امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
سخن مترجم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سخن مترجم

 آج کا انسان اس نازک دور سے گذر رہا کہ جس میں گرم و سرد جنگ،اسلحہ کی دوڑ،طاقت کا حصول اور اس کا بے دریغ استعمال اور وحشت ناک بحرانوں نے اہل دنیا کو پریشان کر دیا ہے۔آج دنیا کے کئی ملکوں میں عوام کو کھانے کی روٹی میسر نہیں ہے لیکن ارباب اختیار اس بارے میں سوچنے کی بجائے جنگی سامان کی تیاری و خریداری میں لگے ہیں۔ آج دولت اور طاقت کے نشہ میں چور حکمرانوں نے اقوام عالم کو زندگی کی تمام مسرتوں سے محروم کر دیا ہے۔ترقی کا دعویٰ کرنے والے شاید یہ بھی نہیں جانتے کہ دنیا میں بسنے والے اکثرلوگ بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ طاقتور کمزوروں کے حقوق پامال کر ہے ہیں لیکن کوئی ان کمزوروں اور مظلوموں کی فریاد سننے والا نہیں ہے،اقتصادی ماہرین کی ناقص منصوبہ بندیوں یا غیر منصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے غریب پستا جا رہا ہے اور امیر روز بروز امیر ہوتا جا رہا ہے۔آج انسان اس قسم کے سینکڑوں مسائل کی وجہ سے پریشان ہے ،بے چین ہے،حیران و سرگرداں ہے کیونکہ انسانیت کی بقاء کو خطرہ لاحق ہے ۔

لیکن کچھ ایسے افراد بھی ہیں کہ جومخلصانہ طور پر ان انسانی مسائل کو حل کرنے اور دنیا کے بحرانوں کے لئے کوشاں ہیں اور وہ اس مقصد کے حصول کے لئے ہر دروازہ پر دستک دے رہے ہیں لیکن ان کی تمام کوششوں کے باوجود انہیں مأیوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتااور کبھی انسان اپنے مستقبل سے ناامید ہو جاتا ہے۔آج ہر مظلوم و بیکس کسی مسیحا کا منتظر ہے ۔

لیکن ناامیدی و مأیوسی کفر ہے کیونکہ جس کے دل میں چراغ امید بجھ چکا ہو اور اس پرمأیوسی و ناامیدی چھائی ہوتو وہ ہرگز سعادت و کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔لیکن اسلامی تعلیمات میں یہ نوید و بشارت دی گئی ہے کہ ایسا مسیحا ضرور آئے گا جو دنیا کو امن کا گہورا بنا دے گا،جودنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح طرح بھر دے گا کہ جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی،جو مظلوم کو اس کا حق دے گا،جس کے زمانے میں علم اپنے عروج پر ہو گا، ترقی اپنی اوج پر ہو گی اور ہر طرف عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا۔[1]

اس لئے مأیوس نہ ہوںبلکہ اس مسیحا کا صدق دل سے انتظار کریں اور اس کی آفاقی حکومت کے قیام کے منتظر رہیں۔کیونکہ مسیحا اور اس پرمسرف و بابرکت زمانے کا انتظار کامیابی کی عظیم راہوں میں سے ایک راہ ہے۔پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روایات میں اس مسیحا کو مہدی موعود عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کہا جاتا ہے۔

مہدی موعود عجل اللہ فرجہ الشریف کا عقیدہ ایک اسلامی عقیدہ ہے کہ جو امامیہ مذہب کا بنیادی رکن شمار ہوتاہے۔یہ ایسا عقیدہ ہے کہ جو متواترہ و مصدقہ احادیث و روایات کی رو سے ثابت ہے کہ جس میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔جس کے شیعہ اور اہلسنت سبھی معتقد ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ شیعہ عقیدہ کی رو سے زمین پر خدا کی آخری حجت یعنی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت ہو چکی ہے اور اب وہ پردۂ غیب میںہیں لیکن اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ حضرت مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف پیدا ہوں گے۔

