروازے سے باہر آ کر شہداء کی قبور کی طرف رخ کر و اور ان کی زیارت کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَوْلِيَاءَ اللهِ وَأَحِبَّاءَهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَصْفِيَاءَ اللهِ‏ وَأَوِدَّاءَهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ دِينِ اللهِ وَأَنْصَارَ نَبِيِّهِ وَأَنْصَارَ أَمِيرِالْمُؤمِنِينَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمُ اَلسَّلاَمُ، بِأَبِي أَنْتُمْ وَأُمِّي طِبْتُمْ‏ وَطَابَتِ الْأَرْضُ الَّتِي فِيهَا دُفِنْتُمْ وَفُزْتُمْ فَوْزاً عَظِيماً، فَيَا لَيْتَنِي كُنْتُ‏ مَعَكُمْ فَأَفُوزَ مَعَكُمْ.

سلام ہو آپ سب پر اے اولیاء خدا اور محبان خدا، سلام ہو آپ پر اے اے خدا کے مخلص اور برگزیدہ بندو ، سلام ہو آپ پر اے انصار دین خدا ، اور اس کے نبی کے انصار، اور امیر المؤمنین اور حسن و حسین علیہم السلام کے انصار ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ پاکیزہ ہیں اور وہ زمین بھی پاکیزہ ہے جس میں آپ دفن ہوئے ، آپ سب نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے ،اے  کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہو جاتا ۔ 

اس کے بعد امام حسین علیہ السلام کے بالائے سر کے مقام پر واپس آ کر اپنے لئے ، اور اپنے اہل عیال کے لئے ، اور اپنے ماں باپ کے لئے اور اپنے بھائیوں کے لئے دعا کرو ۔ اور جب وہاں سے نکلنا چاہو تو  قبر مطہر سے لپٹ کر  کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خَالِصَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللهِ، سَلاَمَ مُوَدِّعٍ لاَ قَالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَإِنْ أَمْضِي فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍ، وَإِنْ أُقِمْ فَلاَ عَنْ‏ سُوءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ اللهُ الصَّابِرِينَ.لاَ جَعَلَهُ اللهُ يَا مَوْلاَيَ آخِرَ الْعَهْدِ لِزِيَارَتِكَ، وَرَزَقَنِي الْعَوْدَ إِلَى مَشْهَدِكَ، وَالْمُقَامَ فِي حَرَمِكَ، وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا ، آپ پر سلام ہو اے حجت خدا ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ ،  آپ پر سلام ہو اے بندۂ خالص خدا ، آپ پر سلام ہو اے امین خدا ، وداع کرنے والے کا سلام جو نہ خستہ حال ہے اور نہ دل تنگ ہے ، پس اگر میں جا رہا ہوں تو رنجیدہ ہو کر نہیں ،ا ور اگر میں یہاں ٹھہروں تو اس لئے نہیں کہ مجھے خدا کے اس وعدہ سے کوئی بدگمانی ہے جو اس نے صابروں سے کیا ہے ۔ اے میرے مولا! خدا میری اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھے دوبارہ آپ کی بارگاہ میں آنے اور آپ کے حرم میں قیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اور مجھے  دنیا و آخرت میں آپ  کے ساتھ قرار دے ۔

پھر وہاں سے باہر چلے جاؤ اور باہر جاتے وقت ہرگز قبر مطہر کی طرف پشت مت کرو  اور کثرت سے یہ کہو :

 «إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ ‏رَاجِعُونَ» [2] 

« ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں  »۔

 

 


[1] ۔ سورۂ اعراف ، آیت : ۴۳

[2] ۔ سورۂ بقرہ: 156.

    ملاحظہ کریں : 709
    آج کے وزٹر : 127876
    کل کے وزٹر : 164708
    تمام وزٹر کی تعداد : 139542203
    تمام وزٹر کی تعداد : 96089286