امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
صبر

صبر

بد قسمتی سے غیبت کے پرآشوب زمانے میں لوگ اس قدر فتنوں میں گرفتار ہیں کہ جس میں بہت سے خاص اور عام شیعہ شامل ہیں۔ اس لئے مناسب ہے کہ اس بارے میں امام رضا علیہ السلام سے ایک روایت نقل کی جائے۔

أَبِي عَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ هِلَالٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ‏أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا قَال: قَالَ لِي لَابُدَّ مِنْ فِتْنَةٍ صَمَّاءَ صَيْلَمٍ يَسْقُطُ فِيهَا كُلُّ بِطَانَةٍ وَ وَلِيجَةٍ وَ ذَلِكَ عِنْدَ فِقْدَانِ ‏الشِّيعَةِ الثَّالِثَ مِنْ وُلْدِي يَبْكِي عَلَيْهِ أَهْلُ السَّمَاءِ وَ أَهْلُ‏ الْأَرْضِ وَكُلُّ حَرَّي وَحَرَّانَ وَكُلُّ حَزِينٍ لَهْفَانَ ثُمَّ قَالَ بِأَبِي‏ وَ أُمِّي سَمِيُّ جَدِّي وَ شَبِيهِي وَ شَبِيهُ مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِ جُيُوبُ النُّورِ تَتَوَقَّدُ بِشُعَاعِ ضِيَاءِ الْقُدْسِ كَمْ مِنْ حَرَّي ‏مُؤْمِنَةٍ وَ كَمْ مِنْ مُؤْمِنٍ مُتَأَسِّفٍ حَيْرَانُ حَزِينٌ عِنْدَ فِقْدَانِ‏ الْمَاءِ الْمَعِينِ كَأَنِّي بِهِمْ آيِسٌ مَا كَانُوا نُودُوا نِدَاءً يَسْمَعُ مَنْ‏ بَعُدَ كَمَا يَسْمَعُ مَنْ قَرُبَ يَكُونُ رَحْمَةً عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَ عَذَاباً عَلَى الْكَافِرِينَ. [1]

حسن بن محبوب کہتے ہیں:حضرت رضا علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا :دنیا میں کچھ فتنے رونما ہوں گے،جس کی آگ خاص اور عام کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اور یہ اس وقت ہو گا  جب ہمارے شیعہ میرے تیسرے بیٹے کو کھو دیں گے، اور اہل  آسمان و زمین ، دل شکستہ مرد و زن ، ہرغمزدہ    اور مصیبت زدہ انہیں کھونے کی وجہ سے گریہ کرے گا ۔میرے ماں باپ اس پر قربان! وہ میرے جد  (رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ہمنام ہیں، وہ میری اور موسى بن عمران (علیہ السلام) کی شبیہ ہیں۔ انہوں نے نورانی لباس پہنا ہوا ہے جو انوار  قدسی کی شعاعوں سے چمکتا ہے۔بہت سے باایمان مرد اور عورتیں ہیں جو اس طرح سے حیران، غمزدہ اور افسردہ ہیں جیسے انہوں نے ’’ماءمعین‘‘ کو  کھو دیا ہو، میں انہیں مأیوس اور حیرت زدہ دیکھ رہا ہوں ۔ (وہ) انہیں ایسے آواز دے گا کہ جو دور ہوں گے وہ بھی ان لوگوں کی طرح آواز سنیں گے جو نزدیک ہوں گے،وہ (یعنی امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)مؤمنوں کے لئے رحمت اور کافروں کے لئے عذاب ہیں۔

اس روایت میں حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ غیبت کے دوران بہت سے باایمان مرد اور خواتین حیران و سرگرداں ہوں گے۔ اس لئے ہمیں مشکلات، تکالیف اور امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی غیبت کے زمانے کے طولانی ہونے کی مصیبت میں صبر و تحمل کا دامن نہ چھوڑنے کی کوشش کرنی چاہئے اور ہمیں اس بات کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ آخرکار کائنات کا منظر بدلے گا اور ظلم و ستم  کے دور کا خاتمہ ہو گا ، لہذا  ہمیں خدا اور اہل بیت اطہار علیہم السلام پر اپنے ایمان اور یقین سے دستبردار نہیں ہونا چاہئے اور  یہ جان لینا چاہئے کہ آخر کار منتقم آل محمد علیہم السلام دنیا سے تمام دکھوں اور مصیبتوں کو مٹا دیں گے، کیونکہ وہ مؤمنین کے لئے رحمت ہیں۔ یہ وہ صبر ہے جو معرفت کے ساتھ ہونا چاہئے ۔

 


[1]۔عیون اخبار الرضا علیہ السلام: ۱/۲۴۷.

بازدید : 5446
بازديد امروز : 8276
بازديد ديروز : 65588
بازديد کل : 268723060
بازديد کل : 179709940