حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۵ ۔ عید الفطر کی رات اور دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت

 (۲۵)

عید الفطر کی رات اور دن

امام حسین علیہ السلام کی زیارت

کتاب ’’بلد الأمین‘‘ میں ذکر ہوا ہے :عید الفطر کی رات اور دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے ۔ غسل کرنے اور اذن دخول کے بعد اگر نزدیک سے زیارت کی جائے ، تو کہو :

اَللهُ أَكْبَرُ كَبِيراً، وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيراً، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، وَالْحَمْدُ لِلهِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، اَلْمَاجِدِ الْأَحَدِ، اَلْمُتَفَضِّلِ الْمَنَّانِ، اَلْمُتَطَوِّلِ ‏الْحَنَّانِ، اَلَّذِي مِنْ تَطَوِّلِهِ سَهَّلَ لي زِيَارَةَ مَوْلاَيَ بِإِحْسَانِهِ، وَلَمْ يَجْعَلْنِي‏ عَنْ زِيَارَتِهِ مَمْنُوعاً، وَلاَ عَنْ ذِمَّتِهِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ.

اللہ بہت بزرگ ہے ،اور اور بہت زیادہ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، اور صبح و شام کی تسبیح اس کے لئے ہے ۔ اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو یگانہ ، بے ہمتا ،باعظمت اور یکتا ہے ، جو فضل و امتنان اور لطف و  مہربانی کا مالک ہے ، جس نے اپنے لطف سے احسان کیا ہے ، اور مجھے میرے مولا کی زیارت میسر فرمائی ہے ، اور مجھے ان کی زیارت سے منع نہیں کیا ، اور نہ ہی  ان کی پناہ و امان سے دور کیا ہے ، بلکہ لطف کیا ہے اور عطا و بخشش فرمائی ہے۔

پھر حرم میں داخل ہو اور جب اس کے درمیان پہنچ جاؤ تو قبر کے سامنے خشوع کے ساتھ گریہ و زاری کرتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ ‏أَمِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسىَ رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ حَبِيبِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عَلِيٍّ حُجَّةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَصِيّ ‏الْبَرُّ التَّقِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، حَتَّى اسْتُبِيحَ حَرَمُكَ ‏وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے امین ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم)  کے وارث جوحبیب اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے علی کے وارث جو حجت خدا ہیں ، سلام ہو آپ پر اے نیکوکار اور پرہیزگار وصی، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی ، اور زکات ادا کی  ، اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا ، اور راہ خدا میں اس طرح سے جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق تھا ، یہاں تک کہ آپ کی بے حرمتی کی گئی اور آپ کو مظلومانہ طور پر قتل کیا گیا ۔

پھر خاشع دل اور اشکبار آنکھوں کے بالائے سر کے مقام  پر کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا بَطَلَ الْمُسْلِمِينَ. أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْأَصْلاَبِ الشَّامِخَةِ، وَالْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا، وَلَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ‏ مُدْلَهِمَّاتِ ثِيَابِهَا، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ، وَأَرْكَانِ الْمُسْلِمِينَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِينَ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ، اَلزَّكِيُّ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ، وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوىَ، وَأَعْلاَمُ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا.

اے ابا عبداللہ الحسین آپ پرسلام ہو،اے فرزندپیغمبرآپ پرسلام ہو،اے  اوصیاء کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے   جناب فاطمہ کے فرزند آپ پر سلام ہو ؛ جو  عالمین کی عورتوں کی سردارہیں،اے مسلمانوں کے قہرمان آپ پر سلام ہو ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلند ترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں نور خدا تھے ، جاہلیت کی نجاست آپ کو چھو نہیں سکتی ، اور اس کی تاریکیوں کے لباس آپ کو ڈھانپ نہیں سکتے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں اور مسلمانوں کے ارکان اور مؤمنین کی پناہ گاہوں میں سے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں اور مسلمانوں کے ارکان اور مؤمنین کی پناہ گاہوں میں سے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ، نیک کردار ، پرہیزگار ، پسندیدہ صفات ، پاکیزہ اور ہادی و مہدی ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی اولاد کے ائمہ کلمۂ تقویٰ ، پرچم ہدایت ، اور ریسمانِ محکم اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں ۔

پھر قبر  مطہر سے لپٹ کر کہو :

«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[1]، يَامَوْلاَيَ أَنَا مُوَالٍ لِوَلِيِّكُمْ، وَمُعَادٍ لِعَدُوِّكُمْ، وَأَنَا بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ ‏مُوقِنٌ، بِشَرَائِعِ دِينِي وَخَوَاتِيمِ عَمَلي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِي ‏لِأَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ، يَا مَوْلاَيَ، أَتَيْتُكَ خَائِفاً فَآمِنِّي، وَأَتَيْتُكَ مُسْتَجِيراً فَأَجِرْنِي، وَأَتَيْتُكَ فَقِيراً فَأَغْنِنِي.سَيِّدي وَمَوْلاَيَ، أَنْتَ مَوْلاَيَ وَحُجَّةُ اللهِ عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ، آمَنْتُ ‏بِسِرِّكُمْ وَعَلاَنِيَتِكُمْ، وَبِظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، وَأَوَّلِكُمْ وَآخِرِكُمْ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ التَّالِي لِكِتَابِ اللهِ، وَأَمِينُ اللهِ، اَلدَّاعِي إِلَى اللهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ ‏اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ.

«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔  اے میرے مولا ! میں آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں ، اور بیشک میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں ، اور آپ  کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، میں اپنے دین کے تمام احکام ، اور انجام کار کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں کہ میرا دل آپ کے سامنے سراپا تسلیم ، اور میرے امور آپ کے امر کے تابع ہیں، اے میرے مولا ! میں آپ کے پاس خوف کی حالت میں آیا ہوں  پس مجھے امان دیں ، اور میں آپ کے پاس پناہ لینے کے لئے آیا ہوں  پس مجھے پناہ دے دیں، میں آپ کے پاس فقیر و بینوا  بن کر آیا ہوں پس مجھے بے نیاز کر دیں ۔۔ اے میرے سید و سردار ،اور اے میرے مولا !آپ میرے مولا (اور)  تمام مخلوق پر خدا کی حجت ہیں ، میں  آپ کے سرّ ، آپ کے آشکار ، آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن، اور آپ کے اوّل و آخر  پر ایمان رکھتا ہوں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کتاب خدا کی تلاوت کرنے والے ، اور خدا کے امین ہین ، اور  آپ حکمت اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ خدا کی طردعوت کرنے والے ہیں ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ  کے مصائب کو سنا اور اس سے راضی رہی ۔

پھر بالائے سر کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھو ۔ [2]

 


[1] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : ۱۵۶.

[2] ۔ البلد الأمین : ۴۰۶ ، منہاج العارفین : ۴۱۸. 

    ملاحظہ کریں : 656
    آج کے وزٹر : 44625
    کل کے وزٹر : 132510
    تمام وزٹر کی تعداد : 138444953
    تمام وزٹر کی تعداد : 95079455