دعا
امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کےلئے دعا کرنے کے اہم ترین آداب میں سے ایک حضرت کی معرفت ہے ۔جو شخص امام زمانہ عجّل الله تعالى فرجه الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرے ، اگر اسے امام عصر ارواحنا فداہ کی بہت کم معرفت ہو اور وہ صرف شناختی کارڈ میں فراہم کی جانے والی معلومات کی حد تک آپ سے آشنا ہو اور وہ آپ کی عظمت اور آپ کے ظہور کے زمانے کی اہمیت کو نہ جانتا ہو تو وہ شخص آپ کی غیبت اور آپ سے دوری کے نتیجہ میں کس طرح اپنے پورے وجود اور اپنے دل کی گہرائیوں سے آپ کے لئے دعا کر سکتا ہے ؟!
یہ ظاہر سی بات ہے کہ اگر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے لئے دعا کرنے والے کی معرفت بہت کم ہو تو وہ کسی بھی صورت میں اس شخص کی طرح دعا نہیں کر سکتا جو یہ جانتا ہو کہ غیبت کا زمانہ ؛ اضطرار کا زمانہ ہے ، مشکلات اور اسیری کا زمانہ ہے ، شیطان کے شکنجوں کا زمانہ ہے اور یوسف زہرا امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی آفاقی حکومت کے قیام کے علاوہ ان سے نجات پانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔
جو شخص امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے دعا کرے لیکن اسے نہ تو حضرت کے مقام ولایت کی کوئی معرفت ہو اور نہ ہی ظہور کے زمانے کے عجائبات سے واقف ہو تو وہ کس طرح اپنے وجود کی گہرائیوں سے سوز دل اور شکستہ دل کے ساتھ آپ کے ظہور کی دعا کر سکتا ہے؟ جس شخص کو امام عصر عجل الله تعالى فرجه الشریف کی ولایت کے عظیم مقام کی معرفت نہ ہو ، اس کے لئے ظہور اور غیبت میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا ، کیونکہ وہ نہ تو امام عصر ارواحنا فداہ کی عظمت سے آشنا ہے اور نہ ہی اسے ظہور کے زمانے کی معرفت ہے ؟
ظہور کے زمانے میں کون سے امور آشکار ہوں گے ؟ ظہور اور غیبت کے زمانے میں کیا فرق ہے ؟ کیا ظہور سے یہ مراد ہے کہ اس زمانے میں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ظاہر ہو جائیں گے ؟کیا ظہور اور غیبت کے زمانے میں فرق صرف امام عصر ارواحنا فداہ کے ظاہر یا غائب ہونے پر ہی مبنی ہے ؟اگراس کی نظر میں ظہور اور غیبت کے زمانوں میں صرف اس حد تک فرق ہو اور وہ معتقد ہو کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ایک غیر معمولی شخصیت ہیں جو ظہور کے زمانے میں ظاہر ہوں گے اور وہ صرف اس حد تک ہی جانتا ہو تو وہ سوز دل کے ساتھ دو آنسو بہا کر کیسے آپ کے لئے دعا کر سکتا ہے ؟
اس بنا پر جو شخص حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرنا چاہئے ؛ اسے آنحضرت کے عظیم مقام و مرتبہ کی عظمت کی معرفت ہونی چاہئے اور اسے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ عصر ظہور سے کیا مراد ہے ؟ اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کےظہور کے زمانے میں دنیائے خلقت میں کیسے کیسے امور آشکار ہوں گے ۔
ظہور کا زمانہ کائنات اور عوالم ہستی میں کون کون سی موجودات کے ظہور اور کون سے امور کے آشکار ہونے کا زمانہ ہے ؟ لہذا یہ جان لیں کہ ظہور اور غیبت کے زمانے میں بہت زیادہ فرق ہے ۔
نیز ہمیں غیبت کے زمانے میں بھی امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے مقام ومرتبہ کی عظمت کی بھی معرفت ہونی چاہئے تا کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ غیبت کے زمانے میں ہم کس عظیم اور ناشناختہ شخصیت سے دور ہیں ۔
ہماری گفتگو کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ امام زمانہ ارواحناہ فداہ کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا بہت زیادہ آثار کی حامل ہو تو دعا کرنے والے کو یہ حقیقت سمجھنی چاہئے کہ ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرنے والوں کو حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف اور عصر ظہور کی عظمت اور اہمیت کے بارے میں جتنی زیادہ معرفت ہو گی ؛ ان کی دعا کے آثار اتنے ہی زیادہ ہوں گے ۔اس صورت میں وہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے زیادہ اور بہتر انداز سے دعا کر سکتا ہے اور دعا کے وقت اپنی توجہ حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی معرفت و شناخت اور ظہور کے زمانے کی اہمیت و عظمت کی طرف متمرکز کر سکتا ہے ۔ یہ امر دعا کے وقت توجہ مرکوز نہ ہونے کی حالت کو ختم کرنے کے لئے بہت اہم عوامل میں سے ہے۔
بازديد امروز : 9794
بازديد ديروز : 65588
بازديد کل : 179711458
|