دعائے فرج کے بارے میں اہم واقعہ
مرحوم استاد بزرگوار سيد مصلح الدين مهدوى لکھتے ہیں:
جلیل القدر عالم دین مرحوم آقا مرزا محمد تقی احمد آبادی (صاحب کتاب مکیال المکارم) کے اشعار میں امام زادہ اسماعیل کی مسجد کے پیش نماز جلیل القدر ، ثقۂ اور بے بدیل عالم، زاہد مرحرم آقا مرزا محمد باقر فقیہ ایمانی[1] کی تحریر اور دستخط سے مزین مندرجہ ذیل خواب نقل ہوا ہے ، جسے ہم بالکل ویسے ہی ذکر کرتے ہیں :
بسم الله الرّحمن الرّحيم
یہ ایک سچا خواب ہے جو اس احقر ضعیف محمد باقر شریف نے ۸ جمادی الأول سنہ ۱۳۴۲ھ کو سواموار کی رات سحر کے وقت دیکھا ۔ یہ خواب کچھ یوں ہے کہ میں نے دیکھا کہ میں کسی بہت بڑی مسجد میں نماز پڑھنے میں مشغول ہوں اور میرے سامنے دس یا بارہ زرع کے فاصلہ پر ایک جماعت قبلہ کی طرف پشت کر کے نماز پڑھ رہی ہے اور اسی حالت میں میرے ساتھ بیٹھا ہوا ایک شخص آواز دیتا ہے کہ کوئی انہیں منع کیوں نہیں کر رہا ؟ پھر وہ خود انہیں منع کرنے کے لئے گئے۔ جب میں تشہد میں پہنچا تو میں نے دیکھا کہ ایک جلیل القدر شخص تشریف لائے، جن کے سر اقدس پر کالے رنگ کا عمامہ تھا اور وہ میرے ساتھ دائیں طرف بیٹھ گئے ۔
نماز کا سلام پڑھنے کے بعد میں نے دیکھا کہ انہوں نے کتاب کی مانند ایک لوح کو کھولا اور بائیں صفحہ پر اپنا دست مبارک رکھتے ہوئے فرمایا : پڑھو ۔ میں نے اس کی دو سطریں پڑھیں تھیں کہ میں خواب سے بیدار ہو گیا ، لیکن وہ عبارت مکمل طور پر میری نظروں کے سامنے تھی ، جو کچھ اس طرح سےتھی :
عن الشيخ ابي القاسم حسين بن روح لقد جرت عادة اهل بلدكم باحتمال الاذى وترك الدعاء في فرج مولاكم صاحب الامر عليه السلام فويل لكم وعظم مصيبتكم و اغفلتاه فادعوا له و انتظروا فرج مولاكم.
جب میں خواب سے بیدار ہوا تو میں مذکورہ عبارت کو حفظ کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا تا کہ میں کہیں اسے بھول نہ جاؤں ۔ اسی دوران دوبارہ میری آنکھ لگ گئی اور میں نے دیکھا کہ میں ایک دروازے کے سامنے کھڑا ہوں ، جس پر پردہ آویزاں ہے ۔ پس پردہ کسی شخص نے پردے کو ہٹا دیا اور فرمایا : حضرت صديقهٔ طاهره علیهاالسلام یہاں تشريف فرما ہیں اور آپ کو بلا رہی ہیں ۔پس جب میں اندر داخل ہونے لگا تو مجھے بعد میں پتا چلا کہ جنہوں نے مجھے اندر داخل ہونے کی اجازت دی تھی،وہ حضرت فضّه علیهاالسلام ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ان کی خدمت میں حاضر ہونے کے آداب میں سے یہ ہے کہ ان پر درود اور سلام بھیجو اور حضرت صاحب الامر علیه السلام کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرو ۔ پس اس حجرے میں داخل ہوتے وقت میں یہ دعا پڑھ رہا تھا:
أَللّهُم صَلّ وَ سَلِّمْ عَلىٰ مَولاتَنا فاطِمَةَ الزَّهْرَاء (علیھا السلام)وَ عَجِّلْ فِی فَرَجِ مَولَانَا صَاحِبَ الزَّمَان علیه السلام.
