امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
کرۂ زمین ایک قدرت کے ماتحت

کرۂ زمین ایک قدرت کے ماتحت

ہم نے جو کچھ ذکر کیااس سے ممکن ہے کہ بعض قارئین کرام حیران ہوں اور اس بات کا یقین نہ کریں۔لہذا ہم اس مطلب کی وضاحت کے لئے اس نکتہ کا اضافہ کرتے ہیں:

غیبت کے زمانے میں امام زمانہ علیہ السلام کے غیبی جلوے اس قدر ہیں کہ بڑے بڑے ممالک بخوبی جانتے ہیں کہ مافوق طبیعت کوئی قدرت موجود ہے ، جو ان کے رفتار و کردار کی مراقب ہے۔دنیا میں جاسوس ایجنسیاں جیسے مافیا سیا اور اسی طرح بڑے ممالک کی ایجنسیاں جانتی ہیں کہ ایک بزرگ مادی قدرت ان کے اعمال کو دیکھ رہی ہے۔ان میں سے بہت سے افراد نے اس حقیقت کا اعتراف بھی کیا ہے۔اب آپ اس مطلب پر توجہ کریں:

حیرت انگیز طور پر وجود میں آنے والی اشیاء کے بارے میں تحقیق کرنے والے دانشوروں اور محققین کو یقین ہے کہ زمین کا نظام کسی قدرت کے زیر نگرانی اور ایک منظم سسٹم کے تحت چل رہا ہے ۔ وہ ایسی قوّت ہے کہ جس کی ماہیت اب تک ہم پر واضح نہیں ہے ۔ یہ دنیا اسی کے زیر نظر ہے ۔ بہت سے سرکاری اور غیر سرکاری دانشوروں نے اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔([1])

یہ جاننابھی ضروری ہے کہ بڑے بڑے ممالک یہجان چکے ہیں کہ نہ صرف تمدّنی ترقی اور پیشرفتہ علم تک پہنچنے کے لئے بلکہ کہکشاؤں اور فضاؤں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے  بھی مافوق طبیعت اور مادّہ سے بڑھ کر کسی اور قدرت کی ضرورت ہے۔صرف اسی صورت میں پہنچ سے دور ستاروں ،نورانی خلاء اور کہکشاؤں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اسی صورت میں زمین پر علم و تمدن کی پیشرفت اور تکامل ممکن ہو سکتا ہے۔اسی لئے انہوں نے عالم غیب تک پہنچنے کی کوششیں کیں اور اس کے لئے انہوں نے اپنے معروف ترین ماہریں جیسے آئن اسٹائن اور ڈاکٹر جساپ سے مدد طلب کی۔لیکن چونکہ وہ شہر علم میں داخل ہونے کے لئے بھٹکے اور راہ سے گمراہ لوگوں سے مدد مانگ رہے تھے لہذاآ ئن اسٹائن اور ڈاکٹر جساپ نے انہیں جو برنامہ فراہم کیا ،انہیں اس میں شکست کا سامناکرنا پڑا۔اس برنامہ میں جن افراد کو مأمور کیاگیا ، وہ یا تو پاگل ہو گئے یا پھر چل بسے۔آئن اسٹائن نے اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا اور ''ڈاکٹر جساپ''کسی کے ہاتھوں پراسرار طور پر مارا گیا۔ظہور کے پیشرفتہ زمانے میں آسمانوں تک رسائی کے عظیم مسئلہ کے لئے خلاء اور آسمانوں کی وسعت اور کائنات کی عظمت پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

 


[1]۔ عجیب تر از رؤیا:٣٥٦

 

 

    بازدید : 10569
    بازديد امروز : 15948
    بازديد ديروز : 152531
    بازديد کل : 187757020
    بازديد کل : 138785938