البتہ سب آخری زمانے میں امام برحق ،خورشید زہرا،حجت الٰہی،ولی خدا،مہدی موعود،منجی بشریت کے ظہور کے معتقد ہیں اور سب نے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اور آپ کی آفاقی حکومت کے متعلق کتابیں لکھی ہیں۔ سنن ابی داؤد،ترمذی،ابن ماجہ،معجم الکبیر،آلوسی،الرویانی، الدار قطنی،مسند احمد بن حنبل اور صحیح للحاکم میںامام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے بارے میں احادیث کا تذکرہ کیا گیا ہے نیز حافظ ابونعیم نے اپنی کتاب ''اخبار المہدی''،الخطیب نے ''تاریخ بغداد''اور ابن عساکر نے ''تاریخ دمشق''میں اس کے متعلق مفصل بحث کی ہے۔

لہذا ضروری ہے کہ ہم کائنات کے اس عظیم مسیحا کی معرفت حاصل کریں ،اس کے منتظر رہیںاور اس کے ظہور پر نور میں تعجیل کے لئے خدائے بے نیاز کے حضور میں دعا کریں۔یہ مختصر کتاب امام منتظر کی معرفت کا ایک ذریعہ ہے کہ جو زمانے کے امام کی جانب ایک قدم ہے۔جس میں بہت خوبصورت انداز سے امام منتظر کی معرفت کے متعلق گفتگو کی گئی ہے اور زمانۂ غیبت میں منتظرین امام منتظر کی ذمہ داریوں کو بیان کیا گیا ہے۔

لہذا سب سے پہلے میں شکر گزار ہوں اس معبود حقیقی کا جس نے  اس عمل صالح کو انجام دینے کی توفیق عنایت فرمائی۔میں شکر گزار ہوں اپنے نانا حاجی خادم حسین جعفری صاحب جن کی راہنمائی اور تعلیم مذہب حقہ کی شناخت اور اسے قبول کرنے کا سبب بنی  اور ہم ان کے اس احسان کو کبھی بھلا نہ سکیں گے۔ میں مشکور ہوں اپنے والدین،بھائیوں بالخصوص جناب عمران حیدر شاہد، رضوان حیدررضی، علی اسدی اور بہن سکینہ کا ؛ جن کی دعائیں ہمیشہ میرے شامل حال رہیں ۔

اورمیں شکرگذار ہوں اپنے تمام اساتیدبالخصوص جناب محمد جمعہ اسدی،جناب ابراہیم حلیمی، مرحوم غلام مہدی نجفی،اکبرحسین زاہدی صاحب کا اور عزیزدوست جناب سلمان نامدار صاحب کا کہ جن کی محبت و شفقت نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی فرمائی۔

اس انمول کتاب کو زیور طبع سے آراستہ کرنے کے سلسلہ میں جامعہ امام صادق  کوئٹہ کے مدیر محترم جناب محمد جمعہ اسدی  صاحب صاحب اوردوسرے تمام دوستوںکا مشکور ہوں۔

امید ہے کہ یہ کتاب یوسف زہراء  اور قطب عالم کی مقدس بارگاہ کے پروانوں اور امامت و ولایت کی چوکھٹ کے خدمت گذاروں کی کیمیاگر نگاہوں کی منظور نظر قرار پائے گی اور وہ بندۂ حقیر سے اس ناچیز کوشش کو قبول فرمائیں گے  ۔(آمین)

 

                                                                       والسلام علی من اتبع الھدی

                                                                  عرفان حیدر

                                                                 ١٨ذی الحجہ١٤٣٤.ھ

 


[1] ۔اس بارے میں مزید جاننے کے لئے مؤلف کی کتاب''امام مہدی کی آفاقی حکومت''کی طرف رجوع کریں۔

    بازدید : 272
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 29042
    بازديد کل : 128527063
    بازديد کل : 89353482