وہ حجرہ اس قدر تاریک تھا کہ اس میں کوئی بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ وہ بيت الأحزان ہے۔ میں اس حجرے میں موجود تھا ، یہاں تک کہ مجھے کہا گیا کہ حضرت یہاں تشریف فرما ہیں اور نماز پڑھنے میں مشغول ہیں ، انہیں سلام کرو اور پھر اشارہ فرمایا کہ اس سلام کے ذریعہ حضرت کو سلام کرو جو میری نظر میں تھا ، جسے علامہ مجلسی کی کتاب زاد المعاد میں جمادی الثانی کے اعمال میں ذکر کیا گیا ہے ،جو بہت مختصر ہے اور جس کے آغاز میں «السلام عليك يا سيّدۃ نساء العالمين»ہے ۔پس میں نے اسی سلام کے ذریعہ بی بی دو عالم کی خدمت میں سلام کیا اور جب آپ نماز سے فارغ ہو گئیں تو آپ نے سلام کا جواب دیا اور یوں فرمایا :
عليكم بموالاتنا و اتّباع آثارنا و من اهمّها الصّلوۃ فى اوقاتها و الدعاء فى فرج القائم.
اس کے بعد آپ نے فرمایا:جس نے تمہارے پہلے خواب میں تمہیں وہ کتاب دکھائی تھی ، «كان ولدى العبّاس»’’وہ میرا بیٹا عباس تھا‘‘اور پہلے خواب میں بھی آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں وہ خواب نقل کروں۔والتحرير في اليوم الرابع عشر من الشهر المذكور۱۳۴۳ھ انتهى نقل رؤيا.[2]
***
ان دو خوابوں سے بہت ہی اہم مطالب استفاد ہ کئے جا سکتے ہیں ، جنہیں یہاں بیان کرنا بہت مفید ہے :
۱-رؤیا صادقہ میں سے ہر خواب بہت ہی اہم ہے کہ پہلا خواب امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے وکلاءِ اربعہ میں سے تیسرے وکیل جناب شيخ ابى القاسم حسين بن روح سے نقل ہوا ہے ۔انہوں نے دوسرے مورد کے بارے میں فرمایا کہ میں جو کچھ بھی بیان کرتا ہوں ،وہ امام زمانہ عجل الله تعالٰى فرجه الشریف سے نقل کرتا ہوں اور اپنے آپ سے کچھ نہیں کہتا ۔پس اصل واقعہ امام زمانہ ارواحناہ کے حکم پر مبنی ہے جسے انہوں نے اپنی تعبیر اور بیان سے نقل کیا ہے ۔
۲-جو لوح لے کر آئے اور جنہوں نے لوح دکھائی وہ حضرت اباالفضل العباس علیه السلام تھے۔ یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ امام زمانہ ارواحنا فداہ کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرنے کی کتنی تاکید فرماتے ہیں ۔
۳-حضرت اباالفضل علیه السلام حکم دیتے ہیں کہ یہ خواب لوگوں سے بیان کرو۔
۴-بدقسمتی سے بڑے ممالک نے لوگوں کا برین واش کر کے انہیں بدبختی اور بیچارگی کا عادی بنا دیا ہے اور اب وہ دنیا کو اس عادت سے نجات دلانے کے بارے میں بالکل نہیں سوچتے ۔ اس خواب میں فرماتے ہیں کہ شہر کے لوگ بدمعاشوں اور ظالموں کی تکلیف اور زیادتی کو برداشت کرنے کے عادی ہو چکے ہیں اور اسی طرح وہ اپنے آقا و مولا حضرت صاحب الامر علیہ السلام کی عافیت (اور ان کے ظہور) کی دعانہ کرنے کے بھی عادی ہو چکے ہیں۔
۵-ظہور میں تعجیل کے لئے دعا ترک کرنے سے یہ مراد ہے کہ اصفہان کے لوگ گزشتہ زمانے میں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کی دعا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسے ترک کر دیا ۔
۶-اپنے لئے دعا نہ کرنے کی بنسبت ظہور میں تعجیل کے لئے دعا نہ کرنے کے زیادہ منفی اثرات ہیں ۔
۷- اس گزشتہ احتمال کی بنا پر جس شہر کے لوگ کبھی بھی امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا نہیں کرتے ؛ ان کی بنست حضرت صاحب الامر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی اصفہان یا دوسرے شہروں کے ان لوگوں سے زیادہ توقعات ہیں جو پہلے ظہور میں تعجیل کی دعا کرتے تھے ۔
۸-جیسا کہ اس خواب میں فرمایا گیا ہے کہ ظلم و ستم کو برداشت کرنے اور حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے لئے دعا نہ کرنے کی عادت کی وجہ سےانسان بڑی بڑی مصیبتوں میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔
۹-اس بنا پر جیسا کہ فرمایا گیا ہے:
فادعوا له وانتظروا الفرج.
حضرت صاحب الامر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کی دعا کرو اور اپنے مولا کے ظہور کے منتظر رہو ۔
۱۰-’’ فادعوا له‘‘میں فاء تفريع کا یہ معنی ہے کہ آپ بڑی بڑی مصیبتوں میں گرفتار ہو گئے ہیں ، پس دعا کرو اور ظہور کے منتظر رہو ۔ یہ ان تمام انسانوں کے لئے ایک عام حکم ہے جو بے شمار مشکلوں اور مصیبتوں میں گرفتار ہو گئے ہیں، صاحب العصر امام زمانہ ارواحنا فداہ کے ظہور میں تعجیل کی دعا کرنے اور آپ کے ظہور کا انتظار کرنے سے انسان ان مشکلات سے نجات پا سکتا ہے ۔
۱۱-دوسرے خواب میں حضرت فضہ علیہا السلام نے حضرت فاطمۂ زہرا سلام اللہ علیہا کی بارگاہ میں شرفیاب ہونے کے لئے درود و سلام اور حضرت صاحب الامر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کی دعا کو شرط قرار دیا ہے ۔یہ امام عصر ارواحنافداہ کے ظہور کے لئے دعا کرنے کی اہمیت کی دلیل ہے ۔
۱۲-بیت الأحزان میں اس قدر تاریکی کا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بی بی دو عالم حضرت فاطمه زهرا علیها السلام کے غم اور درد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
۱۳- حضرت فاطمه زهرا علیها السلام نے یوں فرمایا :
عليكم بموالاتنا واتّباع آثارنا ومن اهمّها الصلوة في أوقاتها والدّعاء في فرج القائم علیه السلام.
تم پر لازم ہے کہ ہمارے آثار کی پیروی کرو ، ان میں سے اہم یہ ہے کہ نماز اس کے وقت میں پڑھی جائے اور قائم آل محمد علیہم السلام کے ظہور میں تعجیل کی دعا کی جائے ۔
اس جملہ میں حضرت فاطمه زهرا علیها السلام نے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کی دعا کو اہل بیت اطہار علیہم السلام کے اہم ترین آثار میں سے قرار دیا ہے ۔
۱۴-اس خواب میں حضرت فاطمه زهرا علیها السلام نے حضرت اباالفضل العباس علیه السلام کو اپنے بیٹے سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جس نے پہلے خواب میں تمہیں وہ کتاب دکھائی : «كان ولدى العبّاس» ، وہ میرا بیٹا عباس ہے ۔ یہ جملہ حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام سے حضرت فاطمہ زهرا علیها السلام کی محبت کو بیان کر رہا ہے ۔ اس میں اور نکات بھی موجود ہیں ، جنہیں ہم یہاں اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان نہیں کر سکتے ۔
[1] ۔ عالم فاضل زاهد متّقى ميرزا محمدباقر فقيه ايمانى (م: شب جمعه ۲۰ ذى القعده۱۳۷۱ھ)کا شمار اصفهان کے بزرگ علماء میں ہوتا ہے ، آپ نے ستّر سے زائد كتابیں لکھیں ، جن میں سے اکثر حضرت ولى عصر عجل الله تعالٰى فرجه الشريف کے بارے میں ہیں. آپ کے آثار میں كتاب «فوز اكبر در توسّلات به امام منتظر ارواحنا فداه» ، «لواء الانتصار» اور «سوز هجران» زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں.
[2]۔ كتاب حديث خوبان: (حكايت هاى اخلاقى و كرامات مشاهير تخت فولاد اصفهان) نور محمدى کی کتاب’’ ناگفته هاى عارفان‘‘ (دفتر سوّم) سے منقول، ص۱۲۳-۱۲۵.
بازديد امروز : 10482
بازديد ديروز : 65588
بازديد کل : 179712146
|